سی پیک ترقی کا راستہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کی سیاست میں دنوں انتہائی گرما گرمی دیکھنے میں آرہی ہے، اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس اور مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خطاب کے بعد پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ چکا ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد اپوزیشن جماعتیں کھل کر حکومت اور قومی اداروں کی مخالفت پر اتر آئی ہیں تاہم وفاقی حکومت نے احتساب کا عمل تیز کرنیکا فیصلہ کرلیا ہے ۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ این آر او کسی کو نہیں ملے گا جبکہ نوازشریف کو ہر صورت وطن واپس لانے کا اعلان کیا ہے۔

سیاستدانوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ کوئی بھی ریاست مخالف ایجنڈا ہمیں اور بھی تقسیم کرے گا اور لوگوں میں نفرت پیدا کرے گا۔ انہیں ان قابل احترام مسلح افواج کیساتھ محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہئے جنہوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور پاکستانی عوام ان کا احترام کرتے ہیں۔

ماضی میں ہم نے اجتماعی طور پر ملک کی ترقی کے بارے میں بات کی لیکن اب ہم سیاسی جماعتوں پی ٹی آئی ، پی پی پی ، مسلم لیگ (ن) ، ایم کیو ایم اور میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ پچھلی کئی دہائیوں سے ان جماعتوں نے غربت کے خاتمے اور ترقی لانے کا وعدہ کیا ہے لیکن ان میں سے کسی نے بھی کوئی حل تجویز نہیں کیا اور نہ ہی معتبر اقدامات کیے ہیں۔

نظام کو تبدیل کرنے کے لئے پی ٹی آئی کو لایا گیا کیونکہ لوگ اقتدار میں آنے والی دوسری سیاسی جماعتوں سے تنگ آچکے تھے اور جنہوں نے بلند و بالا دعوے اور جعلی وعدے کیے تھے۔ جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تودوسری جماعتوں نے اسے خطرہ سمجھا اور اس کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لئے تمام تر کوششیں کیں ۔

ان جماعتوں نے ریاست مخالف ایجنڈے پر کام کرنا شروع کیا اور یہ افواہیں پھیلائیں کہ حکومت اسٹیبلشمنٹ کے ذریعہ لائی گئی ہے۔ اس کا فائدہ ہمارے دشمنوں کو ہوااورہندوستانی میڈیا نے کئی مقامی صحافیوں کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے ہماری مسلح افواج کی بدنامی کرنا شروع کردی اور ہماری معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔

سچ تو یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت ترقی کی طرف گامزن ہے کیونکہ ہم سی پیک کے اہم کھلاڑی ہیں۔ چین وسط ایشیا ، یورپ اور اس سے آگے کی منڈیوں تک مختصر ترین رسائی اور پاکستان اپنی معیشت کی ترقی کے لئے کوشاں ہے لیکن ہمیں محتاط رہنے اور استحکام برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سی پیک اور قوم کی ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کسی سازش سے بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

ہمارے دشمن سی پیک کے خلاف کام کرنے والی ایک چھوٹی سی لابی کی حمایت کرکے ہماری معیشت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ پاکستان کی مسلح افواج کو کمزور کرنے کی بھی کوششیں ہیں جو انہیں اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گی اور ملک کے اندر اور بیرون ملک تمام سازشوں کو کچلنے نہیں دیں گی۔

انہیں احساس ہے کہ پاکستان کی خوشحالی سی پیک کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور میگا پروجیکٹ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ریاست مخالف یہ لابی دعویٰ کرتی ہے کہ پاکستان نے خود کوچینیوں کو بیچ دیا ہے اور دیکھا جائے تو امریکا خود شہریت کی پیشکش کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ عالمی مالیات اور تجارت سے گزرتے ہوئے امریکا ایک سپر پاور بن گیا۔

ہم بے وقوفوں کی جنت میں جی رہے ہیں، یقین کیجئے کہ پاکستان خود ہی ایک سپر پاور بن سکتا ہے۔ اس کے لئے پوری دنیا سے رقم کا بہاؤ درکار ہے۔ سی پیک وہ راستہ ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہونے والی چینی مصنوعات اور ٹیکنالوجی لائے گا۔ سی پیک مشرق اور مغرب کو متحد کرے گا اور پاکستان اس کے مرکز میں ہوگا۔

متحدہ عرب امارات کا عروج مشرقی اور مغرب کو مربوط کرنے کی کوشش کی وجہ سے ہوا ہے اور پاکستان واحد ملک ہے جو اس مقام کو حاصل کرسکتا ہے۔ امارات نے بے پناہ دولت اور خوشحالی دیکھی اس لئے ہمیں موقع سے فائدہ اٹھانا اور سرمایہ کاری کو راغب کرکے اپنے وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ سی پیک کی ترقی ہمارے ملک میں خوشحالی کے ایک نئے دور کی شروعات کرے گی۔

ہمیں ریاست مخالف پروپیگنڈوں کا حصہ نہیں بننا چاہئے جو ہماری قوم کو کمزور کرے گا۔ ہمیں بے بنیاد افواہوں کو پھیلانے کے بجائے تنقیدی سوچ کے ساتھ مثبت ذہنوں کی ضرورت ہے۔

حکومت اور اپوزیشن کو اس بات پر لڑنے کے بجائے ترقی کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے کہ اقتدار میں کس کو رہنا چاہئے۔ سرمایہ کاروں سے گفت و شنید پر بنیادی توجہ دی جائے ورنہ ہم پیچھے رہ جائیں گے اور دوسرے ہم سے فائدہ اٹھائیں گے۔

Related Posts