استعمال شدہ کھانوں سے نئی ڈشز بنانے والا انوکھا ریسٹورنٹ جو دنیا بھر کیلئے مثال ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سویڈن میں کھانے پینے کی چیزوں کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے ایک منفرد ریسٹورنٹ کھول لیا گیا۔

ریسٹورنٹ میں ہر ڈش بچی کھچی اشیاء سے تیار کی جاتی ہے جس کا مقصد کھانے کے ضیاع کو روکنا اور عوام میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔

یہ سویڈن کے شہرمالمو کا ایک ریسٹورنٹ ہے جہاں لوگ اس لیے نہیں آتے کہ یہاں اعلی کوالٹی کی اشیاء سے کھانے تیار کیئے جاتے ہیں بلکہ اس لیے آتے ہیں کہ یہاں ضائع کی گئی سبزیوں، گوشت اور دیگر اشیاء سے کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

مذہب کی بنیاد پر تقسیم، کیا بی جے پی کے بیان سے دوقومی نظرئیے کی تصدیق ہوتی ہے؟

اس منفرد ریسٹورنٹ کا مقصد ڈآئنرز کو اس بات کی آگاہی دینا ہے کہ کھانے پینے کی چیزیں ضائع نہ کریں بلکہ وہ بھی کھانے کے قابل ہوتی ہیں اور ان سے مزیدار پکوان تیار کئے جاسکتے ہیں۔ مئی 2018 سے چلنے والے اس ریسٹورنٹ کے مشترکہ مالک ایلینر موہلن اور ایرک موہلن بچی کھچی اشیاء سے تیار روزانہ ایک نیا مینیو پیش کرتے ہیں۔

ہم دنیا کو نہیں بچا رہے بلکہ ہم اپنے مہمانوں کو یہ بات باور کرارہے ہیں کہ آپ ان چیزوں کا ابھی استعمال کرسکتے ہیں، جو آپ سمجھتے ہیں کہ خرب ہوگئی ہیں۔

ریسٹورنٹ کی کچن ٹیم صبح سات بجے سپلائرز سے سامان لے کر ناقابل استعمال چیزوں کو الگ کرتی ہے اور پھر بچ جانے والی اشیاء سے ڈشز کا تعین کیا جاتا ہے۔

ان میں گوشت، سبزیاں اور ایسی اشیاء ہوتی ہیں، جو کھانے کے لیے مضر نہیں ہوتی لیکن سپلائر ان کی حالت دیکھتے ہوئے یا پھر ایکسپائری ڈیٹ کے قریب ہونے کے باعث پھینک دیتے ہیں۔

یہ ریسٹورنٹ اپنے منفرد آئیڈیا اور با معنی مقصد کے لحاظ سے پوری دنیا بالخصوص پاکستان کیلئے ایک عمدہ مثال اور نمونہ ہے۔ پاکستان میں بھی کھانے بے تحاشا ضائع کر دیا جاتا ہے، جو بیشتر آلودگی میں ہی اضافے کا باعث بنتا ہے۔

یورپی یونین ایجنسی یورواسٹیٹ کے مطابق سال 2020 میں پانچ کروڑ سات لاکھ ٹن کھانا ضائع ہوا جس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی ٹوٹل خوراک کا 10 فیصد ضائع کردیتے ہیں۔

Related Posts