ایران نے تاریخی مصری ڈراما سیریز “الحشاشین” پر کیوں پابندی لگائی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو عرب میڈیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایران نے مصری ٹیلی ویژن سیریز “الحشاشین” پر خلاف حقیقت قرار دے کر پابندی عائد کر دی، یہ سیریز قرون وسطی کے ایک فرقے سے متعلق ہے۔

اس سیریز میں اسماعیلیہ کے نزاری فرقے جس کے ماننے والوں کو تاریخ میں حشاشین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے سربراہ حسن بن صباح کی کہانی بیان کی گئی ہے، حسن بن صباح فارس میں پیدا ہوا تھا اور “قاتل” (حشاشین) فرقے کا بانی تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس فرقے کے ارکان نے گیارہویں اور بارہویں صدی میں عالم اسلام کے طول و عرض میں قتل و غارت گری کی تھی۔

30 اقساط پر مشتمل سیریز، جو پہلی بار مارچ میں رمضان کے مہینے میں نشر کی گئی تھی، مشرق وسطیٰ میں زبردست ہٹ ہوئی اور ایرانیوں میں تیزی سے دیکھی جانے والی سیریز میں سے ایک بن گئی، لیکن ایران نے حال ہی میں تمام مقامی پلیٹ فارمز پر اس کی نشریات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ایرنا کے مطابق یہ سیریز ایرانیوں کی غلط تصویر پیش کرتی ہے، نیز ایرانی فلم ماہرین کے مطابق یہ مصری سیریز ایرانیوں کو “دہشت گردی کی جائے پیدائش” سے جوڑتی ہے۔

اس سیریز کی کہانی کے پیش نظر ایرانی اخبارات نے الحشاشین پر زبردست تنقید کی تھی اور حکومت سے مسلسل مطالبہ کیا تھا کہ اس پر ایران میں پابندی عائد کی جائے۔
ایرانی سرکاری ایجنسی کے مطابق یہ ڈراما سیریز سچائی کو مسخ کرنے اور جھوٹ کی مثال ہے۔

واضح رہے کہ حسن بن صباح نے 1190 کی دہائی کے اوائل میں مصر چھوڑا، اس وقت مصر میں فاطمین (جو اسماعیلی تھے) کی حکومت تھی اور حسن بن صباح نے مصر چھوڑ کر ایران میں واقع قلعہ “اَلَمُوت” میں سکونت اختیار کی، جو آج ایران کے دار الحکومت تہران سے 240 کلومیٹر شمال مغرب میں ایک سیاحتی مقام ہے۔

قلعہ الموت کو حسن بن صباح کی وفات کے بڑے عرصے بعد تاتاریوں نے حملہ کرکے ختم کردیا اور حشاشین کے مرکز کو تباہ کردیا۔

Related Posts