کیا پاکستان میں آسٹریلوی کرکٹ سسٹم لانا درست ہے ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ماضی میں پاکستان کرکٹ کے روشن ستارے اور پاکستان کو کرکٹ کی دنیا میں شہرت کی بلندیوں پر لیجانے والے عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد ملک میں کھیلوں کی بہتری کیلئے کئی اقدامات اٹھائے تاہم شومئی قسمت کے ماضی کے کامیاب ترین کھلاڑی و کپتان کے دور حکومت میں قومی کرکٹ ٹیم مسلسل پستی کی جانب گامزن ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف کی حیثیت سے کرکٹ کی بہتری کیلئے وزیراعظم عمران خان کرکٹ کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے خواہاں ہیں اور اس مقصد کو پورا کرنے کیلئے انہوں نے ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا سلسلہ بند کرکے کلب کرکٹ کو بھی ختم کردیا ہے اورملک میں کرکٹ کا دائرہ محدود کردیا ہے جس کی وجہ سے اب ڈومیسٹک کرکٹ محض چند شہروں تک رہ گئی ہے جس سے سیکڑوں کھلاڑیوں کوبیروزگاری کا شکار ہوگئے ہیں۔

ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ تبدیل کرنے کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کی یہ سوچ کارفرما ہے کہ یہ نظام سب سے بہترین ہے اور اس کا نتیجہ آنیوالے دنوں میں سامنے آئیگا۔عمران خان خود یہ کہتے ہیں کہ میں اپنے تجربے سے یہ بتارہا ہوں کہ پاکستان میں اتنا ٹیلنٹ ہے کہ کسی اور ملک میں نہیں ہے اور اس نئے نظام کے تحت ہم اپنے ٹیلنٹ نکھار سکتے ہیں۔

وزیراعظم و پیٹرن انچیف کے دعوؤں کے برعکس قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق، ٹیسٹ کپتان اظہر علی اور دیگر کھلاڑی اس تجویز سے نالاں دکھائی دیتے ہیں ۔وزیراعظم سے گزشتہ ملاقات میں کھلاڑیوں نے پرانا نظام بحال کرنے کی اپیل کی تھی لیکن وزیراعظم نے نئے نظام کو بہتر قرار دیتے ہوئے کھلاڑیوں کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا تھا۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اسٹار آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی بھی ماضی میں یہ کہتے رہے ہیں کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرنے سے بیروزگاری میں اضافہ ہوگا لیکن اب وہ بھی عمران خان کے موقف کی تائید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

جہاں عمران خان آسٹریلین طرز کا ڈھانچہ بنانا چاہتے ہیں جسے وہ خود بھی کہتے ہیں کہ جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تو مجھے یہ نظام پسند تھا اور اسی نظام کی بدولت آسٹریلیا نے کرکٹ کی دنیا میں راج کیا ہے اب اگر ہم بھی یہ ڈھانچہ بنالیتے ہیں تو ہم بھی کامیاب ہوسکتے ہیں اور آنیوالا 2023ء کا ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کے خیالات اپنی جگہ درست ہی سہی لیکن ڈپارٹمنٹل کرکٹ بند ہونے کے بعد ساری زندگی کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں کے بیروزگار ہونے کی وجہ سے آنیوالے نوجوان کھلاڑیوں پر کیا اثر ہوگا۔

کیا سینئر کی حالت دیکھ کر جو ساری زندگی کرکٹ کھیل کر آج بیروزگاری کا شکار ہیں ان کو دیکھ کر نوجوان کرکٹ میں آنا پسند کرینگے ؟۔ جب آپ کو ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو بند ہی کرنا تھا تو اس کے متبادل کھلاڑیوں کو متبادل روزگار فراہم کرنے کا کیوں نہیں سوچا۔

عمران خان خود ایک اسپورٹس مین ہیں اور وہ بخوبی جانتے ہیں کہ ایک کھلاڑی کے پاس اور کوئی ذریعہ معاش نہیں ہوتا ، اب جو نامور کرکٹرز ہیں یا جو قومی ٹیم میں شامل ہیں وہ اپنے ان ساتھیوں کیلئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے۔نئے نظام پربھلے سوال نہ کریں لیکن بیروزگار ہونیوالوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے ضرور آواز اٹھائیں۔

اب وزیراعظم عمران خان صاحب سے کوئی یہ بھی پوچھ لے کہ جس ملک کا نظام وہ اپنے ملک میں رائج کرنا چاہتے ہیں لیکن دونوں کی آبادی میں کوئی مماثلت ہے یا دونوں ممالک کی آب و ہوا اور موسم ایک جیسے ہیںیا کوئی موازنہ ہو جس کو دیکھ کر ہم خود کو تسلی دے سکیں۔

Related Posts