نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کے والد نے فرد جرم کے خلاف درخواست واپس لے لی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کے والد نے فرد جرم کے خلاف درخواست واپس لے لی
نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کے والد نے فرد جرم کے خلاف درخواست واپس لے لی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: ٹرائل کورٹ کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کے خلاف 12 ملزمان کے وکلاء کی جانب سے درخواستیں واپس لینے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر کی درخواست بھی نمٹا دی ہے۔

ذاکر جعفر کے وکیل راجہ رضوان عباسی کی جانب سے درخواست واپس لینے پر جسٹس عامر فاروق نے درخواست نمٹا دی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ درخواست گزار نے اپنی درخواست کیوں واپس لی۔

ٹرائل کورٹ نے ذاکر جعفر سمیت 11 افراد پر فرد جرم عائد کی تھی، جن میں ظاہر جعفر ، ظاہر کی والدہ عصمت آدم جی ، ان کے تین گھریلو عملہ افتخار ، جان محمد اور جمیل ، تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور اور ملازمین امجد ، دلیپ کمار ، عبدالحق ، وامق اور ثمر عباس شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں 

پی ڈی ایم کا ملک گیر مظاہروں کا اعلان، آج سے مختلف شہروں میں احتجاج کا آغاز

دوست سے بات کرنا جرم بن گیا، چچا کی فائرنگ، 8ویں جماعت کی طالبہ جاں بحق

ٹرائل کورٹ کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے پر تمام ملزمان نے فرد جرم سے انکار کیا۔ ملزمان کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالت نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ ذاکر جعفر ، عصمت آدم جی اور طاہر ظہور نے فرد جرم کے خلاف علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں۔

نور مقدم قتل کیس میں ٹرائل کورٹ نے 12 ملزمان پر 15 جرائم کے تحت فرد جرم عائد کی تھی ، جن میں سے چار الزامات صرف اصل ملزم ظاہر جعفر پر لگائے گئے تھے۔ ایک فرد جرم پولیس سے حقائق چھپانے پر ظاہر جعفر کے والدین کے خلاف تھی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی دو ماہ کی ڈیڈ لائن پر ‘قیاس آرائی’ کو مسترد کردیا۔

جمعہ کے روز ایک علیحدہ سماعت میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی ٹرائل کورٹ کو 8 ہفتوں کی ڈیڈ لائن کے خلاف ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل کے موقف کو مسترد کردیا۔

Related Posts