پی ایس 88 ملیر کا ضمنی انتخاب، تحریکِ انصاف اور متحدہ مدِ مقابل آگئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

election campaign over for Cantonment board election

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں پی ایس 88 ملیر کے ضمنی انتخاب کیلئے متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) اور پی ٹی آئی کے امیدوار مدِ مقابل ہوں گے جبکہ ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کیلئے اپنا امیدوار انتخاب سے دستبردار کرنے سے انکار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاق کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت میں بھی متحدہ پی ٹی آئی کی اتحادی سیاسی جماعت سمجھی جاتی ہے۔ سندھ حکومت پر تنقید ہو یا وفاق میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی پر نکتہ چینی، دونوں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیتی ہیں تاہم پی ایس 88 کے ضمنی انتخاب میں دونوں سیاسی جماعتیں آمنے سامنے ہوں گی۔
سندھ اسمبلی کیلئے ملیر کے ضمنی انتخاب میں پی ایس 88 کی نشست پر پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم میں مقابلہ ہوگا۔ ایم کیو ایم نے پی ایس 88 میں پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے انتخابی مہم کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی نے ایم کیو ایم سے درخواست کی تھی کہ پی ایس 88 کا میدان خالی چھوڑ دے۔
پی ٹی آئی نے ایم کیو ایم سے درخواست کی کہ اپنے امیدوار کو دستبردار ہونے کیلئے کہے تاہم ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ اتحاد مرکز میں قائم رہے گا، پی ایس 88 میں امیدوار دستبردار نہیں کرسکتے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی بھی کراچی ضمنی الیکشن کے دوران اپنا امیدوار ایم کیو ایم کے خلاف کھڑا کرچکی ہے۔
ملیر ضمنی انتخاب کیلئے پولننگ 16 فروری کو ہوگی۔ متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے ساجد احمد، پی ٹی آئی کے جان شیر جونیجو اور پیپلز پارٹی کے محمد یوسف رکنِ اسمبلی کی نشست کیلئے مقابلہ کریں گے۔ تینوں سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابی  مہم جاری ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم نے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کرلیا

Related Posts