متروکہ سندھ صوبے کے قیام سے کوئی نہیں روک سکتا،15 جولائی کو ریلی ہوگی۔امین الحق

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

متروکہ سندھ صوبے کے قیام سے کوئی نہیں روک سکتا،15 جولائی کو ریلی ہوگی۔امین الحق
متروکہ سندھ صوبے کے قیام سے کوئی نہیں روک سکتا،15 جولائی کو ریلی ہوگی۔امین الحق

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: وفاقی وزیرِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ایم کیو ایم (پاکستان) رابطہ کمیٹی کے رکن سید امین الحق نے کہا ہے کہ ہمیں متروکہ سندھ صوبے کے قیام سے کوئی نہیں روک سکتا جس کیلئے 15 جولائی کو ریلی نکالی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سیّد امین الحق نے کہا کہ سندھ میں انتظامی صوبے کی مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ نیا انتظامی متروکہ سندھ صوبہ بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اسمبلی میں بھی نئے صوبے کیلئے آواز اٹھائیں گے۔ کراچی میں جلسے جلوس کے ساتھ 15 جولائی کو ایک عظیم الشان ریلی حسن اسکوائر سے کراچی پریس کلب تک نکالی جائے گی۔

مہم کے آغاز کے متعلق بتاتے ہوئے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ ہم نے نئے صوبے کی مہم کا آغاز کراچی میں رکشوں کے پیچھے بینرز آویزاں کرکے کردیا ہے۔ آئینِ پاکستان میں انتظامی طور پر نیا صوبہ بنانے کی گنجائش موجود ہے۔ اگر کوئی ترمیم ضروری بھی ہے تو وہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ کسی بھی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر ترمیم کی جائے۔

وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ کراچی کی ساڑھے 3 کروڑ اور حیدر و آباد اور میر پور خاص کی شہری آبادی کو اس کا حق دلوانا اہلِ اقتدار کا آئینی فریضہ ہے۔ قیامِ پاکستان سے لے کر اب تک سندھ کی شہری آبادی کے ساتھ ظلم و ستم کا بازار گرم ہے۔ میگا سٹی کراچی کے بنیادی حقوق سلب کر لیے گئے۔ بلدیاتی قوانین سیاسی مفادات اور لسانی سوچ کی نذر کردئیے گئے۔

وزیرِ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات چھین لیے گئے۔ آمدنی والے محکمے سندھ حکومت نے ہتھیا لیے۔ شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ ہسپتال تباہ اور سڑکیں برباد ہو گئیں۔ کچرا اٹھانے کا اختیار چھین کر اپنے پاس رکھنے والے کچرا اٹھانے کو تیار نہیں۔کب تک حقوق کی عدم فراہمی برداشت کریں گے۔ کراچی اور شہری سندھ اپنا حق مانگ رہا ہے۔

سیّد امین الحق نے کہا کہ عدالت میں بھی انتظامی صوبے کی درخواست دائر کریں گے۔ گزشتہ 13 برس میں پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو ترقیاتی فنڈز کے 1 ہزار 500 ارب ملے، ہمیں کوئی ایک ماڈل یوسی دکھا دے۔ کوئی محلہ دکھا دیں جسے ترقی یافتہ قرار دیا جاسکتا ہو۔ سندھ حکومت کے ساتھ گزارا نہیں ہوسکتا۔ نیا انتظامی صوبہ بنا کر ہی دم لیں گے جس کی بنیاد لسانیت پر نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ شہری آبادی کو حق دلانے کیلئے انتظامی صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔ یہاں ہر زبان بولنے والے شہری رہتے ہیں۔صوبہ کسی مخصوص لسانیت کیلئے نہیں ہوگا۔ شہری آبادی میں بھاری اکثریت مہاجروں کی ضرور ہے مگر جو فوائد انہیں حاصل ہوں گے، وہی دیگر شہری آبادی کو بھی ملیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کی ضمانت میں 11 جون تک توسیع، ایف آئی اے کو نوٹس جاری 

Related Posts