فلموں اور ڈراموں میں ہونے والے نکاح و طلاق کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فائل فوٹو

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کچھ مذہبی اسکالرز کی جانب سے فلموں اور ڈراموں میں پڑھائے جانے والے نکاح اور طلاق کو حقیقت میں بھی واقع قرار دینے پر سوشل میڈیا میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

 سوشل میڈیا پر کچھ مذہبی اسکالرز کی ایک پرانی ویڈیو وائرل ہے، جس میں ایک مذہبی اسکالر بتا رہے ہیں کہ فلموں اور ڈراموں میں پڑھایا جانے والا نکاح اور طلاق اصل میں بھی واقع ہوجاتے ہیں۔

وائرل ویڈیو  میں ایک عالم دین کو دوسرے عالم دین سے  سوال پوچھتے دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈرامے میں اگر اصل میاں بیوی  ایک سین میں ڈائیلاگ بولتے ہوئے طلاق کہتے ہیں تو اصل میں طلاق ہوجاتی ہے جبکہ اس کی نیت یہ نہیں تھی، اسی طرح دو اداکار ڈرامے میں کام کر رہے ہیں اور انہوں نے ڈرامے میں ایجاب و قبول کرلیا تو کیا ان کا نکاح ہوجائے گا؟

جس پر دوسرے عالم دین جواب دیتے ہیں کہ جی ہاں بالکل ہوجائے گا، اگر دو گواہوں کی موجودگی میں  دو شخص آپس میں شریعت کے مطابق نکاح قبول کرتے ہیں، اگر وہ مذاقاً بھی ایسا کرتے ہیں تب بھی نکاح ہوجائے گا۔

اس دوران پروگرام کے میزبان بلال قطب ان کی بات کاٹتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ مذاق نہیں بلکہ ڈرامے کی بات ہورہی ہے، جس پر عالم دین کہتے ہیں کہ ڈراما بھی تو رئیل (اصل) نہیں ہے، اگر وہ ڈرامے میں بھی ایسا کرتے ہیں تو بھی نکاح ہوجائے گا۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ گفتگو تین سال پرانی ہے، تاہم اب وائرل ہونے کے بعد اس پر سوشل میڈیا صارفین نے نئی بحث شروع کر دی ہے کہ جب کردار، نام اور گواہ نقلی ہیں تو شادی اصلی کیسے ہو سکتی ہے؟

اس ویڈیو پر فلم انڈسٹری کی معروف اداکاراؤں نے بطور خاص شدید نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ ان علماء نے دین کی غلط تصویر لوگوں کے سامنے پیش کی ہے۔

تاہم مذاق مذاق میں یہ معاملہ اب سنجیدہ بحث کی صورت اختیار کر گیا ہے اور بہت سے صارفین سنجیدگی سے سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا واقعی ایسا ہی ہے جیسے اس ویڈیو میں یہ دو اسکالر کہہ رہے ہیں؟

کیا فلموں کے نکاح/ طلاق حقیقت میں واقع ہوتے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں ملک کی معروف دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی نے اپنی ویب سائٹ پر واضح کیا ہے کہ فلموں اور  ڈراموں میں ہونے والے نکاح و طلاق واقع نہیں ہوتے۔

جامعہ بنوری ٹاؤن کے فتوے کا عکس

جامعہ بنوری ٹاؤن کے فتوے میں کہا گیا ہے کہ فلموں اور ڈراموں میں دکھایا گیا مرد و عورت کا علامتی اور فرضی نکاح محض تمثیل اور حکایت کے طور پر ہوتا ہے۔ یعنی فلم اور ڈرامے کا جو  اسکرپٹ ہوتا ہے، مرد و عورت صرف اس کو نقل کر رہے ہوتے ہیں اور اس لکھے ہوئے کی مثال اور عملی صورت پیش کررہے ہوتے ہیں۔

فتوے میں مزید کہا گیا ہے کہ اور کسی اور  کی بات نقل کرنے سے نہ نکاح منعقد ہوتا ہے اور نہ طلاق واقع ہوتی ہے، لہذا ڈراموں میں دکھایا گیا فرضی نکاح شرعاً  منعقد نہیں ہوتا۔

Related Posts