بھارت عالمی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سال 2001 میں امریکا کے شہر نیویارک میں نائن الیون کے نام سے یاد رکھا جانے والا دہشت گردی کا واقعہ پیش آنے کے بعد عالمی منظر نامہ یکدم تبدیل ہوگیا جس میں امریکی اقتصادی بلندی کی علامت ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی عمارت ٹوئن ٹاورز کو دہشت گردوں نے ہوائی جہازوں کے ذریعے خودکش حملے میں زمیں بوس کردیا جس کے نتیجے میں تقریباً ساڑھے تین ہزار امریکی شہری جان سے گئے۔

ساری دنیا اس وقت سہم کر رہ گئی اور دنیا کی واحد سپر پاور امریکا کے صدر جارج بش نے غضبناک انداز میں دہشت گردی کے اس واقعہ کو نہ صرف تہذیبوں کے درمیان تصادم اور کروسیڈ (صلیبی جنگ) قرار دیکر بھرپور طاقت کے ساتھ وار آن ٹیرر یا دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑنے کا اعلان کیا اور القاعدہ نامی تنظیم اس کارروائی کی ذمہ دار ٹھہری اور اس کی قیادت کی افغانستان میں موجودگی کو جواز بنا کر امریکا نے 40 سے زائد ممالک پر مشتمل عسکری اتحادی نیٹو کے ہمراہ افغانستان پر چڑھائی کردی جبکہ خطے کے سب سے اہم ملک پاکستان کو اپنے رعب کے ساتھ دہشت گردی کی اس جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی بننے پر مجبور کردیا۔

اس کے ساتھ ہی افغانستان پر آگ و آہن کی بارش شروع کردی گئی اور وہاں خونریزی اور تباہی کی ایک تاریخ رقم کی گئی جس میں دہشت گردوں سے زیادہ افغانستان کے لاکھوں معصوم عوام بھی لقمہ اجل بنے اور ان کے جسموں کے چیتھڑے ڈیزی کٹر جیسے خطرناک بموں سے بھی اڑائے گئے اور دوسرے دنیا کے مہلک ترین ہتھیار اور اسلحہ استعمال کیا گیا۔ دہشت گردی کیخلاف اس جنگ میں افغانستان کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک پاکستان ہے۔

پاکستان کو دشمن قوتوں کی سازشوں اور افغانستان کا پڑوسی ہونے کے سبب افغانستان سے فرار ہوکر آنے والے دہشت گردوں نے اس کے سرحدی علاقوں کو اپنی آماجگاہ بنا لیااور اس طرح پاکستان براہ راست دہشت گردوں کے نشانے پر رہا اور ان کی جانب سے بم دھماکوں، پاک فوج پر حملوں کے علاوہ امریکا کے دہشت گردوں کے نام پر ڈرون حملوں کا سالہا سال نشانہ بنتا رہا اور پاک فوج اور پاکستان کے عوام نے دہشت گردی کی اس جنگ میں ہزاروں جوانوں، افسروں سمیت 70 ہزار سے زائد عام شہریوں نے اپنی جانیں قربان کردیں ۔

ملک اربوں ڈالر کے معاشی اور اقتصادی نقصان سے الگ دوچار ہوا غرض یہ کہ پاکستانی عوام اور پاک فوج دہشت گردی کیخلاف جنگ میں دہشت گردوں سے براہ راست نبرد آزما رہی۔ اس کے باوجود پاکستان کو دہشت گردی سے متاثرہ ملک کے بجائے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ ہونے کے الزام کیساتھ امریکا کا اس سے ہمیشہ ڈو مور کا مطالبہ جاری رہا۔

اس خطرناک جنگ میں پاکستان امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی ہونے اور اس کی بے شمار قربانیوں کے باوجود امریکہ کی سرد مہری کا شکار رہا جبکہ پاکستانی افواج نے تقریباً 15 سال میں دہشت گردوں کیخلاف 12 بڑے آپریشن کئے2002ء سے 2006ء تک فاٹا میں ’’ آپریشن المیزان‘‘ اس کے بعد نومبر 2007 کو سوات میں ’’آپریشن راہ حق‘‘ ستمبر 2008 باجوڑ میں ’’ آپریشن شیر دل‘‘ جبکہ وزیرستان میں ’’ آپریشن زلزلہ‘‘ اسی دوران خیبر ایجنسی میں ’’آپریشن صراط مستقیم‘‘ اس کے بعد پھر سوات میں مئی 2009 ء میں ’’آپریشن راہ راست‘‘ اس کے ساتھ اکتوبر 2009 ء جنوبی وزیرستان میں ’’ آپریشن راہ نجات‘‘ کرم ایجنسی میں جولائی 2011ء میں ’’آپریشن کوہ سفید‘‘ اور اس کے بعد 15 جون 2014ء سے ’’آپریشن ضرب عضب‘‘ اور اس کے ساتھ کراچی آپریشن کے علاوہ لا تعداد کومبنگ آپریشن پورے پاکستان میں اور 2017ء میں ’’آپریشن رد الفساد‘‘ کے ذریعے پورے ملک سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی اور پاک فوج کی قربانیوں سے پورے ملک میں امن قائم ہوا۔

آپریشن رد الفساد اب بھی جاری ہے اور ہماری مسلح افواج ملک دشمن عناصر اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف مسلسل نبرد آزما ہے ان تمام کاوشوں اور بے پناہ قربانیوں کے باوجود پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی ریشہ دوانیوں اور سازشوں اور امریکہ کی روایتی طوطا چشمی کے باعث پاکستان عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا معتوب ہوکر گرے لسٹ میں شامل ہونے کے باعث مختلف پابندیوں کے باعث مشکلا ت کا سامناکررہا ہے اور بلیک لسٹ ہونے سے بچنے کیلئے مشکل ترین سیاسی و اقتصادی صورتحال کے باوجود ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پورے کرنے کیلئے اقدامات کرنے میں الجھا ہوا ہے ۔

دوسری جانب بھارت نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں مسلسل ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کشمیری عوام پر مظالم روا رکھے ہوئے ہے بلکہ خود بھارت میں ہندو توا کی انتہا پسند سوچ کے تحت ملک کی تمام اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے اس کے علاوہ بھارت ہمیشہ سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے جس کے خلاف پاکستان ہر عالمی فورم پر آواز اٹھاتا رہا ہے لیکن بھارت کیخلاف امریکہ و یورپ تو کجا مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی بھی نوٹس تک نہیں لیتی۔

بھارت کا گرفتار دہشت گرد کلبھوشن یادیو جو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس کمانڈر ہے اور پاکستان کی قید میں ہے جو کہ بلوچستان سے لیکر کراچی تک دہشت گردی کی وارداتوں اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک چلانے کا اعتراف جرم کرچکا ہے جو کہ پاکستان کے پاس زندہ ثبوت کے طور پر موجود ہے جبکہ چند روز قبل امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت کے دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ روابط کا انکشاف کرکے بھارت کے مکروہ چہرے سے نقاب اتار دیا ہے ۔

امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق داعش کے جلال آباد جیل پر حملے نے ابھرتے خطرات کو بڑھاوا دیا ہے، مختلف ممالک میں دہشت گرد حملوں میں بھارتی سرپرستی نیا موڑ لے رہی ہے۔ بھارت داعش گٹھ جوڑ کی کارروائیوں میں سری لنکا میں بم دھماکے بھی شامل ہیں۔ 2017ء میں نئے سال کے موقع پر ترکی کلب پر حملے میں بھی بھارت ملوث تھا 2017ء ہی میں نیویارک اور اسٹاک ہوم حملے بھی دہشت گردوں سے بھارتی گٹھ جوڑ کا شاخسانہ تھے۔

امریکی جریدے کے مطابق بھارت کا دہشت گردی میں ملوث ہونا کوئی نئی بات نہیں بھارت دراصل طالبان کے نظریات کو فروغ دینے میں ایک جڑ اور بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے، کشمیر میں بھی بھارت میں موجود انہی عناصر نے کردار ادا کیا بھارتی دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی کے بھارت، پاکستان، افغانستان میں روابط کے ثبوت ہیں اور عالمی دہشت گردی میں بھارت سر فہرست ہے۔

معتبر امریکی جریدے کے چشم کشا انکشافات سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت دہشت گردی کا منبع اور عالمی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے خطے اور عالمی امن کیلئے ضروری ہے کہ بھارت کو اس کے مذموم عزائم سے روکنے کیلئے امریکا، یورپ سمیت تمام امن پسند اقوام زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارت سے ہر عالمی و علاقائی فورم پر نہ صرف باز پرس کی جائے اور تجارتی اور اقتصادی مفادات کو پس پشت ڈال کر بھارت پر بھی اقتصادی اور دفاعی نوعیت کی پابندیاں عائد کی جائیں اور پاکستان کی افغانستان سمیت دنیا بھر میں امن کے قیام کیلئے کوششوں، کاوشوں اور قربانیوں کا اعتراف کیا جائے۔

Related Posts