کیا طالبان حکومت نے 8 رکعت تراویح پر پابندی عائد کر دی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سوشل میڈیا پر افغانستان کی طالبان حکومت کے حوالے سے ایک نوٹی فکیشن زیر گردش ہے، جس کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ طالبان حکومت نے رمضان المبارک کے دوران آٹھ رکعات تراویح پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش نوٹی فکیشن کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ طالبان حکومت نے نہ صرف آٹھ رکعات تراویح پڑھنے پر پابندی عائد کردی ہے بلکہ ایسے کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت فقہ حنفی کو فالو کرتی ہے اور افغانستان کے مسلمانوں کی غالب اکثریت بھی فقہ حنفی پر عمل پیرا ہے۔

فقہ حنفی کے مطابق تراویح 20 رکعت سنت موکدہ ہے، جبکہ اہلحدیث (سلفی) مسلک میں آٹھ رکعت تراویح سنت ہے۔

افغانستان میں جہاں فقہ حنفی کے پیروکاروں کی اکثریت ہے وہاں کچھ علاقوں میں اہلحدیث مسلک کو فالو کرنے والے مسلمان بھی موجود ہیں۔

افغان طالبان کے بارے میں تاثر یہ ہے کہ وہ فقہ حنفی پر عمل کے حوالے سے سخت گیر موقف رکھتے ہیں اور دیگر مسالک کے ماننے والوں پر قدرے سخت پالیسی لاگو کرتے ہیں۔

آٹھ رکعت تراویح پر مبینہ پابندی اور آٹھ رکعات تراویح پڑھنے والوں کی مبینہ گرفتاری کے اس نوٹیفکیشن کو بھی مسلکی اختلاف سے جوڑا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ طالبان حکومت نے اہلحدیث مسلک کے پیروکاروں کے ساتھ امتیازی سلوک اختیار کر رکھا ہے۔

تاہم اب طالبان حکومت کی وزارت اطلاعات سے وابستہ ذرائع نے اس حوالے سے وضاحت جاری کر دی ہے، جس میں آٹھ رکعت تراویح پر پابندی اور گرفتاریوں کی تردید کر دی ہے۔

وضاحت میں کہا گیا ہے کہ یہ نوٹی فکیشن صوبہ بدخشان کے گورنر کی جانب سے اپنے صوبائی محکمہ اوقاف کو جاری کیا گیا ہے، جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ جن مساجد میں آٹھ رکعت تراویح ادا کی جارہی ہے ان کی رجسٹریشن کی جائے تاکہ انہیں سیکورٹی حوالے سے انٹیلیجنس اداروں کے ریکارڈ میں لایا جائے۔

وضاحتی بیان کے مطابق اس آرڈر کی ضرورت اس لیے پڑی ہے کہ بدخشان میں داعش کے لوگ موجود ہیں جو خود کو اہلحدیث سلفی ظاہر کرتے ہیں اور انہیں کے بیچ پناہ لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے عام اہلحدیث شہریوں کو بھی سیکوٹی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بیان کے مطابق ایسی مساجد جن میں آٹھ رکعت تراویح ہوتی ہے ان کی رجسٹریشن سیکورٹی اداروں کے نظر میں لاکر انہیں محفوظ بنانے کے لیے کی جارہی ہے۔ یہ بدخشان کا صوبائی سطح کا سیکورٹی مسئلہ ہے جسے خواہ مخوا مسلکی تعصب کا رنگ دیا جارہا ہے۔

Related Posts