وہ اقدامات جن سے پاکستان ترکی کے مد مقابل آسکتا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PM-Imran-Khan Turkish-President

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی ایک طاقتور ریاست بن کر دنیا کے سامنے آرہا ہے،طیب اردگان گزشتہ 18 برس سے ترکی کے صدر ہیں پھر بھی عوام ان سے اتنی محبت کرتے ہیں کہ ان کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ دوسری جانب پاکستان اس وقت مختلف مسائل سے دوچار ہے۔

ترکی اور پاکستان میں فرق کیاہے؟
طیب اردگان جب ترکی کے صدر منتخب ہوئے تو ترکی کا بال بال ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور دیگر عالمی معاشی اداروں کے قرضوں میں جکڑا ہوا تھا، صدر طیب اردوان نے سب سے پہلے ملک کو قرضوں سے نجات دلائی اور اب ترکی خود اس قابل ہو گیا ہے کہ دیگر ملکوں کو قرضے دے رہا ہے۔

دوسری جانب پاکستان اس وقت آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک ،امریکا اور دیگر عالمی قوتوں کا مقروض ہے اور ملک کا بال بال قرضے میں جکڑا ہوا ہے،اس کے علاوہ فوجی و دیگر امداد لینے کے باعث پاکستان ترکی کے مقابلےمیں بہت پیچھے ہے۔

  ترکی اور پاکستان میں فوج نے کئی بار حکومت کی باگ ڈور سنبھالی مگر عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکامی پر سول حکومتیں معرضِ وجودمیں آ گئیں، 2016 میں ترکی میں فوج کشی کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی عوام ٹینکوں کے سامنے کھڑے ہو کر بغاوت کو نا کام بناچکے ہیں جس کے بعد جدیدترکی کے معمار رجب طیب اردوان صرف ترکی ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے ایک بہترین لیڈر کے بن کر سامنے آئے ہیں۔

ترکی میں اصلاحات
رجب طیب اردوان کے دور میں ترکی میں سرمایہ کاری کے فروغ اور معاشی ترقی اور روزگار کیلئے ٹیکس نظام میں ترمیم کی گئیں۔نقد سبسڈی جیسے ٹیکس کی واپسی اور ترغیبی پریمیم کا اطلاق کیا ،کسٹم یونین معاہدہ ،ٹیکس سسٹم اور ٹیکس مراعات کو یورپی یونین کے ساتھ ہم آہنگ کیا جس کے بعد ترکی میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔آج ترکی کاشماردنیا کے چند امیر ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔

ترک صدر کےاقدامات
ترک صدر نے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں خواندگی کی شرح 100 فیصد کرنے کا بیڑا اٹھایا اور اس وقت ترکی میں شرح خواندگی 90 فیصد ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ کیا۔ مہنگائی ختم کی اور امیر و غریب کے درمیان جو خلیج تھی اسے ناقابل یقین حد تک کم کر دیا۔ اب ترکی کے نوے فیصد عوام کا معیار زندگی اطمینان بخش حد تک پہنچ چکا ہے اور عوام خوشحال ہے۔

وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کے حالات
وزیراعظم پاکستان عمران خان کی بات کی جائے تواس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اس وقت عالم اسلام سمیت پوری دنیا میں ایک مقبول ترین لیڈر بن کر ابھرے ہیں لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان اندرونی طور پر اس وقت مختلف معاشی مسائل سے دوچار ہے ملک پر قرضوں کا بوجھ ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے جبکہ مہنگائی کے باعث غریب خودکشیاں کرنے پر مجبور ہے۔

پاکستان اور ترکی میں اس وقت زمین اور آسمان کا فرق ہے ، وزیراعظم عمران خان تبدیلی کا دعویٰ کر کے اقتدار میں آئے تھے ، ملک سے کرپشن کا خاتمہ، ٹیکس اصلاحات، تعلیم، صحت ، روزگاراور عوام کوبنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوششوں کے ساتھ اقوام عالم میں  پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنا ان کے عزائم میں شامل ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی نیک نیتی پر کوئی شک نہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے ملک کی سب سے بڑی آبادی جو متوسط اور غریب عوام پر مشتمل ہے ، ان کے حالات سدھارنے پر توجہ دی جائے طیب اردوان کی پیروی کرتے ہوئے ملک کو قرضوں کی لعنت سے نجات دلانا ہو گی،شرح خواندگی میں اضافہ کرنا ہوگا ، بیروزگاری ،غربت اور مہنگائی کا خاتمہ کرنا ہو گا تب ہی پاکستان کو دنیا میں وہ مقام حاصل ہوسکے گا جو اس وقت ترکی کو حاصل ہے۔

Related Posts