یوکرین جنگ اور جھوٹا پراپیگنڈہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گزشتہ 10 ماہ سے جاری یوکرین جنگ کیلئے امریکا اور نیٹو ممالک کی جانب سے یوکرین کے نقصانات کو پورا کرنے کیلئے فوجی امداد میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ دسمبر 2022 تک یوکرین کو کل 97 ارب ڈالر کی امداد مہیا کی گئی۔

امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے یوکرین جنگ پر افغانستان سے کہیں زیادہ پیسہ خرچ کیا جارہا ہے۔ فوجی اخراجات اور ہتھیاروں کی پیداوار کے پروگرام پر اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ایک سینئر محقق ڈاکٹر نان تیان نے اپنے تحقیقی مضمون میں ذکر کیا ہے کہ امریکا نے 2001 سے لے کر 2020 تک افغانستان کو 73 ارب ڈالر کی عسکری امداد بھیجی۔

سینئر محقق ڈاکٹر نان تیان کی اس تحقیق کا نام افغانستان کیلئے امریکی فوجی امداد کے 20 سال تھا۔ 73 ارب ڈالر کی یہ امداد افغانستان کے اپنے دفاعی اخراجات سے تقریباً 20 گنا زائد تھی۔ امریکا نے افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سکیورٹی فورسز کو سازوسامان، تربیت، خدمات اور تنخواہوں کیلئے پیسہ دیا۔

امریکا نے فنڈز کے علاوہ انفرا اسٹرکچر اور بہت کچھ فراہم کیا تاہم اس کے باوجود جب طالبان نے چڑھائی کی تو انہیں افغانستان کے دیگر خطوں سے ہوتے ہوئے کابل پر قبضہ کرنے میں 4ماہ سے کچھ ہی زیادہ عرصہ لگا۔ اپریل 2021 میں نیئٹو کا ریزولوٹ سپورٹ مشن بھی ختم ہوگیا۔

افغانستان کیلئے بھاری فوجی کھیپ اس وقت کے مجاہدین اور بعد ازاں افغان طالبان نے چھین لی۔ انہوں نے توپ خانے کے سپلائرز امریکا اور نیٹو کے ساتھ ساتھ پراکسی فائٹر پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں یہ اسلحہ استعمال کیا۔ طالبان عسکریت پسند آج بھی وہی چھینے ہوئے ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

ایسی ہی صورتحال گزشتہ 10 ماہ میں یوکرین میں پیدا ہوگئی۔ آزاد مبصرین اور روسی حکام نے ایک بار پھر صورتحال اجاگر کی۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کو کوئی بات پریشان نہیں کرتی۔ یہاں تک کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی روس یوکرین جنگ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

تشویشناک طور پر اقوامِ متحدہ کی یہ مجرمانہ خاموشی یوکرین جنگ سے مسلسل سامنے آنے والے گہرے جھوٹے پراپیگنڈے کو شک کا فائدہ دیتی جارہی ہے جو تشویشناک امر ہے۔ کوئی بھی اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتا کہ یوکرین کیلئے بھاری عسکری امداد کا تخمینہ کل تک کہاں پہنچ جائے گا؟

روس نے اطلاع کی ہے کہ یوکرین کے جنگی علاقے میں امریکی اور نیٹو کے عملے کے اہلکار توپ خانے اور دیگر پیشہ ور افراد موجود تھے۔ یوکرین کی مسلح افواج کی حمایت میں 500 سے زائد امریکی اور نیٹو کے خلائی جہازوں کے علاوہ 70 سے زائد خالص فوجی اور باقی فورسز کی جانب سے کام جاری ہے۔

جو بائیڈن حکومت کے اتحاد روس اور اس کے اتحادیوں کو نفسیاتی اور غلط معلومات سے متاثر کرنے کیلئے بہت سے وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ امریکی حکم پر یوکرین میں ہونے والے واقعات کے متعلق ایک جیسے ٹیمپلیٹس استعمال کرتے ہوئے ہر روز ہزاروں جھوٹی رپورٹس شائع کی جارہی ہیں۔

یہی جھوٹی رپورٹس جب ہزاروں مطبوعہ رسالوں، سیکڑوں ٹیلی ویژن کمپنیز اور سوشل نیٹ ورکس اور فوری میسنجرز پر میڈیا ذرائع سے تصدیق پاجاتی ہیں تو گہرا سچ لگنے لگتی ہیں۔ اس ضمن میں یوکرینی فوج کے جنگی جرائم کے متعلق مغربی میڈیا مکمل طور پر خاموش نظر آتا ہے جو زرد صحافت کی زندہ مثال اور مذمومیت کی انتہا ہے۔

قوم پرست یوکرینی باشندوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ رکاوٹ کی قوت بن کر ابھر رہے ہیں۔ روسی میڈیا ہر روز جنگی مشقوں سے فرار ہونے والے فوجیوں کو گولی مارنے کی مسلسل خبریں دے رہا ہے۔ روس کے خلاف پورے امریکی اور یورپی یونین میڈیا کا استعمال جاری ہے۔

میڈیا کے استعمال کے ساتھ ساتھ روس کے خلاف ڈیپ فیک کا اضافہ امریکا اور نیٹو کو یوکرین میں بھاری فوجی کھیپ کا جواز فراہم کرنے کیلئے ایک اور جنگی آلہ دکھائی دیتا ہے۔ کیا یہ واقعی کار آمد ثابت ہوگا؟ تاہم یہ وہی آلہ ہے جس نے افغانستان میں امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں 40 سال میں کام نہیں کیا۔

نہ یہ کم ظرف آلہ عراق، شام یا لیبیا میں تمام تر ڈیپ فیکس اور مغربی میڈیا کے پراپیگنڈے کے باوجود کسی کام کا ثابت ہوسکا؟ کیا ضروری ہے کہ ہم اس تمام تر بحث میں ویتنام کا بھی ذکر کریں، جبکہ واقفانِ حال کیلئے عالمی تاریخ سے اتنی ہی مثالوں کا ذکر کافی قرار دیا جاسکتا ہے۔

 

Related Posts