کینیڈین پولیس کی درندگی کا شکار با حجاب مسلم خاتون پھر کیوں زیر بحث ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کیا آپ دالیہ کیفی کی کہانی سے واقف ہیں جن پر جمہوریت اور سیکولرازم کی علامت ملک کینیڈا میں حملہ کیا گیا تھا؟

واقعہ 2017 کا ہے، لیکن گزشتہ دنوں ان پر حملے کی ویڈیو ایک بار پھر سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوئی۔

دالیہ پر کینیڈا کی ریاست البرٹا کے شہر کلگری میں ایک پولیس افسر نے ان کا حجاب اتارنے کی کوشش میں حملہ کیا تھا، جس کے مناظر سی سی ٹی وی فوٹیج میں عکس بند ہوگئے۔

دالیہ کو 13 دسمبر 2017 کو کرفیو کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا۔

فوٹیج میں ہتھکڑی میں جکڑی دالیہ کو زمین پر پھینکتے ہوئے دکھایا گیا، ان کا چہرہ فرش پر لگا، اور زخمی چہرے سے بہنے والے خون نے ٹائلوں کو رنگ دیا۔

جیسے ہی دیگر پولیس اہلکار جائے وقوع پر پہنچے، کیفی کو گرانے والے پولیس افسر کانسٹیبل ایلکس ڈن کو پیچھے کی جانب ہٹتے ہوئے دیکھا گیا۔

مئی 2019 میں، حکام کی جانب سے مذکورہ پولیس افسر پر حملے کے نتیجے میں سنگین جسمانی چوٹ پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا۔

کینیڈا کے میڈیا آؤٹ لیٹس کے مطابق ایلکس ڈن کو دسمبر 2020 میں قصوروار پایا گیا اور اسے ایک ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

تاہم اس نے سلاخوں کے پیچھے کوئی وقت نہیں گزارا، اس کے بجائے ایلکس ڈن کو 24 گھنٹے گھر میں نظربند رکھا گیا، جس کے بعد کرفیو کے ساتھ گھر میں نظر بندی بھی کی گئی۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کہانی کا افسوسناک حصہ کیا ہے؟

کانسٹیبل کو سزا سنائے جانے سے پہلے ہی اس کا شکار بننے والی دالیہ کیفی انتقال کر چکی تھیں۔

گلوبل نیوز کے ساتھ بات کرنے والی ان کی ایک دوست کے مطابق دالیہ منشیات کی زیادتی کی وجہ سے جون 2021 میں انتقال کر گئی تھیں۔

دالیہ ایک نوجوان لڑکے کی ماں تھی اور با اخلاق ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھی انسان بھی تھیں۔

دالیہ کیفی کی ایک دوست ٹیلر میک نیلی نے 13 اگست کو ان کی رہائی کا سالانہ جشن بھی منایا، جب انہیں کیفی پر حملے کے بعد عدالت میں مظاہرہ کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

حال ہی میں دالیہ کیفی کی ویڈیو نے دوبارہ مقبولیت حاصل کی کیونکہ کئی لوگوں نے کینیڈین حکومت کو اس حقیقت پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ دالیہ پر حملہ کرنے والے پولیس افسر کو جیل نہیں بھیجا گیا۔

Related Posts