محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ کا عدالتی احکامات کے برعکس ناظمین اور سیکرٹریز بھرتی کرنے کا فیصلہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انٹر بورڈ امتحانات کیلئے قائم کمیٹی کو لسانی رنگ دے دیا گیا
انٹر بورڈ امتحانات کیلئے قائم کمیٹی کو لسانی رنگ دے دیا گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے عدالتی احکامات کے برعکس سندھ بھر کے تعلیمی بورڈ میں ناظمین اور سیکرٹریز بھرتی کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے  حیدر آباد اور میر پور خاص بورڈ کے کنٹرولر کی آئینی درخواستوں پر سندھ ہائی کورٹ نے مذکورہ بورڈوں میں کنٹرولر کا معاملہ حل ہونے تک کسی بھی قسم کی بھرتی نہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی انتظامیہ کی جانب سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 4 بورڈز کے بجائے 7 بورڈز کے سیکرٹریز اور کنٹرولز بھرتی کرنے کی تیاری کر رکھی ہے۔

جن میں بورڈ آف انٹر میڈیٹ ایجوکیشن کراچی ،بورڈ آف سکینڈری ایجوکیشن کراچی، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن حیدر آباد، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن سکھر، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن میر پور خاص، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن لاڑکانہ، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن شہید بے نظیر آباد نواب شاہ اور سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کراچی میں گریڈ 19 کے کنٹرولرز اور سیکرٹریز بھرتی کئے جائیں گے۔

مذکورہ پوسٹوں کے امیدوار اپنی درخواستیں سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ ڈیپارٹمنٹ کے دفتر واقع کلفٹن بلاک 1 میں پہنچائیں گے۔ کنٹرولر کی اسامی کے لئے ضروری ہے کہ ماسٹر ڈگری کے ساتھ بی ایڈ یا ایم ایڈ سیکنڈ ڈویژن کے ساتھ ہو اور 12 سالہ تدریسی، امتحانی، ریسرچ کا تجربہ ہو اور عمر کی حد 50 برس سے زائد نہ ہو۔

تین سالہ کنٹریکٹ بنیاد پر گریڈ 19 کے سیکرٹریز کی بھرتی کے لئے جاری کردہ شرائط کے مطابق امیدوار ماسٹر ڈگری یا ایم بی اے ایچ آر ایم سیکنڈ ڈویژن ہو، اور اس کے علاوہ گریڈ 17 یا اس سے اوپر پر رہتے ہوئے ایڈمنسٹریشن کا 12 سالہ تجربہ ہو، 30جون 2021 تک عمر 50 سال سے زائد نہ ہو۔ مذکورہ اسامیوں کے لئے امیدواروں کیلئے کاغذات جمع کرانے کی آخری تاریخ 22 جولائی مقرر کی گئی ہے۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق کنٹرولر حیدرآباد بورڈ ڈاکٹر مسرور احمد زئی نے سندھ ہائی کورٹ کراچی میں رٹ پٹیشن نمبر 2309/2017 کے تحت  نئی بھرتیوں پر حکم امتناع حاصل کررکھا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور اپیل نمبر 56/2020 بھی سندھ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، اس کے علاوہ دوسرا کیس نمبر 973/2021  بھی زیر التوا ہے جس میں سندھ ہائی کورٹ کراچی نے کیس کا فیصلہ آنے تک نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ محمد انیس سیکرٹری میرپور خاص بورڈ نے سندھ ہائی کورٹ کراچی میں رٹ پٹیشن نمبر 2455/2017 داخل کررکھی ہے، جس کی اپیل نمبر 57/2020  بھی زیر التوا ہے۔ کنٹرولر میرپور خاص بورڈ انجنیئر انور علیم نے سندھ ہائی کورٹ کراچی میں رٹ پٹیشن  نمبر 2455/2017  کے ذریعے عدالت سے حکم امتناع لے رکھا ہے۔ جس کی اپیل نمبر 58/2020 بھی زیر سماعت ہے اس کے علاوہ ایک اور رٹ پٹیشن نمبر 979/20201 پرسندھ ہائی کورٹ کراچی نے کیس کا فیصلہ نہ آنے تک کسی بھی قسم کی بھرتی سے منع کررکھا ہے۔ جس کے باوجود بھی محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈ نے کنٹرولرز اور سیکرٹریز کی بھرتیوں کی تیاریاں کرلی ہیں۔

واضح رہے کہ اب تک بھرتیوں کے خلاف مختلف تحفظات اور ابہامات کو لیکر عدالت جانے والوں میں حیدر آباد بورڈ کے کنٹرولر مسرور احمد زئی اور میرپور خاص بورڈ کے کنٹرولر انور علیم ، لاڑکانہ بورڈ کے سیکرٹری احمد خان چھٹو، لاڑکانہ بورڈ کے کنٹرولر فخرالدین بابر ابڑو اور سکھر بورڈ کے سیکرٹری رفیق احمد پل شامل ہیں ۔

معلوم رہے کہ سندھ بھر کے بیشتر بورڈز میں مستقل وائس چانسلر، کنٹرولر اور سیکرٹریز تعینات نہیں ہیں۔ تاہم عدالت میں زیر سماعت کیسوں، حکم امتناع کے باوجود نئی بھرتیوں کی وجہ سے سیکرٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈ قاضی شاہد پرویز، وزیر تعلیم سعید غنی، چیف سیکرٹری سندھ اور وزیراعلیٰ فریق ہونے کی وجہ سے توہین عدالت کے زد میں آسکتے ہیں۔ اس حوالے سے عدالت سے رجوع کرنے والے افسران آئندہ ایک دو روز میں دوبارہ عدالت میں ارجنٹ سماعت کی درخواستیں دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : اینگرو ایل این جی ٹرمینل شیڈول مینٹیننس کیلئے 30 جون کو بند کیا جائے گا، تابش گوہر

Related Posts