پی ایس 88 انتخابی مہم، کراچی ائیرپورٹ پر سیاسی کارکنان اور پولیس پر تشدد کا مقدمہ درج

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Karachi Police

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں پی ایس 88 انتخابی مہم کے دوران ائیرپورٹ پر پولیس اور سیاسی کارکنان پر تشدد کا مقدمہ 6 ملزمان کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شارعِ فیصل پر ائیرپورٹ کے قریب پولیس اور سیاسی کارکنان پر نامعلوم افراد نے تشدد کیا۔ ائیرپورٹ تھانے میں 6 ملزمان کے خلاف مقدمہ پی ٹی آئی کارکن سمیع اللہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان شارعِ فیصل پر پی ایس 88 انتخابی مہم کے پمفلٹ تقسیم کر رہے تھے۔ اس دوران 3 افراد نے ہمارے پارٹی رہنما کے خلاف نازیبا الفاظ کہے اور گالی گلوچ شروع کردی۔

مدعی مقدمہ سمیع اللہ کا کہنا ہے کہ میں نے سمجھانے کی کوشش کی تو تینوں افراد نے مجھ پر حملہ کیا اور مارپیٹ شروع کردی۔ میں نے مددگار 15 کو فون کیا تو پولیس فوراً موقعے پر پہنچ گئی۔ اسی دوران نامعلوم ملزمان کے مزید ساتھی بھی آگئے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے مددگار پولیس اسٹاف پر بھی حملہ کردیا۔ پولیس کانسٹیبل شاہ زیب کو مارپیت کرتے ہوئے شرٹ کے بٹن بھی توڑ دئیے۔ مددگار ون فائیو اسٹاف نے بیچ بچاؤ کی کوشش کی۔ ایک شخص نے ہمارے پارٹی کارکن ایاز اسلم کو بھی مارا اور کپڑے پھاڑ دئیے۔

مارپیٹ اور تشدد میں 6 نامعلوم افراد ملوث تھے۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے پولیس پارٹی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کرنے والے افراد کی ویڈیو پولیس کو فراہم کردی گئی ہے۔ مدعی مقدمہ نے واقعے میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی استدعا کی ہے۔ 

یاد رہے کہ اِس سے قبل کراچی میں پی ایس 88 ملیر کے ضمنی انتخاب کیلئے متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) اور پی ٹی آئی کے امیدوار مدِ مقابل ہوں گے جبکہ ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کیلئے اپنا امیدوار انتخاب سے دستبردار کرنے سے انکار کردیا ہے۔
 وفاق کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت میں بھی متحدہ پی ٹی آئی کی اتحادی سیاسی جماعت سمجھی جاتی ہے۔ سندھ حکومت پر تنقید ہو یا وفاق میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر نکتہ چینی، دونوں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیتی ہیں تاہم پی ایس 88 کے ضمنی انتخاب میں دونوں سیاسی جماعتیں آمنے سامنے ہوں گی۔

مزید پڑھیں: پی ایس 88 ملیر کا ضمنی انتخاب، تحریکِ انصاف اور متحدہ مدِ مقابل آگئے

Related Posts