افغان مسئلہ کا پرامن حل نکالا جائے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغانستان سے اطلاعات ہیں کہ طالبان نے شمالی صوبوں میں 100 سے زائد اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے ، یہ وہ اضلاع ہیں جو سانحہ نائن الیون سے قبل بھی افغان طالبان کے مخالف شمالی اتحاد کے مضبوط گڑھ رہے ہیں ،طالبان اس سے قبل ملک کے 250اضلاع اور 85فیصد رقبے پر قبضے کا دعویٰ کرچکے ہیں جبکہ افغان فورسز نے تازہ جھڑپوں میں 250 سے زائد طالبان کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔

افغانستان کا کہناہےکہ پاکستان طالبان کیخلاف مدد کرے، سب دہشت گرد ایک، کوئی اچھا برا نہیں،طالبان دھوکہ دیکر غلطی کر رہے ہیںجبکہ پاکستان کاکہناہےکہ افغان صورتحال ہمارے کنٹرول میں نہیں، خانہ جنگی کا سب سے زیادہ نقصان ہمیں ہوگا،چینی وزارت خارجہ نے امریکا کو افغان مسئلے کا اصل مجرم قرار دے دیا،چین کا کہنا ہے کہ افغانستان سے فوجی دستے عجلت میں واپس بلائے،اپنی ذمہ داری نظراندازکی اور ملبہ خطے کے دیگرممالک پرڈال دیا۔

افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستان سے بہت زیادہ امیدیں ہیں، ہم نے پاکستان کے امن عمل کی حمایت میں پہلے بھی اقدامات کی تعریف کی ہے، افغانستان پاکستان کے ساتھ مستحکم باہمی تعلقات کا خواہاں ہے، ہماری پاکستان سے توقع ہے کہ وہ طالبان کی ظالمانہ مہم، سپلائی اور سپورٹ کو روکنے میں ہماری مدد کرے، پاکستان انہیں مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد دے، ہم امید کر رہے ہیں کہ ان امور پر ٹھوس پیشرفت ہو گی۔

اس حوالے سے تحریک طالبان افغانستان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ جو بھی مذاکرات کی میز پر فیصلہ ہوگا وہ ہمیں قبول ہوگا لیکن نظام اسلامی ہوگا مفاہمت مذاکرات کے ذریعے حل کو پہنچے یہ ہماری پالیسی ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،ان کا کہنا ہے کہ 170اضلاع پر ہمارا قبضہ ہے، پاکستان سے برادرانہ تعلق رکھنا چاہتے ہیں، پاکستان پائیدار امن کے حوالے سے مشورہ دے سکتا ہے، مدد کرسکتا ہے لیکن کوئی بھی ہمیں ڈکٹیشن دے یہ ہمارے اصولوں کے خلاف ہے اور عالمی اصولوں کے مطابق بھی نہیں ہے۔

افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابرافتخار کا کہنا ہے کہ افغانوں کو اپنی قیادت کا انتخاب خود ہی کرنا ہے تاہم کسی ڈیڈ لاک کی صورت میں ہم معاونت کرسکتے ہیں، پاکستان افغان امن میں سہولت کارہے ضامن نہیں، امریکا نے افغان فوجیوں کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کئے لیکن طالبان کے مقابلے میں انکی مزاحمت کوئی خاص نہیں، اثرات ہماری طرف آئے تو تیاری مکمل ہے ۔

پاکستان افغانستان میں شورش سے پہلے بھی متاثر ہوا اور اب بھی کشیدگی کی صورت میں پاکستان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد خطے میں امن وامان کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوچکی ہے اور افغانستان کی صورتحال کے اثرات بلاشبہ پاکستان پر پڑیں گے، ماضی میں افغان جنگ سے ملک میں اسلحہ اور منشیات کلچر آیاجبکہ طویل بارڈر اور افغان مہاجرین کی آمد سے معاشرے پر منفی اثرات پڑیں گے اس لئے ضروری ہے کہ اس وقت کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے مفاہمت کا رستہ نکالا جائے تاکہ معاملات مزید خرابی کی طرف نہ جائیں۔

Related Posts