کراچی کے لئے بجلی مہنگی کرنے سے برآمدات گر جائیں گی، میاں زاہد حسین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

موبائل سروسز کے صارفین دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں،میاں زاہد حسین
موبائل سروسز کے صارفین دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں،میاں زاہد حسین

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی میں بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ کراچی کے لئے بجلی مہنگی کرنے کی بجائے چوری اور لا ئن لاسز روکے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں 2روپے 89 پیسے فی یونٹ کا مجوزہ اضافہ بہت زیادہ ہے جس سے کراچی کے علاوہ سارا ملک متاثر ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ کراچی ملک میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کا سب سے بڑا مرکز ہے جہاں بجلی کی قیمت میں چند پیسے اضافے کے اثرات ملک بھر پر پڑتے ہیں اور پیداوار و برآمدات بھی متاثر ہوتی ہیں۔

اس لئے صنعتی مراکز میں بجلی مہنگی کرنے سے پہلے انکے اثرات کا بھرپور جائزہ لینا چاہئے۔پاکستان میں عوام اور کاروباری برادری کو خطے میں سب سے مہنگی بجلی فراہم کی جاتی ہے اور اسکی قیمت بھی مسلسل بڑھتی رہتی ہے۔

نا اہلی، کرپشن،بدانتظامی،اقرباء پروری اور سیاسی مداخلت نے بجلی کے شعبہ کو ملکی معیشت کے لئے سب سے بڑا خطرہ بنا دیا ہے جس میں ریگولیٹر کا کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

بجلی کے شعبہ کا ریگولیٹر دیگر ریگولیٹرز کی طرح اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں بری طرح ناکام رہا ہے اور اس نے بجلی کی کمپنیوں کو فری ہینڈ دیا ہوا ہے اس لئے اس پر سالانہ کروڑوں روپے ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

انھوں نے کہا کہ اقتصادی بدحالی اورلاک ڈاؤن کے بعد اب لوڈ شیڈنگ کا جن بھی بوتل سے باہرنکل آیا ہے اور ان حالات میں کاروباری برادری کو ریلیف دینے کے بجائے بجلی کی قیمت بڑھانا سمجھ سے بالا تر ہے۔

بجلی کی قیمت مسلسل بڑھانے کے بجائے اس میں چوری،بلز کی عدم ادائیگی اور لائن لا سز کوکنٹرول کرنے یا کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہو اور عوام کو روزگار فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی بد انتظامی کی وجہ سے ملکی معیشت کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔ کراچی میں بجلی کی مزید کمپنیاں قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مقابلے کا رحجان پیدا ہو۔ کسی بھی کمپنی کو بجلی بنانے اور تقسیم کرنے کی دونوں ذمہ داریاں دینا اسکے ہاتھوں میں ننگی تلوار دینے کے مترادف ہے جس پر غور کیا جائے۔

Related Posts