میٹروپولیٹن شہر میں جھگیاں کیوں ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

hindu mohalla fire
hindu mohalla fire

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی شہر میں درجنوں مقامات پر جھگیوں میں کئی خاندان آبادہیں ،یہ تمام جھگیاں کسی پرائیویٹ سوسائٹی یا نجی ملکیتی زمین کے بجائے ہمیشہ سرکاری زمین پر ہی ہوتی ہیں، جس کی عام و سادہ سی وجہ یہ ہے کہ سرکار کی زمین پر قبضہ کرنے کے لئے اندرون سندھ سے غریب خاندانوں کو لاکر بٹھادیا جاتا ہے۔

مذکورہ زمینوں پر کسی بھی شروع ہونے والے منصوبے میں رکاوٹ قرار دے کر ان کومتبادل زمین الاٹ کی جاتی ہیں، جن میں کچھ حصہ ان غریبوں اور بیشتر حصہ لاکر بٹھانے والوں کے کھاتے میں چلاجاتا ہے۔ شہر کے درجنوں مقامات پر جھگیوں میں بیٹھے لوگوں کے بچے اسکول جاتے ہیں نہ ہی انہیں تعلیم جیسے زیور سےآراستہ ہونے دیا جاتا ہے۔

جھگیاں کن کن علاقوں میں موجود ہیں؟
سروے کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں گلستان جوہر ،سپرہائی وے ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی زمین، لیاری ندی کے اندر تین ہٹی ،سہراب گوٹھ، لیاری ایکسپریس وے کے اطراف میں ،ناگن چورنگی کے قریب ،مچھر کالونی ،ریلوے اسٹیشن کے ساتھ، کینٹ پل کے نیچے ،قیوم آباد کے قریب ،اختر کالونی نالے کے اطراف ،خداداد کالونی ،بلدیہ ٹائون ،نیو کراچی ،احسن آباد ،خداکی بستی ،ہندو گوٹھ ،شفیق موڑ سمیت دیگر مقامات پر بھی جھگیاں آباد ہیں۔

Image result for ‫کراچی جھگی‬‎

جھگیوں میں کنڈے بھی لگائے گئے ہیں
ان جھگیوں میں سے بیشتر جھگیوں میں کے الیکٹرک غفلت سے کنڈے بھی لگے ہوئے ہیں، جو کسی بھی وقت کسی بڑے سانحہ کو جنم دے سکتے ہیں، جھگیوں کے مکینوں کی زندگی کسی بھی عذاب سے کم نہیں ہوتی، پینے کے لئے صاف پانی ہوتا ہے نہ سخت سردیوں سے بچنے کے لئے کوئی پکی چھت میسر ہوتی ہے۔

جھگیوں میں بسنے والوں کو سرکاری پلاٹ بھی دیئے جاتے ہیں ،عجب صورتحال یہ ہے کہ ان جھگیوں کو کنڈے کی بجلی غیر قانونی طور پر سپلائی کی جاتی ہے ،جس کےبعد جھگیوں کے اکثر مکین ایک پڑوسی کے گھر سے لوکل الیکٹریشن ٹیلیفون کی تار کے ذریعے وہاں پر بسنے والے خانہ بدوشوں کو بجلی فراہم کرتے ہیں اور ان سے ماہانہ پیسے وصول کرتے ہیں ۔

جھگیوں میں ہمہ وقت ٹیلیفوں کے تار زمین پر بکھرے رہتے ہیں جن میں کرنٹ بھی ہوتا ہے، اور اکثر لوگوں کو کرنٹ لگنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔

تین ہٹی میں آتشزدگی کا افسوسناک واقعہ
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسی طرح کا آتشزدگی کا ایک واقعہ لیاقت اآباد لیاری ایکسپریس وے ندی کے ساتھ قائم جھونپڑیوں میں پیش اآیا تھا جس کے نتیجے میں ڈیڑھ سو کے قریب جھونپڑیاں اور ان میں رکھا سامان جل کر خاکستر ہوگیا تھا۔

مذکورہ واقعہ کے حوالے سے ابتدائی طور پر کہا جارہا تھا کہ اآگ شارٹ سرکٹ یا دیا جلانے سے لگی، تاہم خوش قسمتی سے مذکورہ واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، دوسری طرف علاقے سے ملنے والی معلومات کے مطابق جھونپڑیوں میں بجلی بھی کٹی ہوئی تھی جس کے بعد جھونپڑیوں میں کنڈے کی بجلی استعمال کی جارہی تھی۔

Image result for teen hatti fire

پولیس کی جانب سے بھی اپنی تحقیقات میں واقعہ کو غفلت قرار دیا جاتا رہا ہے، جبکہ تین روز گزر جانے کے باوجود بھی پولیس یہ معلوم نہ کرسکی کہ اآگ لگی یا لگائی گئی تھی، پولیس ذرائع سے حاصل معلومات کے مطابق تین ہتی پل کے نیچے قائم جھونپڑیاں ختم کرانے اور انہیں متبادل جگہیں فراہم کرنے کی پہلے بھی متعدد کوششیں کی گئیں لیکن یہ لوگ یہاں سے نہیں گئے۔

Image result for ‫کراچی جھگی‬‎

علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق تین ہٹی متاثرین کو شہری انتظامیہ، لیاری ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ کے تحت ہاکس بے اور سرجانی کے علاقے تیسر ٹاون میں جگہیں فراہم کی گئی ہیں جنہیں ان لوگوں نے یا تو فروخت کردیایا پھر کرائے پر دے دیں، تاہم حکومت سندھ کو چاہیےکہ شہر میں جابجا جھونپڑ پٹیوں کے باعث کوئی بڑا سانحہ رونما ہو اس قبل ہی ان کے خاتمے کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے جائیں۔

Related Posts