سپریم کورٹ کیلئے نامزد پہلی خاتون جسٹس عائشہ ملک کون ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Who is Justice Ayesha Malik

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کے جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کے طور پر نامزدگی کی منظوری دے کر تاریخ رقم کردی ہے۔

جسٹس عائشہ اے ملک کی نامزدگی 5کے مقابلے 4 کی اکثریت سے حاصل ہوئی۔ جسٹس عائشہ اے ملک اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں اور انہیں 27 مارچ 2012 کو ترقی دی گئی تھی۔

اگر انہیں پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد عدالت عظمیٰ میں تعینات کیا جاتا ہےتو جسٹس عائشہ اے ملک مارچ 2031 تک سپریم کورٹ کی جج رہیں گی اور وہ پاکستان کی پہلی خاتون چیف جسٹس بھی بن سکتی ہیں۔

جسٹس عائشہ اے ملک کی تقرری میں سنیارٹی کی خلاف ورزی پر بہت سے وکلاء نے اعتراض کیا تھااور9 ستمبر 2021 کو جوڈیشل کمیشن میں جسٹس عائشہ ملک کی تقرری کے حوالے سے آٹھ میں سے چار ممبران کی جانب سے مخالفت کی گئی تھی۔

پاکستان بار کونسل نے جسٹس عائشہ ملک کی ترقی کی مخالفت کرتے ہوئے عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ اس کے باوجود سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک خاتون کی برتری ملک کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔

جسٹس عائشہ ملک کا کیریئر
لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر موجودپروفائل کے مطابق عائشہ ملک 1966 میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنی بنیادی تعلیم پیرس اور نیویارک سے مکمل کی اور کراچی گرامر اسکول، کراچی سے سینئر کیمبرج کیا۔

اس کے بعد انہوں نے لندن میں فرانسس ہالینڈ اسکول فار گرلز سے اے لیول کیابعدازاں گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس کراچی سے بی کام مکمل کیا اور پاکستان کالج آف لاء، لاہور سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے ہارورڈ لاء اسکول سے ایل ایل ایم کیا جہاں اسے شاندار میرٹ پر 1998-1999 میں لندن ایچ گیمن فیلو نامزد کیا گیا۔

1997-2001 کے دوران فخر الدین جی ابراہیم اینڈ کمپنی، کراچی کے ساتھ کام کیا، جہاں انہوں نے معروف قانون دان فخر الدین جی ابراہیم کی معاونت کی۔ابتدائی طور پر بطور سینئر ایسوسی ایٹ اور 2004 سے بطور پارٹنر اور لاء فرم کے لاہور آفس کی انچارج رہیں۔

انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ماسٹرز آف بزنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بینکنگ لاء کی لیکچرار کے طور پر قانون پڑھایا ۔ کالج آف اکاؤنٹنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز، کراچی میں مرکنٹائل لا کی لیکچرار بھی رہیں اور لاہور کے ہرمن مینر اسکول میں رضاکارانہ طور پر انگلش لینگویج اینڈ ڈیولپمنٹ ان کمیونی کیشن اسکلز پڑھانے میں مصروف رہیں۔

جسٹس عائشہ ملک ہائی کورٹس، ڈسٹرکٹ کورٹس، بینکنگ کورٹ، خصوصی ٹربیونلز اور ثالثی ٹربیونلز میں پیش ہو چکی ہیں۔ انہیں انگلینڈ اور آسٹریلیا میں خاندانی قوانین کے مقدمات میں ماہر گواہ کے طور پر بلایا جاتا رہا جس میں بچوں کی تحویل، طلاق، خواتین کے حقوق اور پاکستان میں خواتین کے آئینی تحفظ کے معاملات شامل تھے۔

جسٹس عائشہ اے ملک غربت کے خاتمے کے پروگرامز، مائیکرو فنانس پروگرامز اور تربیتی پروگرامز میں شامل این جی اوز کی مشیربھی رہی ہیں۔

انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 1956-2006 کے منتخب مقدمات کو مجلہ کیلئے بھی مرتب کیا جو پاکستان کالج آف لاء کے ذریعہ شائع کیا گیا تھا جو سپریم کورٹ آف پاکستان کی 50 ویں سالگرہ پر شائع ہوا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی اشاعت، گھریلو عدالتوں میں بین الاقوامی قانون پر آکسفورڈ رپورٹس کے لیے پاکستان کی رپورٹر رہی ہیں۔ وہ شادی شدہ اور تین بچوں کی ماں بھی ہیں۔

Related Posts