مذہب کی بنیاد پر تقسیم، کیا بی جے پی کے بیان سے دوقومی نظرئیے کی تصدیق ہوتی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ممبئی: بھارت کی حکمراں سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کہنا ہے کہ 1947ء میں بھارت (برصغیر پاک و ہند) کی تقسیم مذہبی خطوط پر ہوئی، اس لیے بھارت میں ہندوؤں کی ہی حکمرانی ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر ریاست ہونے کے دعویدار بھارت کا مکروہ چہرہ عوام کے سامنے آگیا۔ بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ جب ہندوستان (برصغیر) کو تقسیم کیا گیا تو یہ کام مذہبی خطوط پر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

 چین کی تجاویز کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، روسی صدر

اندور میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان بی جے پی کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ تقسیم کے بعد پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور باقی ملک ایک ہندو راشٹر (ہندو ملک یا ہندو قوم) ہے۔ میرے ایک دوست روزانہ ہنومان چالیسیہ پڑھتے ہیں۔

ہنومان چالیسیہ کیا ہے؟

ہندو قوم کروڑوں دیوی دیوتاؤں پر یقین رکھتی اور ان کی عبادت کرتی ہے۔ ہنومان ہندو قوم کے یقین کے مطابق ایک ایسے خدا کا نام ہے جس کی شکل بندر سے مشابہ ہے جسے خوش کرنے کیلئے 40 اشعار یا آیات پر مشتمل ہنومان چالیسیہ پڑھا جاتا ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ ہنومان ان کی زندگیوں میں مشکلات پر قابو پانے کیلئے بہتری لاسکتا ہے۔ یقین کیا جاتا ہے کہ چالیسیہ باقاعدگی سے پڑھنے سے طاقت، ہمت اور مثبت رویہ ملتا ہے،تاہم مسلمان قوم کے عقائد انہیں ہنومان چالیسیہ پڑھنے کی اجازت نہیں دیتے۔

دو قومی نظرئیے کی تائید

پاکستان کی تشکیل 2 قومی نظرئیے کی بنیاد پر ہوئی یعنی برصغیر پاک و ہند میں 2 قومیں آباد تھیں جنہیں ہم ہندو اور مسلمان کہتے ہیں تاہم اکھنڈ بھارت پر یقین رکھنے والوں کا ماننا تھا کہ ہندوستان ایک ہی ملک کا نام ہے جو ہمیشہ ایک رہے گا جس میں بسنے والے بھارتی کہلائیں گے۔

بی جے پی رہنما و ترجمان کے اس بیان سے کہ پاکستان کے الگ ہونے کے بعد باقی جو بچا وہ ہندو ریاست، ملک یا قوم ہے، دو قومی نظرئیے کی واضح طور پر تائید ہوتی ہے جسے بھارت کے بابائے قوم مہاتما گاندھی اور جواہر لعل نہرو نے مرتے دم تک تسلیم نہیں کیا۔

Related Posts