شہریوں کی قسمت خوشیاں آکر بھی دور ،کے ایم سی کو فائرٹینڈرکی حوالگی سرخ فیتے کی نذر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہریوں کی قسمت خوشیاں آکر بھی دور ،کے ایم سی کو فائرٹینڈرکی حوالگی سرخ فیتے کی نذر
شہریوں کی قسمت خوشیاں آکر بھی دور ،کے ایم سی کو فائرٹینڈرکی حوالگی سرخ فیتے کی نذر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی کے شہریوں کی قسمت بننے والی خوشیاں آ کر بھی دور ہیں جبکہ کے ایم سی کو فائر ٹینڈرز کی حوالگی سرخ فیتے کی نذر ہوچکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی بندرگاہ پہنچنے والے فائر ٹینڈرز کے ایم سی کو تا حال نہ مل سکے۔ وفاقی حکومت نے معاملہ سرخ فیتے کی نذر کردیا ہے، گزشتہ 23 روز سے کراچی بندر گاہ پر چین سے آئے ہوئے فائرٹنڈرز کی کسٹم ڈیوٹی بھی تا حال ادا نہیں کی جا سکی۔وزیر اعظم جب آمد کا عندیہ دیں گے، پھر تقریب ہوگی اور تب کہیں جا کر شہریوں کو فائر ٹینڈر کے ثمرات مل سکیں گے۔

شہرِ قائد میں وفاقی حکومت کی جانب سے عوام کیلئے  50 فائر ٹینڈرز( آگ بجھانے والی گاڑیاں) اور 2 باؤزرز کی حوالگی کا معاملہ سرخ فیتے کی نذر ہوگیا، کراچی پورٹ پر 4 جنوری کو پہنچنے والے فائر ٹینڈرز 23 روز سے کراچی پورٹ پر جوں کے توں پڑے ہیں جنہیں سمندری ہواؤں سے زنگ لگنے کا خطرہ ہے جبکہ گورنر سندھ نے فائر ٹینڈرز کی حوالگی کا وعدہ کیا تھا۔ 

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی پورٹ پر تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ایک ہفتے میں کے ایم سی کے حوالے کرنے کی تقریب کے لیے وقت دیں گے، اس تقریب میں فائر ٹینڈرز کے ایم سی کے حوالے کر دیے جائیں گے ، تاہم اب تیسرا ہفتہ شروع ہو چکا ہے مگر تقریب یا فائر ٹینڈرز کی کے ایم سی کو حوالگی کی کوئی خبر نہیں۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد کے مطابق فائر ٹینڈرز کسٹم ڈیوٹی کی وجہ سے پورٹ پر ہی موجود ہیں، جب وفاقی حکومت فائر ٹینڈرز کے ایم سی کے حوالے کرے گی تب ہی انہیں کراچی میں آتشزدگی کے خلاف استعمال کیا جا سکے گا۔ انہوں نے حکام کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کے لیے خط لکھنے کا عندیہ بھی دیا۔ شہری انتظامیہ فائر ٹینڈرز حوالگی کے معاملے پر مایوسی کا شکار نظر آتی ہے۔ 

دوسری طرف میٹرو پولیٹن کمشنر کراچی افضل زیدی نے بھی بتایا کہ جب تک وفاقی حکومت فائر ٹینڈرز باضابطہ طور پر کے ایم سی کے حوالے نہیں کرتی، ہمیں نہیں معلوم کہ پورٹ پر کھڑی ان گاڑیوں کا کیا معیار ہے۔ ابھی صرف سنا ہے کہ ان 50 فائر ٹینڈرز میں سے 48 کے ایم سی کو دیے جائیں گے جبکہ 1 فائر ٹینڈر ایدھی فاؤنڈیشن اور 1 سیلانی ویلفیئر کو دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس پر کتنی کسٹم ڈیوٹی بنی ہے، اس کا بھی علم نہیں کیوں کہ یہ وفاقی معاملہ ہے اور کسٹم ڈیوٹی بھی وفاقی حکومت ادا کرے گی جبکہ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کراچی پورٹ پر کھڑے ان فائر ٹینڈرز کی کسٹم ڈیوٹی تا حال ادا نہیں کر سکی ہے۔بعض ذرائع یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ان فائر ٹینڈرز میں سے کے ایم سی کو صرف 40 فائر ٹینڈرز دئیے جائیں گے۔ 

مذکورہ ذرائع کے مطابق باقی 10 فائر ٹینڈرزحیدر آباد، سکھر، لاڑکانہ اور دیگر شہروں کو بھی دیے جاسکتے ہیں، یاد رہے کہ فائر ٹینڈرز فراہمی کی اسکیم 2017ء سے زیر التواء تھی جو کہ وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ کراچی پیکچ کا حصہ ہے، آج کل بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس صرف 24 فائر اسٹیشن اور 14 فائر ٹینڈرز ہیں تاہم ان میں سے بھی اکثرفائر ٹینڈرز خراب رہتے ہیں۔

کے ایم سی ذرائع کے مطابق صرف 9 فائر ٹینڈرز بیک وقت درست حالت میں رہتے ہیں۔ اگرفائر ٹینڈرز کو کے ایم سی کو حوالگی کی تقریب اسی طرح سرخ فیتے کی نذر رہی تو فائر ٹینڈرز کے زنگ آلود اور ناکارہ ہونے کا خطرہ ہے اور اگر خدانخواستہ کوئی بڑی آتشزدگی کا واقعہ رونما ہوا تو کراچی میں 50 فائر ٹینڈرز عوام کی جانیں بچانے کے کسی کام نہیں آسکیں گے۔ممکنہ آتشزدگی مزید جانی و مالی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ 

Related Posts