پاکستانی معیشت میں استحکام کی باتیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 پاکستان کی معیشت ہمیشہ سیاسی انتشار کے باعث کشمکش کا شکار رہی ہے، دوسری جانب کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونی ہونے والی صورتحال نے ہماری معیشت کی بحالی کی رفتار کو متاثر کیاہے۔

پاکستان طویل مدت کے لئے معاشی ماڈل وضع کرنے میں ناکام رہا ہے، جو معاشی ماڈل ہم استعمال کرتے آرہے ہیں، اُس سے ابھی تک کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہوسکا ہے، قلیل مدت کے لئے بنائے گئے معاشی ماڈل نے ملک کی سیاسی شخصیات کو فائدہ پہنچایا۔ بدقسمتی سے، آج تک ہم مناسب معاشی اقدامات کرنے سے قاصر رہے ہیں۔

ہمیں اس بات پر توجہ دینے کی ضرورت ہوگی کہ کس طرح پاکستان کے عوام معیاری زندگی گزارنے کے لئے اپنے اخراجات کو کم کرسکتے ہیں۔ کئی سالوں سے، مختلف ممالک میں غریب لوگوں کو خیرات دینے کا رجحان پیدا ہوچکا ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی نقد رقم کی منتقلی کا پروگرام شروع کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت، حکومت بچوں کی پیدائش کے بعد دو سال تک ماؤں کو وظیفہ فراہم کرے گی تاکہ ان کو مناسب غذا اور بہتر دیکھ بھال میسر آسکے۔

دیکھا جائے تو یہ اقدام اچھا ہے لیکن لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا نہیں کئے جارہے، کہ لوگ حکومتوں کے ذریعے خیرات پر انحصار کے بجائے ایک معتبر قابل احترام زندگی گزار سکیں۔حکومت نے عوام کے لئے خیرات کی فراہمی پر اربوں روپے خرچ کیے۔ اس کے بجائے، حکومت نئی سرکاری صنعتوں کی ترقی کے لئے کام کرسکتی ہے، جہاں لوگوں کوروزگار مہیا کیا جاسکتا ہے اور معیشت کو ترقی دی جاسکتی ہے۔

چونکہ ہمارے ملک میں بدعنوانی اور اقربا پروری کے باعث بڑی مشکلات کا سامنا رہا ہے، حکومت ہمیشہ ریاستی صنعتوں کو میرٹ کی بنیاد پر چلانے میں ناکام رہی اور منافع حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوئی۔ حکومت نئی صنعتوں یا کمپنیاں تیار کرنے کی بجائے پرانی کمپنیوں کو بیچ رہی ہے یا ان کی نجکاری کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔

اپنے ملک کی معیشت کو ترقی دینے کے لئے ہمیں تعلیم یافتہ لوگوں کو میرٹ کی بنیاد پر ترقی دینی چاہئے اور ہنرمند مزدوروں کے مواقع ملنے چاہئیں۔ خوش قسمتی سے، پاکستان نوجوانوں کی ایک بہت بڑی آبادی پر مشتمل ہے اور جب نوجوان ترقی کریں گے، تو ملک خود بخود ترقی کرے گا۔
 
یاد رکھیں اگر حکومت صنعتیں قائم نہیں کرتی ہے تو نجی کمپنیاں اور صنعتیں اپنی تمام مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرتی رہیں گی۔ ایک بار اگر حکومتی صنعتیں قائم ہوجائیں تو، نجی شعبہ غلبہ حاصل نہیں کرسکے گا اور لوگوں سے بہت زیادہ منافع حاصل نہیں کرپائے گا۔

فی الحال، حکومت اسٹیل ملز کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے، لہٰذا ہماری نجی صنعتیں بھاری منافع کے عوض اسٹیل کی تیاری اور فروخت کررہی ہیں۔ سیمنٹ کی صنعتوں کا بھی یہی حال ہے۔میں حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ موجودہ صنعتوں کو ترقی دیں اور ملک کی معیشت کو ترقی دینے کے لئے نئی سرکاری صنعتوں کی تعمیر شروع کریں۔ اور یہ سب ایک مناسب معاشی ماڈل کے ذریعے ہوسکتا ہے، جو ایک وقت کی ضرورت ہے۔

Related Posts