برطانیہ میں ایندھن کے بحران کی کیا وجوہات ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

برطانیہ میں ایندھن کے بحران کی کیا وجوہات ہیں؟
برطانیہ میں ایندھن کے بحران کی کیا وجوہات ہیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وبائی مرض سے چھٹکارے کے بعد برطانیہ میں ایندھن کے بحران نے سر اٹھالیا ہے۔ گیس اسٹیشنز پر ایندھن حاصل کرنے کے لیے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

برطانوی وزراء کئی دنوں  سے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ بحران کم ہو رہا ہے اور مزید چند دنوں میں ختم ہو جائے گا۔ جبکہ گیس اسٹیشنز کے مالکان کا کہنا ہے کہ لندن اور جنوبی انگلینڈ میں 2 ہزار سے زائد گیس اسٹیشن پر ایندھن دستیاب نہیں ہے۔ ٹرکز کی کمی کی وجہ سے ادویات کی ترسیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ٹرک ایسوسی ایشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ایندھن نہ ملنے کی وجہ سے اندرون ملک اور بیرون ملک فارمیسی کی سپلائی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

بحران کی اصل وجوہات

ایندھن کا بحران پچھلے ہفتے شروع ہوا تھا جب بی پی (بی پی) کو کئی مہینوں میں دوسری بار اپنے کچھ اسٹیشنز کو عارضی طور پر بند کرنے پر مجبور کیا گیا تھا کیونکہ ٹینکر ڈرائیوروں کی کمی نے وبائی بیماری اور بریگزٹ کی وجہ سے مزید خراب کر دیا تھا۔

ٹرک ڈرائیورز کی اکثریت ان گیس اسٹیشنز کا رخ کرلیا تھا جو ابھی لندن  میں کھلے تھے پیٹرول ریٹیلرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کے ممبران نے کہا ہے کہ جمعہ کو اطلاع دی گئی تھی کہ 26 فیصد پمپ خشک پڑے ہیں، 27 فیصد کے پاس صرف ایک دن کا ایندھن باقی ہے جبکہ 47 اسٹیشنز کے پاس کے چند دنوں کو ایندھن باقی ہے۔

اہم مسئلہ یہ ہے کہ پٹرول کی فراہمی کے لیے ڈرائیورز کم پڑ گئے ہیں۔ ایک لاکھ سے زائد ہیوی وہیکل ڈرائیوروں کی تعداد پیٹرول بحران سے متاثر ہوئی ہے۔ ڈرائیوروں کی کمی نے بہت سی صنعتوں کے لیے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ سپر مارکیٹوں سے لے کر فاسٹ فوڈ کی چینز تک سب متاثر ہیں۔

عوام کا رد عمل۔

عوام بھی پریشان ہیں کیونکہ انہیں ایندھن حاصل کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے اور اکثر مقامات پر لڑائی جھگڑے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

افغانستان سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ ٹیکسی ڈرائیور عطا اوریا خیل نے جو کہ رچمنڈ کے ایک بند سپر مارکیٹ پٹرول سٹیشن کے باہر 40 سے زائد کاروں کی قطار میں کھڑا تھا کہنا تھا کہ “میں مکمل طور پر تنگ آچکا ہوں۔ حکمران کچھ کرنے کے لیے تیار کیوں نہیں ہیں ؟

لائسنس یافتہ ٹیکسی ڈرائیورز ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری اسٹیو میکنامارا نے کہا کہ گروپ کے 25 سے 30 فیصد ممبران منگل کو ایندھن حاصل کرنے میں بری طرح  سے ناکام رہے جس کی وجہ سے ان کام شدید متاثر ہوا ہے۔ ایندھن نہ ملنے کی وجہ سے ٹیکسی ڈرائیورز  بے روزگار ہو رہے ہیں۔

حکومت کیا کر رہی ہے۔

وزارت دفاع ایندھن کی ترسیل کے لیے تقریبا 150 اہل فوجی ڈرائیوروں کو تیار کر رہی ہے، اور مزید 150 اہلکار ان کی مدد کے لیے تیار کیا جارہا ہے۔

ڈیپارٹمنٹ فار بزنس، انرجی اینڈ انڈسٹریل اسٹریٹیجی (بی ای آئی ایس) کا کہنا ہے کہ انہوں نے 80 ٹینکر ڈرائیورز کا ایک بیڑہ تیار کررکھا جن کو حکومت ہنگامی حالت میں استعمال کرسکتی ہے۔

برطانوی وزراء کا کہنا ہے کہ دنیا کو ٹرک ڈرائیوروں کی عالمی قلت کا سامنا ہے اور وہ اس بحران کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ یہ سب کچھ یورپی یونین سے الگ ہونے کا نتیجہ ہے۔

اگرچہ دوسرے ممالک میں بھی ٹرک ڈرائیوروں کی کمی دیکھی گئی ہے تاہم یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایندھن کی قلت کا سامنا نہیں ہے۔

انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے برطانیہ میں مقیم ہزاروں جرمنوں سے کہا ہے کہ وہ HGV کی کمی میں مدد کے لیے لاریاں چلائیں ، چاہے انہوں نے پہلے کبھی گاڑی نہیں بھی چلائی ہے۔

حکومت کو امید ہے کہ آنے والے چند دنوں میں اس ایندھن کے بحران سے نکل آئیں گے، کیونکہ فوج کو ایندھن کی ترسیل یقینی بنانے کے لیے اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آرمی چیف سے ڈنمارک کے وزیر خارجہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کی ضرورت پر زور

Related Posts