اے ٹی ایم مشین کی 55ویں سالگرہ، مستقبل میں پیسے کا لین دین کیسے ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دُنیا کی پہلی اے ٹی ایم مشین لندن میں 27 جون 1967 کے روز نصب کی گئی تھی۔ اس حساب سے اے ٹی ایم مشین کی آج 55ویں سالگرہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ مستقبل میں پیسے کا لین دین کیا صورت اختیار کرنے والا ہے؟ آئیے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

روئے زمین پر بنی نوع انسان کی تاریخ لاکھوں برس پر محیط ہے۔ ایک اہم سوال یہ کیا جاتا ہے کہ جب روپے یا ڈالر کی صورت میں کوئی کرنسی موجود ہی نہیں تھی، تو لین دین کی کیا صورتحال تھی؟

یہ بھی پڑھیں:

نیند کی کمی سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ماہرین

اس کا جواب یہ ہے کہ انسان چیز کے بدلے چیز کی بنیاد پر لین دین کرتا تھا جسے بارٹر ٹریڈنگ کہا جاسکتا ہے۔ پھر انسان نے سونے اور ہیرے جواہرات کی بنیاد پر بھی لین دین کیا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سکے اور کرنسی آئی جس میں حکومتِ وقت کرنسی کے حساب سے سونا دینے کی ضمانت مہیا کیا کرتی تھی اور پھر 60 کی دہائی میں اے ٹی ایم مشین آگئی۔

اے ٹی ایم مشین میں کارڈ ڈالنے پر رقم ملتی ہے جس سے کرنسی کے مقابلے میں کارڈ کی اہمیت بڑھ گئی کیونکہ کسی بھی شخص کے اکاؤنٹ میں لاکھوں کروڑوں روپے یا ڈالرز کی رقم ہوسکتی ہے۔

موجودہ دور کا اہم ترین سوال یہ ہے کہ آنے والے دور میں پیسے کا لین دین کیسے ہوگا؟ تو ہمارے سامنے کرپٹو کرنسی کی مثال موجود ہے جس پر کسی کا کنٹرول نہیں ہے جبکہ کرپٹو سے رقم مائن بھی کی جاسکتی ہے۔

مائننگ کیلئے بھاری بھرکم کمپیوٹرز کا استعمال کیا جاتا ہے جن میں گرافک کارڈ کی اہمیت سب سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ایسے کمپیوٹرز کا گرافک کارڈ ہی سب سے مہنگا ہوتا ہے۔

کہا یہ جارہا ہے کہ مستقبل میں کاغذی کرنسی کو بتدریج ختم کرکے مکمل طور پر کرپٹو کرنسی یا کمپیوٹرائزڈ پیسوں پرانحصار کیا جائے گا، تاہم اس کیلئے بنی نوع انسان کو بہت سے سنگِ میل عبور کرنے باقی ہیں۔

 

Related Posts