اسلام آباد: ایئر مارشل ارشد ملک کی پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو آفیسرکے عہدے پر تعیناتی کوآڈیٹر جنرل آف پاکستان نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سفارش کی ہے کہ ان کو فوری برطرف کیا جائے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان نے پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ جاری کی جس میں انہوں نے ائیر مارشل ارشد ملک کو پی آئی اے سے ملنے والے ماہانہ لاکھوں روپے بھی واپس لینے کی سفارش کی ہے۔
رپورٹ میں ائیر مارشل ارشد ملک کی سی ای او کے عہدے پر تقرری کو بدنیتی، ذاتی پسند اور غیرقانونی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تقرری کیلئےسیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور فورسز کے ڈیپوٹیشن قوانین کو ملی بھگت اور غیر شفاف طریقے سے استعمال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ارشد ملک کی خلاف ضابطہ تقرری کی تحقیقات کسی آزاد ادارے سے کرائی جائے، اگر قواعد و ضوابط کے مطابق ائیر مارشل ارشد ملک انٹرویو بورڈ میں پیش ہوتے تو انہیں پاک فضائیہ سے مستعفی ہونا پڑتا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے نے آڈیٹر جنرل کے عملے سے تعاون نہیں کیا اس لیے نہیں بتایا جاسکتا کہ ارشد ملک نے ناجائز طور پرکتنا مالی فائدہ اٹھایا تاہم ایک تخمینے کے مطابق 8 ماہ کے دوران یہ فائدہ تقریباً 30 لاکھ روپے ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر کی مدت ملازمت ختم ہونے سے تین ماہ قبل اخبارات میں اس عہدے کے لیے درخواستیں طلب کی جانی چاہیے، لیکن ائیر مارشل ارشد ملک کے کیس میںایسا نہیں کیاگیا۔
مزید پڑھیں: ارشدملک کو پی آئی اے کے سی ای او کے عہدے پر بحال کرنے کی استدعا مسترد