وفاقی دارالحکومت میں مویشی منڈی سج گئی، سہولیات کی عدم دستیابی پر بیوپاری پھٹ پڑے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی دارالحکومت میں مویشی منڈی سج گئی، سہولیات کی عدم دستیابی پر بیوپاری پھٹ پڑے
وفاقی دارالحکومت میں مویشی منڈی سج گئی، سہولیات کی عدم دستیابی پر بیوپاری پھٹ پڑے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی کے بعد وفاقی دارالحکومت میں پاکستان کی دوسری بڑی مویشی منڈی جو 500 کنال پر محیط ہے سج گئی ہے۔ منڈی میں بیوپاریوں اور جانوروں کے لیے پینے کے پانی کی عدم دستیابی اور بار بار کی لوڈشیڈنگ نے بیوپاریوں کا جینا مشکل کردیا ہے۔  

سہولتوں کی عدم دستیابی کے خلاف بیوپاری پھٹ پڑے ہیں۔ ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار ہم سے چھوٹے جانور کی انٹری فیس فیکس 2 ہزار جبکہ بڑے جانور کی انٹری فیس 3 ہزار روپے وصول کر رہا ہے لیکن سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹھیکیدار نے پہلے دن بتایا تھا کہ بجلی، پانی اور جانوروں کی رہائش اسی انٹری فیس میں میں شامل ہے۔ ہم نے تو پیسے دے دیے لیکن اب نہ تو ہمارے پاس پینے کے لئے پانی ہے اور نہ ہی بجلی کا مناسب بندوبست کیا گیا ہے۔ منڈی میں بارش کے بعد ہر طرف گندگی اور غلاظت پھیلی ہوئی ہے، مہنگائی کی وجہ سے خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔

قربانی کا جانور خریدنے والوں نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ جو بکرا پچھلی عید پر پچاس ہزار روپے کا تھا وہی بکرا اب 80 ہزار روپے کا مل رہا ہے اس طرح بیل جو 80 ہزار روپے کا تھا وہی بیل عید قرباں پر ڈیڑھ لاکھ کا مل رہا ہے، جو کہ ہماری قوت خرید سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم قربانی کا جانور نہیں خرید سکتے جب بیوپاری حضرات سے  جانور مہنگا ہونے کا پوچھا تو بیوپاریوں کا کہنا تھا کہ ہم لوگ ملک کے دور دراز علاقوں سے جانور ٹرکوں پر لاتے ہیں ان کی خوراک کا بندوبست کرتے ہیں پھر انٹری فیس بھی ادا کرتے ہیں گاڑیوں کا کرایہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے جانور مہنگے ہیں اور پٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے جانور اور بھی مہنگے ہوگئے ہیں اتنی بڑی منڈی ویران نظر آرہی ہے۔

بیوپاریوں کا کہنا تھا کہ خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں منڈی کا ٹھیکیدار ہمیں پانی بجلی جیسی سہولیات دینے میں مکمل ناکام ہوچکا ہے جبکہ شہریوں کا کہنا تھا کہ منڈی آنے  والی روڈ مکمل طور پر کیچڑ سے بھری ہوئی ہے اور گندگی و غلاظت جگہ جگہ پھیلی ہوئی ہے اور منڈی میں کوئی مناسب انتظام نہیں ہے۔

خریداروں کا کہنا تھا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کو چاہیے کہ ٹھیکیدار کو بہترین انتظامات کرنے کا حکم صادر فرمائیں تاکہ لوگ باآسانی قربانی کا جانور خرید سکیں اور سنت ابراہیمی کی تکمیل کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام آباد وائرل ویڈیو تشدد کیس، عثمان مرزا سمیت چاروں ملزمان کا مزید 3 روزہ ریمانڈ منظور

Related Posts