شاندار کارکردگی کے باوجود محمد رضوان سوشل میڈیا پرتنقید کا نشانہ کیوں ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان اور کرکٹ کا چولی دامن کا ساتھ ہے، پاکستانی قوم اور کسی چیز پر متفق ہویا نہ ہو لیکن کرکٹ کے معاملے پر پوری قوم ایک ہوجاتی ہے اور جہاں بات ہو انٹرنیشنل میچز کی تو پاکستانی قوم کا جذبہ دیدنی ہوتا ہے اور اگر ایسے میں کوئی کھلاڑی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے تو وہ راتوں رات اسٹار بن جاتا ہے اور پاکستان کی خوش بختی ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کو اپنے آغاز سے آج تک ایسے کھلاڑیوں کی کوئی کمی نہیں رہی جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواکر پوری دنیا کو اپنا گرویدہ نہ بنایا ہو لیکن ایسے کھلاڑی بھی موجود ہیں جنہوں نے کھیل کے ہر شعبہ میں اپنا لوہا منوایا لیکن شائقین کی تنقید کا نشانہ بنے رہے۔

محمد رضوان
قومی کرکٹ ٹیم کے نوجوان وکٹ کیپر بلے باز حافظ محمد رضوان کامران اکمل، سرفراز احمد، عدنان اکمل اور اعظم خان کی موجودگی میں قومی کرکٹ ٹیم تک پہنچے، سرفراز احمد کو قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت سےہٹاکر اور ٹیم سے بھی ڈراپ کرنے کے بعد محمد رضوان کو موقع دیا گیا تاہم وہ اپنی سلیکشن درست ثابت کرنے میں ناکام رہے تاہم انہوں نے صبر استقامت کے ساتھ ساتھ پرفارمنس کا سلسلہ جاری رکھ کر ناصرف قومی کرکٹ ٹیم میں مستقل جگہ بنائی بلکہ اپنی شاندار کارکردگی سے ناقدین کو بھی تعریف کرنے پر مجبور کردیا ہے ۔

پس منظر
یکم جون 1992 کو پشاور میں پیدا ہونیوالے محمد رضوان نے 2008 میں فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کیا اور 2016 میں انہیں ٹیسٹ کرکٹ میں جگہ ملی۔ دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنیوالے وکٹ کیپر محمد رضوان نے 2016 اور 2017 میں پاکستان سپرلیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز کی نمائندگی کی اور اس وقت وہ کراچی کنگز کا حصہ ہیں جبکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں خیبر پختونخوا کی ٹیم کے کپتان کے علاوہ قومی کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان ہیں۔

حالیہ دورہ نیوزی لینڈ میں انہوں نےکپتان بابر اعظم کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے قومی ٹیم کی قیادت بھی کی تاہم شومئی قسمت کہ کیویز کے دیس میں کوئی کامیابی ان کا مقدر نہ بن سکی لیکن محمد رضوان نے جنوبی افریقہ کے دورہ پاکستان میں ٹیسٹ سیریز اور گزشتہ روز ٹی ٹوئنٹی میں شاندار کارکردگی سے ناقدین کو بھرپور جواب دیا ہے۔

کرکٹ کیریئر
حافظ قرآن محمد رضوان اپنے 13 سالہ کیریئر میں فرسٹ کرکٹ میں 89 میچز کھیل کر 42 سے زیادہ کی اوسط سے 4 ہزار809 رنز بناچکے ہیں اور 249 کیچز اور 16 اسٹمپ بھی کئے ہیں۔ انٹرنیشنل کیریئر میں 13 ٹیسٹ میچز کھیل کر 44 رنز کی اوسط سے 724 رنز بناچکے ہیں جن میں ایک سنچری اور 5 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں جبکہ ٹیسٹ میچوں میں 28 کیچز اور ایک اسٹمپ بھی کرچکے ہیں۔

محمد رضوان نے اب تک 35 ایک روزہ انٹرنیشنل میچز میں قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی ہے اور 30 کی اوسط سے 730 رنز بنائے ہیں اور دو سنچریاں اور 3 نصف سنچریاں بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ ہیں جبکہ 32 کیچز کے ساتھ ایک کھلاڑی کو اسٹمپ کرچکے ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں محمد رضوان نے 27 میچز کھیل کر 29 کی اوسط سے 417 رنز بنائے ہیں جن میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری بھی شامل ہے اور 9 کیچ پکڑنے کے علاوہ 5 اسٹمپ بھی کرچکے ہیں۔

حالیہ ریکارڈ
محمدرضوان عالمی سطح پر ٹی 20 میں سنچری اسکور کرنے والے پانچویں وکٹ کیپر ہیں، ان سے قبل برینڈن میک کولم ، محمد شہزاد ، وان ویک اور ڈونبر یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد رضوان کو اس عمدہ اننگز کی بدولت کھیل کے تینوں فارمیٹس میں سنچری اسکور کرنے والے دنیا کے دوسرے وکٹ کیپر اور پاکستان کے دوسرے کھلاڑی کا بھی اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔

ان سے قبل برینڈن میک کولم بطور وکٹ کیپر بیٹسمین یہ کارنامہ انجام دے چکے جبکہ پاکستان کی جانب سے اس سے قبل احمد شہزاد کو کھیل کی تینوں طرز میں تھری فیگر اننگز کھیلنے کا اعزاز حاصل تھا۔

محمد رضوان ٹی 20 کرکٹ میں سینچری کرنے والے دوسرے پاکستانی بیٹسمین بن گئے ہیں۔اس سے قبل پاکستان کی جانب سے ٹی 20 کرکٹ میں سینچری بنانے کا اعزاز صرف احمد شہزاد کو حاصل تھا۔

محمد رضوان نے 63 گیندوں پر سینچری مکمل کی۔انہوں نے 64 گیندوں پر 104 رنز بنائے اور ناٹ آؤٹ رہے۔محمد رضوان نے اپنی اننگز میں چھ چوکے اور سات چھکے لگائے۔وہ پاکستان کی جانب سے ٹی 20 کرکٹ میں سینچری کرنے والے پہلے وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں۔

سوشل میڈیا پرتنقید
ناقدین کا کہنا ہے کہ محمد رضوان کو جتنے مواقع ملے اتنے میں کوئی بھی اوسط درجہ کا کھلاڑی رنز بناسکتا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ محمد رضوان کو زیادہ مواقع ملے تاہم پاکستان کرکٹ کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ کرکٹ بورڈ کبھی بھی کسی بھی کھلاڑی کو شامل کرلیتا ہے اور کسی کو بھی باہر کردیتا ہے۔

جس طرح ہر چیز کی اپنی ایک جگہ اوراہمیت ہوتی ہے اسی طرح ہر کھلاڑی کی بھی اپنی اپنی پہچان خوبی اور جگہ ہوتی ہے ، کسی بھی کھلاڑی کا دوسروں کے ساتھ موزانہ کرنے کےبجائے اس کی ذاتی کارکردگی کو پرکھا جائے تو وہ زیادہ بہتر ہوگا۔ محمد رضوان کاکسی بھی طرح کامران اکمل یا سرفراز احمد کے ساتھ موازنہ کرنا درست نہیں تاہم محمد رضوان کی تعریف نہ کرنا بھی غلط ہے۔

شائقین کرکٹ کو محمد رضوان کی کارکردگی کو صرف نظر کرنے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کیونکہ کڑی محنت کے بعد ان کی کارکردگی میں نکھار اور بدن بولی میں اعتماد آیا ہے، ایسے میں بیجا تنقید ایک ہونہار کھلاڑی کے حوصلے پست کرنے کا سبب بن سکتی ہے اور ہم مستقبل کے ایک اچھے کھلاڑی کو محض پسند نہ پسند کی بنیاد پر گنواسکتے ہیں۔

Related Posts