کورونا کیسز میں کمی ، ڈینگی کو بھی قابو کیا جائے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں موذی کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے بعد ڈینگی سے متاثر ہونیوالوں کی تعداد میں ہولناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور تمام صوبوں میں صورتحال خراب ہوتی دکھائی دے ہی ہے اورگزشتہ کئی سال کی طرح امسال بھی ملک میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ڈینگی کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

این سی او سی نے کورونا کے پھیلاؤ میں کمی اورملک بھر میں جاری ویکسی نیشن مہم کے تناظر میں پورے ملک میں ہفتہ وار ایک دن کی لازمی بندش کو ختم کر دیا ہے۔

این سی او سی نے ان ڈور شادی کی تقریبات میں شرکا کی تعداد کو200 سے بڑھا کر 300 کر دیا ہے، آؤٹ ڈور شادی کی تقریبات میں 400 سے بڑھا کر500 افراد کو شرکت کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ سینما اور مزارات کو بھی مکمل ویکسین شدہ افراد کے لئے کھول دیا گیا ہے۔

ایک طرف جہاں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے بعد حکومت کو راحت کی سانس ملی ہے وہیں ڈینگی کے بڑھتے کیسز نے حکومتی صفوں میں تشویش کی لہر پیدا کردی ہے۔

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 40 کروڑ افراد کو ڈینگی وائرس کا سامنا ہوتا ہے تاہم مضبوط قوت مدافعت کے لوگ اس مرض سے زیادہ متاثر نہیں ہوتے لیکن 9 کروڑ 60 لاکھ افراد بیمار ہوتے ہیں۔

ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی یہ بیماری خون کے سفید خلیات پر حملہ کرتی ہے اور انہیں آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتی ہے۔

مچھروں کے باعث پیدا ہونے والے مرض ڈینگی کا اگر ابتدائی مراحل میں علاج نہ کیا جائے تو وہ مریض کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی اس وقت ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔

پنجاب میں رواں برس کے دوران اب تک 5700 سے زائد افراد ڈینگی وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں جن میں سے 4 ہزار سے زائد افراد کا تعلق لاہور سے ہے۔

خیبر پختونخوا میں ڈینگی کے مزید کیسز سامنے آنے کے بعد صوبے میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 3 ہزار 796 ہو گئی ہے جبکہ سندھ میں ماہ اکتوبر میں ڈینگی کے اب تک 492 کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور کراچی ڈینگی سے زیادہ متاثر ہونیوالے شہروں میں شامل ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈینگی سے ہونے والی اموات دنیا بھر میں ہونے والی اموات کا 4 فیصد ہیں اور احتیاط کے ذریعے ہی اس مرض سے بچنا ممکن بنایا جا سکتا ہےکیونکہ اس بیماری کا کوئی واضح علاج موجود نہیں اور ڈینگی سے بچاؤ کےلیے تاحال کوئی ویکسین بھی نہیں بنائی جاسکی لہٰذا ڈاکٹرز علامات کو کم کرنے کے لیے ادویات تجویز کرتے ہیں۔

اس وقت ڈینگی کی صورتحال پورے ملک میں تقریباً یکساں ہے اور وائرس سے تمام صوبوں کے لوگ متاثر ہورہے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ملک میں ڈینگی کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات اٹھائے اور عوام کو اس خطرناک مرض سے بچانے کیلئے صفائی ستھرائی کے علاوہ شعور واآگاہی کیلئے مہمات کا آغاز کیا جائے تاکہ ڈینگی کوکورونا جیسی مشکلات کا سبب بننے سے روکا جاسکے۔

Related Posts