کیا اب کراچی کے حالات بدلیں گے؟؟؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کراچی سے پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کیلئے 3 ارب چالیس کروڑ روپے کے فنڈز جاری کردیئے ہیں جن سے کراچی میں وفاق کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کے علاوہ نئے منصوبوں پر بھی کام کیا جائے گا۔ اراکین قومی اسمبلی کے فنڈز سے پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے کام کروائے جائینگے جبکہ پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی کو بھی تین تین کروڑ کے فنڈز جاریی کئے گئے ہیں جن سے اراکین سندھ اسمبلی کے ایم سی کے تحت اپنے اپنے حلقوں میں کام کروائینگے، 6 ارب 80 کروڑ روپے ریلیز کیے جائیں گے۔

ملک میں کسی بھی حلقے میں لوگ ووٹ دیتے وقت یہ امید رکھتے ہیں کہ اراکین اسمبلی ان کے مسائل حل کروائیں گے، اس حوالے سے ترقیاتی فنڈز کا اجراء اراکین اسمبلی کیلئے سب سے بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اراکین کو اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ کروانے پر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہر علاقے میں ترقیاتی کاموں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہ حکومت کا صوابدیدی فنڈ ہےجس کیلئے کوئی باقاعدہ نظام موجود نہیں ہے اس لئے ہر حکومت اس فنڈکو اپنے ذاتی یا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہے۔پاکستان تحریک کے چیئرمین و وزیراعظم عمران خان ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کی ماضی میں مخالفت کرتے رہے ہیںتاہم دبائو بڑھنے پر انہوں نے فنڈز کا اجراء کردیا ہے۔

سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ وفاق نے صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز روک رکھے ہیںاورترقیاتی اسکیموں کیلئے فنڈز کا اجرا نہیں کیا جارہا،سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ این ایف سی اور مد میں ملنے والے شیئر میں وفاق سے128 ارب روپے کم موصول ہوئے ہیں جس کے باعث سندھ نے غیر ترقیاتی مصارف میں کٹوتی کردی ہے اور بیشتر قیاتی منصوبے مکمل سے معذرت کرلی ہے۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے پی ٹی آئی حکومت کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز فراہم کر رہی ہے اورکراچی پیکیج کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتارتیز کی گئی ہے، وفاق کا کہنا ہے کہ پانی کے منصوبے کے فور کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کراچی میں فراہمی آب کے 4 منصوبوں کی تکمیل کے خواہشمند ہیں، وفاق گرین لائن منصوبہ مکمل کرنے کا بھی خواہاں ہےجبکہ گزشتہ ماہ کراچی میں وفاق کے زیر اہتمام سخی حسن چورنگی پر 3 فلائی اوورز کا افتتاح کیا گیا ہے اس کے علاوہ ناردرن بائی پاس اور ریلوے فریٹ کوریڈور منصوبہ بھی وفاق کی ترجیحی فہرست میں شامل ہے۔

وفاق میں پہلی بار اقتدار میں آنیوالی پاکستان تحریک انصاف کی حکومتی واضح اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے اتحادیوں کے سہاروں پر کھڑی ہے جبکہ گزشتہ دنوں اتحادی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ق اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے حکومت کو ترقیاتی فنڈز کے اجراء کیلئے رضا مند کیا تھا جبکہ کراچی سے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندے بھی ترقیاتی فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے درپیش مشکلات سے حکومت کو آگاہ کرتے رہے ہیں جبکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات نزدیک ہیں  کیونکہ 30 مارچ 2020ء کو موجودہ بلدیاتی حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کرکے سبکدوش ہوجائینگی ایسے وقت میں پی ٹی آئی اور اتحادیوں جماعتوں کے ارکان کو ترقیاتی فنڈز کا اجراء عوام کیلئے انتہائی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اراکین اسمبلی پوری کوشش کرینگے کہ اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام کرواکر بلدیاتی الیکشن میں اپنے ووٹ بینک بچایا جائے۔

سندھ میں گزشتہ 12 سال سے پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جبکہ اس دوران ایک بار وفاق میں بھی پیپلزپارٹی حکمراں رہی ہے پیپلزپارٹی کے علاوہ مسلم لیگ ن اور اب وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت ہے نے بھی ہمیشہ کراچی کو نظر انداز کیا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی شہ رگ کہلانے والا کراچی شہر گزشتہ دنوں حکومتی نااہلی کی وجہ سے کچراچی بن گیا تھا تاہم وفاق کی مداخلت کی وجہ سے سندھ حکومت نے پھرتیاں دکھا کر کچرا تو اٹھوا دیا لیکن آج بھی شہر قائد میں لاتعداد مسائل ہیں۔

کراچی میں گزشتہ 3 دہائیوں سے حکومت کرنے اور کراچی کی نمائندہ جماعت ہونے کی دعویدار ایم کیوایم نے اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کےعلاوہ شہر کی بہتری کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ کراچی کے نام پر سیاست کرنے والے سیاستدان گلیوں سے نکل کر خود تک محلوں تک پہنچ چکے ہیں لیکن شہر قائد کے باسی انتہائی نامساعد حالات سے میں زندگی کے دن کاٹ رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف ہو یا اتحادی جس کو بھی فنڈز ملیں ان کا درست استعمال کیا جائے تو شہر کی حالات بدل سکتی ہے لیکن اگر ماضی کی طرح فنڈز کا غلط استعمال ہوتا رہا ہے تو کراچی کی تقدیر کبھی نہیں بدلے گی۔

Related Posts