پاکستانی شہریوں نے سگریٹ نوشی 25فیصد تک کم کیوں کردی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو: پکسا بے)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملک بھر میں سب سے زیادہ پی جانے والی چیز چائے اور سب سے زیادہ پھونکی جانے والی شے سگریٹ ہیں جن کا استعمال گزشتہ 75 سال میں کبھی کم نہ ہوسکا، تاہم رواں برس سگریٹ نوشی 25فیصد تک کم ہونے کی خبر سامنے آئی ہے۔

تمباکو کے نقصانات پر اسکولز، کالجز اور یونیورسٹی کی سطح تک مضامین لکھوائے، پڑھائے اور سمجھائے جاتے ہیں تاہم ماضی میں جو سگریٹ بڑے بھی بچوں سے چھپ چھپ کر پیا کرتے تھے، آج کل کالجز کے نوجوان اور اسکولوں کے بچے تک سرِ عام پیتے نظر آتے ہیں، جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔اگر گھر والے سوال و جواب کرتے بھی ہیں تو ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

تحقیقات سے پتہ چلا کہ نوجوان نسل سگریٹ کو منہ اس کے خوش ذائقہ ہونے کی بنیاد پر یا اپنے کسی جسمانی مسئلے کے حل کیلئے نہیں بلکہ اس لیے لگاتی ہے کہ یہ فیشن ہے۔ بے شمار نوجوان فلمی ہیروز کو دیکھ کر سگریٹ کو بطور فیشن اپنانا فخر سمجھتے ہیں اور اشتہاری کمپنیوں کو سگریٹ کا استعمال خوبصورت بنا کر پیش کرنے کے پیسے دئیے جاتے ہیں۔

ایسے میں تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں نمایاں اضافہ سگریٹ کا استعمال کرنے والوں کیلئے نوشتۂ دیوار بن گیا۔ عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ کا استعمال 20 سے 25 فیصد تک کم ہوگیا ہے جو بظاہر حیران کن شرح ہے، تاہم آج کل سگریٹ کے متبادل کے طور پر ای سگریٹ اور آئس جیسے نشے عام ہوچکے ہیں جو سگریٹ سے زیادہ خطرناک ہوسکتے ہیں۔

ماضی میں حقہ پینا روایت بن چکا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں ہر چیز کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ ماضی میں سگریٹ کی جو ڈبیہ 20 سے 25روپے میں مل جاتی تھی، آج کل اس کی قیمت 400سے 500روپے کے درمیان جا پہنچی ہے، اس لیے لوگ سستے سگریٹ کی جانب راغب ہوئے، تاہم سستا سگریٹ اور بیڑی بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ناپید ہوگئی۔

تاہم کمیشن برائے ”پاکستان پالیسی ڈائیگناسٹک اینڈ ریفارمز آپشنز“ کی جانب سے فروری میں تکنیکی معاونت کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ تمباکو کی مصنوعات کی ٹیکس میں اضافے کے باعث قیمتیں بڑھنے سے سگریٹ نوشی 20سے 25فیصد تک کم ہوئی ہے، یوں ٹیکس میں اضافے سے جہاں سگریٹ پینے والے اور تمباکو نوش افراد ناخوش ہیں وہیں والدین کو خوشی ہے کہ ان کی اولاد ایک بری لت سے بچ گئی۔

Related Posts