ہمارے نظام کا مسئلہ پاکستان کے دو خاندان ہیں، فواد چوہدری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہمارے نظام کا مسئلہ پاکستان کے دو خاندان ہیں، فواد چوہدری
ہمارے نظام کا مسئلہ پاکستان کے دو خاندان ہیں، فواد چوہدری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارے نظام کا مسئلہ پاکستان کے دو خاندان ہیں، ایک لندن میں اور دوسرا دبئی ،شارجہ اور کینیڈا میں جائیدادیں خرید رہا ہے۔ مسائل کی ذمے دار نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت ہیں، اپوزیشن الیکشن اصلاحات پر تجاویز دے اگر قابل قبول ہوں گی تو ضرور مانیں گے۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو پتا ہے کہ اگلے 5 سال بھی عمران خان کے ہیں۔

بجٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ بجٹ تقریباً 8 ہزار ارب کا ہے، خسارہ 3 ہزار ارب کا ہوگا، بجٹ میں 5 ہزار 700 ارب روپے کا ریونیو ہدف حاصل کر لیں گے۔ جو ریونیو جمع ہو گا اس کا 57 فیصد صوبوں کو چلا جائے گا ۔ خسارہ کم و بیش 3 ہزار ارب روپے کا ہوگا۔700 ارب روپے تنخواہوں و پنشن کیلئے رکھے ہیں، دفاع کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا۔

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ قرضوں اور سود کی مد میں 2000 ارب روپے چلے جائیں گے، 1947ء سے 2008ء تک پاکستان نے 6 ہزار ارب روپے کا غیر ملکی قرضہ لیا، اس 6 ہزار ارب روپے سے ہم نے دنیا کی پانچویں بڑی فوج بنا لی، اسلام آباد کا شہر بنایا، موٹر ویز بنائیں، نیوی بیسز بنائیں، گوادر بنایا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں خرچ زیادہ ہے، آمدنی کم ہے، اس لئے مشکل میں ہیں، آصف زرداری آتے ہیں اور اچانک 6 ہزار ارب سے قرض بڑھنا شروع ہو جاتا ہے، 2008ء سے 2018ء تک 26 ہزار ارب روپے کے قرضے ہوگئے، اب 2 ہزار ارب روپے سالانہ صرف سود کیلئے دیئے جاتے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 2008ء میں ہم بجلی کا ایک روپیہ کمپلسری مد میں نہیں دیتے تھے، نواز شریف دور میں 101 ارب روپے بجلی کی کمپلسری مد میں دینے تھے، ہماری حکومت کو 900 ارب روپے کمپلسری مد میں دینے پڑتے ہیں۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات نے سوال کیا کہ ان لوگوں نے قرضہ لیا اس کا کیا کیا؟ ساہیوال میں کوئلے کا پروجیکٹ لگایا، ساہیوال میں کوئلہ نہیں ہوتا، ساہیوال میں کوئلے کے پروجیکٹ سے ماحولیات کے مسائل پیدا ہو گئے۔

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد وسائل کا بڑا حصہ صوبوں کو جاتا ہے، 2 سال میں 1600 سے 1700 ارب روپے سندھ کو صرف این ایف سی میں دیئے گئے، گرانٹس کی مد میں سندھ کو علیحدہ رقم دی گئی، سندھ حکومت نے کیا کیا؟ یہ پیسہ کہاں گیا؟ یہ پیسہ لندن، کینیڈا، امریکا، پیرس اور دبئی چلاگیا، 2 خاندان ہیں، ایک یہاں سے، ایک سندھ سے پیسہ باہر بھیجتا ہے، یہ پیسہ کہاں گیا؟

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے آ کر ملکی معیشت کو ایک سمت دی، کورونا وائرس کی وباء میں ہم نے حفاظتی سامان خود بنانا شروع کر دیا ہے، ملکی معاشی ترقی کی رفتار تیز ہو رہی ہے، اپوزیشن کی رفتار کم ہوتے ہوتے رک گئی ہے۔

وزیرِ اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن کی کوئی لیڈر شپ نہیں، اپوزیشن بکھرا ہوا ایک گروہ ہے، جو ابھی سے واویلا کر رہی ہے کہ اگلے الیکشن میں دھاندلی ہو گی، انہیں پتہ ہے کہ اگلے 5 سال بھی عمران خان کے ہیں، ہم انتخابی مسائل کے حل کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پاک فضائیہ کے 3 ایئر آفیسرز کی ایئر وائس مارشل کے عہدوں پر ترقی

Related Posts