10 کھلاڑی کورونا کا شکار، دورہ انگلینڈ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کورونا وائرس کی وجہ سے 5ماہ کے تعطل کے بعد قومی ٹیم رواں ماہ 28 جون کو انگلستان روانہ ہورہی ہے ،پاکستان کرکٹ ٹیم کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں ہوتا ہے جبکہ انگلش ٹیم اپنی سرزمین پر ہمیشہ سے ایک مضبوط حریف رہی ہے تاہم اس بار سب سے زیادہ مشکل صورتحال کورونا وائرس کی وجہ سے درپیش ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے سخت حالات کے باوجود قومی ٹیم کو انگلینڈ بھیجنے کا فیصلہ ہے اور اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے روایت سے ہٹ کر 29 رکنی اسکواڈ کو طلب کیا گیا تاہم انگلینڈ روانگی سے قبل 10کھلاڑیوں کے کورونا وائرس کے حوالے سے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد صورتحال پیچیدہ ہوگئی ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ، شاداب خان، فخر زمان، وہاب ریاض، محمد حسنین، عمران خان، کاشف بھٹی ، محمد ضوان، حیدر علی، حارث رؤف اور ایک ٹیم آفیشل کے کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے تمام متاثرہ کھلاڑیوں کو سیلف آئیسولیشن کی ہدایت کردی ہے۔

10 کھلاڑیوں کو کورونا وائرس کی تصدیق کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ دورہ انگلینڈ کیلئے پرعزم اور قومی ٹیم کی 28 جون کو انگلستان روانگی کے فیصلے پر قائم ہے۔

اس وقت پوری دنیا میں 91 سے زائد لوگ کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں ، برطانیہ اس موذی وباء سے متاثر ہونیوالے ممالک میں پانچوں نمبر پر ہے جہاں 3لاکھ سے زیادہ افراد کورونا وائرس سے متاثر اور 42 ہزار سے زیادہ لوگ اس موذی وباء کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، ملک میں اب تک ایک لاکھ 85 ہزار سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے اور 3 ہزار سے زائد پاکستانی کورونا کی نذر ہوچکے ہیں۔

حکومت پاکستان نے ملک میں کورونا کی وباء بڑھنے کے باوجود معاشی صورتحال کے پیش نظر کاروبار زندگی بحال کردیا ہے تاہم اب بھی مختلف شہروں میں سلیکٹڈ لاک ڈاؤن کرکے صورتحال کو کسی طرح قابو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

حکومت کی جانب سے معاشی مشکلات کے سبب معمولات بحال کرنا تو قابل قبول ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کورونا سے بدترین متاثرہ ملک میں قومی ٹیم کو بھیجنے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

حکومت نے عوام کو بھوک اور بدحالی سے بچانے کیلئے جو اقدامات اٹھائے وہ قابل قدر ہیں کیونکہ انسانوں کے ساتھ ساتھ ملک کی معیشت کو بچانا بھی ضروری تھا لیکن ایسی صورتحال میں  جب قومی ٹیم کے کھلاڑی خود کورونا کا شکار ہیں تو ان کو پرائے دیس میں کھیلنے کیلئے بھیجنا کسی صورت مناسب نہیں۔

اس وقت دنیا کورونا کی وجہ سے شدید مشکلات سے دوچار ہے، لوگوں کو زندگیاں اور روزگار بچانے کی فکر لاحق ہے ایسے میں اگر مزید کچھ عرصہ کھیلوں کی سرگرمیاں معطل بھی رہیں تو زیادہ فرق نہیں پڑے گا لیکن اگر کھلاڑیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑتی ہیں تو یہ دورہ مہنگا ثابت ہوگا۔

Related Posts