بٹگرام چیئرلفٹ واقعے کے ہیرو علی سواتی کو صدارتی ایوارڈ کیوں نہیں ملا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو: ایم ایم نیوز)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بٹ گرام چیئر لفٹ واقعے نے اگست 2023 میں عوامی توجہ حاصل کی جب تحصیل الائی میں کیبل ٹوٹ جانے پر علی سواتی نے آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے طلبہ کی جانیں بچائیں۔

نجی ٹی وی (جیو نیوز) کی رپورٹ کے مطابق الائی چیئر لفٹ آپریشن کے دوران علی سواتی نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر 5بچوں کی زندگی بچائی۔ صدارتی ایوارڈ نہ ملنے پر مانسہرہ کے عوام نے مایوسی کا اظہار کیا۔ مشہور زپ لائنر علی سواتی نے سپر وائزر کے ہمراہ یہ آپریشن کامیاب بنایا تھا۔

نامساعد حالات کے باوجود علی سواتی نے جب بچوں کی جانیں بچانے میں کامیابی حاصل کرکے دنیا کو حیران کردیا تو اسے ایوارڈ دینے اور انعام و اکرام کی یقین دہانیاں تو ملیں مگر حقیقت میں کسی نے کچھ نہیں دیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے علی سواتی کو صدارتی ایوارڈ نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا۔

جان ہتھیلی پر رکھ کر بچوں کو بچانے والے علی سواتی کا کہنا ہے کہ میں نے اللہ کی رضا کیلئے طلبہ کی جانیں بچائیں، مجھے اللہ نے صلہ دیا، لوگوں کے دلوں میں عزت، پیار او رمحبت سے بڑا کوئی ایوارڈ نہیں ہوتا۔ مجھے یہ ایوارڈ ذاتی طور پر نہیں چاہئے لیکن دل میں یہ ضرور آیا ہے کہ ہمیں کیوں ایوارڈ نہیں مل سکتا۔

علی سواتی کا کہنا ہے کہ یہ ایوارڈ میرے علاقے، خیبر پختونخوا، ہزارہ اور پاکستان کا ایوارڈ ہوگا۔ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ ہمارا ایوارڈ لائیں۔ مجھے عوام نے احساس دلایا اور پھر مجھے محسوس ہوا کہ یہ غلط ہوا کہ مجھے ایوارڈ سے محروم رکھا گیا جبکہ مانسہرہ کے عوام بھی چاہتے ہیں کہ علی سواتی کو ایوارڈ دیا جائے۔

ایوارڈ نہ دینے کی وجوہات؟

پاکستان جیسے ملک میں جہاں کوئی جج، آرمی افسر یا کوئی بھی بڑے سے بڑا عہدیدار اپنا عہدہ پانے کیلئے سالہا سال محنت کرتا ہے، سفارش کے بغیر کوئی شخص چپراسی کی نوکری تک نہیں  لے سکتا، ایسے میں اگر کوئی صدارتی ایوارڈ پر انگلی اٹھائے کہ یہ سفارشیوں کو ہی ملتا ہے تو کوئی اچنبھے کی بات نہ ہوگی۔

اس حوالے سے نجی ٹی وی (جیو نیوز) کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ علی سواتی کے دوست کہتے ہیں کہ الائی آپریشن کے دوران علی سواتی نے جو ذاتی سامان استعمال کیا، اس میں اندھیرے کے باعث لاکھوں روپے کی 3 بلیاں غائب ہوگئیں جن کا آج تک کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ یعنی علی سواتی کو لاکھوں کا نقصان ہوا۔

صدارتی ایوارڈ پانے کیلئے جہاں بے شمار سیاسی و سماجی شخصیات زندگی بھر جدوجہد کرتی نظر آتی ہیں اور کسی کو وہ ایوارڈ لائف ٹائم اچیومنٹ کے طور پر بھی نہیں ملتا، وہیں بعض جواں سال شوبز شخصیات اور حکومت کے منظورِ نظر کچھ نہ کرگزرنے والے افراد یہ ایوارڈ کچھ اس طرح حاصل کرتے ہیں کہ دنیا حیران رہ جائے۔

ایسے میں علی سواتی کو ایوارڈ نہ ملنا مایوس کن ضرور ہے تاہم علی سواتی کی جانب سے یہ بیان کہ عوام کی محبت اور پیار ہی اس کیلئے ایوارڈ ہے کسی قابلِ فخر اثاثے سے کم نہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں عوام کی بے لوث خدمت کرنے والے لوگ ابھی موجود ہیں اور ہمیں ملک کے روشن مستقبل سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔

Related Posts