کورونا وائرس اور اسٹاک مارکیٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کورونا وائرس دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جس کا اثر اسٹاک مارکیٹس پر بھی پڑ رہا ہے۔ صرف مارچ کے دوران اسٹاک مارکیٹس میں 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم کسادبازاری کی طرف جا رہے ہیں؟

کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کے متعدد ممالک نے لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے جس سے تجارتی محاذ پر پسپائی کا سامنا ہے اور کاروباری برادری کو بھاری نقصان ہورہا ہے۔ لاک ڈاؤن سے بے روزگاری میں بھی اضافہ ہورہاہے۔

کساد بازاری کے تناظر میں تیل کی قیمتیں 10 فیصد گر گئی ہیں جبکہ پوری دنیا کی اسٹاک مارکیٹس کورونا وائرس کے باعث آنے والی منفی خبروں کے پیشِ نظر مسلسل مندی کا شکار ہیں۔

عالمی اسٹاکس میں 2008ء کے بعد موجودہ سہ ماہی بد ترین ثابت ہوئی ہے جبکہ وائرس کے باعث دنیا کی سب سے بڑی معیشت کہلانے والے ممالک نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جبکہ انہیں اس کے نتائج کا اچھی طرح اندازہ ہے۔

امریکی اسٹاک مارکیٹ نے 1987ء کے بعد سب سے بڑا جھٹکا کھایا اور لندن کی ایف ٹی اسٹاک ایکسچینج 100 میں انتہائی عدم استحکام رہا جو اسے 1980ء کی سطح پر لے آیا۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر بھی مندی کے سائے چھا گئے جس سے صرف مارچ 2020ء کے دوران شدید عدم استحکام دیکھنے میں آیا۔ سن 2020ء کا آغاز اسٹاک مارکیٹ نے 41 ہزار 400 پوائنٹس پر کیا تھا جبکہ سن 2019ء کے دوران 2 ہزار 700 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا۔

گزشتہ مالی سال سن 2019ء میں معاشی استحکام کے لیے حکومت کے اقتصادی اقدامات کے پیشِ نظر معیشت میں استحکام دیکھنے میں آیا جبکہ عالمی مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستان کے اقتصادی ماحول کو تسلی بخش قرار دیا۔

فروری کے آغاز میں اسٹاک مارکیٹ 40 ہزار 409 پوائنٹس پر تھی، جبکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد مارکیٹ 40 ہزار سے فروری 2020ء کے اختتام تک 37 ہزار پوائنٹس کی سطح پر آگئی، یعنی 2 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی۔

گزشتہ ماہ 2 مارچ کو اسٹاک مارکیٹ نے ایک بار مثبت رجحان دکھاتے ہوئے 1 ہزار 312 پوائنٹس کا اضافہ ظاہر کیا جس کی وجہ مہنگائی میں غیر متوقع کمی تھی جس کے بعد مارکیٹ ایک بار پھر گرنے لگی۔ 6 مارچ کو کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1162 پوائنٹس جبکہ 9 مارچ کو 1160 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

اس دوران اسٹاک مارکیٹ کو متعدد مرتبہ شدید مندی کے باعث کاروبار کی بندش کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اس شدید مندی کی سب سے بڑی وجہ کورونا وائرس کی عالمی وباء جبکہ دوسری اہم وجہ رروس اور سعودی عرب کی تیل کی قیمتوں پر تجارتی  جنگ تھی۔

علاوہ ازیں کورونا وائرس کو بین الاقوامی ادارۂ صحت نے 11 مارچ کو عالمی وباء قرار دے دیا اور اسٹاک مارکیٹ میں 12 مارچ کو 1 ہزار 716 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ بعد ازاں 16 مارچ کو مارکیٹ مزید 2 ہزار 375 پوائنٹس گر تھی جو ایک ہی دن میں تاریخ کا سب سے بڑا نقصان تھا۔

شیئرز بیچنے کا یہ بڑھتا ہوا رجحان مارکیٹ کو 4 مہینے کی کم ترین سطح پر لے آیا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 38 ہزار 77 پوائنٹس پر کاروبار شروع ہوا جبکہ مہینے کے اختتام تک مارکیٹ 29 ہزار 231 پوائنٹس تک گر چکی تھی۔

کے ایس ای 100 انڈیکس میں 23 فیصد (8 ہزار 800 پوائنٹس) کی کمی دیکھنے میں آئی اور مجموعی طور پر 8 مارکیٹ ہالٹس کا سامنا رہا جو دسمبر 2008ء کے بعد مارکیٹ کا سب سے بڑا منفی رجحان تھا۔

اس کے بعد 30 مارچ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی خسارے کو کم کرنے میں مدد دینے کے لیے 1.2 ٹریلین روپے کے ریلیف پیکیج کی منظوری دی جس سے یہ کاروباری سہ ماہی اسٹاک مارکیٹ کیلئے ایک مثبت تبدیلی پر ختم ہوئی۔

تاہم رواں سال کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ 2020ء) سے اسٹاک مارکیٹ کا ایک غمناک تاثر ق ائم ہوا جہاں سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مندی کا یہ رجحان ابھی ختم نہیں ہوا۔

موجودہ لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کا خوف اس منظر نامے کو مزید افسوسناک بنا سکتا ہے جبکہ مندرجہ ذیل گراف رواں سال کی ابتدائی سہ ماہی کے دوران اسٹاک مارکیٹ کی مندی کو ظاہر کرتا ہے:

Related Posts