براری خاندان کی اجتماعی خودکشی پر نیٹ فلکس سیریز کے چشم کشا انکشافات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

براری خاندان کی اجتماعی خودکشی پر نیٹ فلکس سیریز کے چشم کشا انکشافات
براری خاندان کی اجتماعی خودکشی پر نیٹ فلکس سیریز کے چشم کشا انکشافات

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے براری خاندان کی اجتماعی خودکشی کے کیس سے متاثر ہوکر حقیقی زندگی سے ماخوذ سیریز بنائی جس میں چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

جرائم پر مبنی فلم اور ڈرامہ دیکھنے والوں کیلئے حقیقی زندگی پر بنائی گئی نیٹ فلکس سیریز کسی خوفناک سانحےسے کم نہیں ہے جس میں کھو کر وہ اپنے اور دیگر افراد کے ذہنوں میں بھی جھانک سکتے ہیں کہ وہ جرائم کا سراغ لگانے کیلئے کیسے سوچتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

عائشہ عمر اور سونم کپور کے بچپن کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

کیا اقرار الحسن عائشہ اکرم اور ریمبو کی سازش کا شکار ہوئے؟

بھارت میں 11 افراد کو ان کے اپنے ہی گھر میں پھانسی کے پھندوں پر جھولتا ہوا پایا گیا، گھر میں زبردستی کسی کے گھسنے، زہر دینے یا کسی ناخوشگوار واقعے کے اثرات نظر نہیں آئے۔ مرنے والوں کے ہاتھ پاؤں بندھے اور چہرے ڈھکے ہوئے تھے۔

مبینہ خودکشی سے مرنے والوں کی آنکھوں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں، تمام تر واقعے پر نیٹ فلکس نے 3 اقساط پر مبنی سیریز بنائی جس کا نام ہاؤس آف سیکرٹس، دی براری ڈیتھس رکھا گیا ہے اور یہ بھارت کی تاریخ کے تشویشناک ترین کیسز میں سے ایک ہے۔

براری خاندان کی موت کیسے واقع ہوئی؟

یکم جولائی 2018 کی صبح براری خاندان کے 11 اراکین بشمول 2 مرد، 6 خواتین اور 2 ٹین ایجرز کو ان کے گھر کی چھت سے منسلک پھانسی کے پھندوں سے جھولتے ہوئے پایا گیا۔ ان کے چہرے تقریباً مکمل طور پر ڈھکے ہوئے تھے۔

آنجہانی براری خاندان کے 11 اراکین کے کانوں میں روئی ٹھنسی ہوئی تھی، منہ پر ٹیپ لگی ہوئی اور ہاتھوں کو پشت سے باندھا گیا تھا جیسے یہ سب کچھ مرنے والوں نے نہیں، بلکہ کسی مجرم یا دہشت گرد نے انہیں قتل کرنے سے قبل کیا ہو۔ 

Burari case: Here's what we know about mysterious death of 11 members of same family | India News – India TV
فوٹو: انڈیا ٹی وی نیوز

فانی دنیا چھوڑ کر جانے والے براری خاندان کی سب سے عمر رسیدہ رکن 80 سالہ خاتون ایک اور کمرے میں مردہ پائی گئی جو ظاہری اعتبار سے گلا گھٹنے سے ہلاک ہوئی۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق گھر میں کوئی شخص زبردستی داخل ہونے کے آثار نظر نہیں آئے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ مرنے والوں پر نہ کسی نے تشدد کیا، نہ انہیں زہر دیا گیا۔ 

کیا وہ زندگی سے ناخوش تھے؟

عام طور پر لوگ خودکشی اس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ زندگی سے ناخوش ہوتے ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ براری خاندان اپنی زندگی سے خوش تھا جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کیلئے خودکشی کس قدر ناممکن تھی۔

خاندان میں 3 نسلیں ایک ساتھ پروان چڑھ رہی تھیں اور تیسری نسل تعلیم یافتہ تھی۔ ایک فرد کی مؤقر ادارے میں ملازمت تھی جس کی اجتماعی خودکشی کے 14 روز بعد شادی کی تاریخ بھی طے کردی گئی تھی۔ 

فوٹو: انڈیا ٹوڈے

ہمسایوں کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ براری خاندان ہر لحاظ سے مکمل اور خوش باش افراد پر مشتمل تھا۔ وہ دوسروں کی مدد کی ہرممکن کوشش کرتے تھے اور خوش نظر بھی آتے تھے۔

اجتماعی خودکشی کا پس منظر

تحقیقات کے مطابق پولیس نے 11 ڈائریوں میں تحریری نوٹس پائے جن سے پتہ چلتا ہے کہ للت بھاٹیا میں مبینہ طور پر اس کے مردہ والد کی روح سما گئی تھی جو خاندان کو ہدایات جاری کرنے لگی۔

تمام تر خاندان کے لوگ مردہ شخص کی روح کے احکامات ماننے لگے۔ اجتماعی خودکشی سے کچھ روز قبل کے نوٹس سے پتہ چلتا ہے کہ روح نے انہیں بہتر زندگی گزارنے کیلئے مرجانے کی ہدایت کی۔

مردہ شخص کی روح نے تمام خاندان سے کہا کہ بہتر روحانی اور گناہوں سے پاک زندگی گزارنے کیلئے موجودہ زندگی کو ختم کردیں اور انہوں نے اپنے والد کی روح پر اندھا اعتماد کیا۔ 

فوٹو: نیوز کرناٹکا

یہ اعتماد اتنا اندھا تھا کہ پورے خاندان نے اجتماعی خودکشی کا فیصلہ کرلیا۔ انہیں یقین تھا کہ وہ اپنے والد کی روح سے جا کر ملاقات کرسکیں گے اور غالباً یہی سب کی اجتماعی موت کی وجہ بن گئی۔

حیرت انگیز طور پر اجتماعی خودکشی سے قبل خاندان کے 11 ممبران نے یہ بھی نہیں سوچا کہ ایک 14 سالہ لڑکا بھی خودکشی کیلئے اپنے آپ کو پھانسی کے پھندے سے لٹکا رہا تھا۔ 

ایک اور نظریہ 

کچھ لوگوں کا یہ نظریہ ہے کہ للت بھاٹیا جو خاندان کے اہم فیصلوں میں شامل تھا، اس نے خود سمیت تمام خاندان کی اجتماعی خودکشی جان بوجھ کر پلان کی جو ممکنہ طور پر نفسیاتی مریض تھا۔ 

فوٹو: سینماہولک

نفسیاتی اعتبار سے شیئرڈ سائیکو ٹک ڈِس آرڈر ایک ایسی بیماری ہے جس میں ایک شخص حقیقت سے دور ہو کر سوچنے لگتا ہے اور اپنے خاندان سے بھی ایسی ہی باتیں کرتا ہے۔

للت بھاٹیا کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دماغی مریض تھا جس نے پورے خاندان کو قائل کرلیا کہ اس کی ہدایات پر چلیں کیونکہ اس کا والد بھوپال انہیں نئی زندگی سےمتعلق ہدایات دے رہا ہے۔ 

ذہنی صحت اور براری خاندان کی ہلاکتیں

پہلے سے طے کیے گئے پلان کے تحت براری خاندان نے جو اجتماعی خودکشی کی، اس سے ان کی ذہنی صحت اور نفسیاتی مسائل کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

تمام تر کیس سے پتہ چلتا ہے کہ معاشرے کو آپس میں مشکل گفت و شنید کرنی چاہئے تاکہ اس قسم کے حادثات سے بچا جاسکے۔ 80 سال کی خاتون سے لے کر 14سالہ بچے تک سب نے خودکشی کرلی۔

دوسری دنیا کی طرف کوچ کرجانے والے براری خاندان نے خودکشی کے متعلق مرنے سے پہلے کسی کو کچھ نہیں بتایا ، جیسے وہ ان کے خاندان کا بہت مقدس راز ہو۔

اگر مرنے والوں کی سماجی زندگی پر غور کیا جائے تو تعلیمی اداروں سے پتہ چلتا ہے کہ براری خاندان کے بچے تعلیمی سرگرمیوں میں بھی بہت اچھے تھے۔

خاندان کا وہ فرد جس کی شادی طے تھی، اپنے کام کے مقام پر لیے دئیے رہنے والا اور خاموش طبیعت رہا تاہم اس کے ساتھی دفتری اہلکاروں نے کبھی اس میں کوئی غیر معمولی بات نوٹ نہیں کی۔ 

فوٹو: سینما ہولک

ان کے دوست اور ہمسائے کہتے ہیں کہ مرنے والے بے حد ملنسار اور خوش اخلاق تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی انتہائی تشویشناک انداز میں ختم کی۔

ہمسایوں کو یہ علم نہیں تھا کہ مرنے والے خاندان کے اندر کون سی کہانی پنپ رہی ہے۔ بہت سے معاشروں کیلئے براری خاندان کی کہانی ایک بڑا سبق ہے کہ کسی بھی مافوق الفطرت بات پر اندھا دھند یقین نہیں کرنا چاہئے۔ 

Related Posts