کراچی ،مردار مرغی کے گوشت کی فروخت شروع، مرغیوں کی بیماری سے شہریوں کی جان خطرے میں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہری خبردار،مرغیوں میں پھیلا ہوا وائرل انفیکشن انسانوں میں منتقل ہونے خطرہ
شہری خبردار،مرغیوں میں پھیلا ہوا وائرل انفیکشن انسانوں میں منتقل ہونے خطرہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: شہر میں مردار برائلر مرغیوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف، وائرل انفیکشن انسانوں میں بھی منتقل ہونے خطرہ ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے شہریوں کو ہدایت جاری کر دی ہیں کہ مرغیاں اپنے سامنے کٹوائیں اور پہلے سے کٹی مرغی کا گوشت ہرگز نہ لیں، ورنہ مری ہوئی مرغی کا گوشت کھانا پڑ سکتا ہے۔

پی ایم اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے ایم ایم نیوز ٹی وی کو بتایا کہ برائلر مرغیوں مین ان دنوں بیماری پھیلی ہوئی ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں مرغیاں مررہی ہیں، لاکھوں مرغیاں مرنے سے پولٹری فارمرز کو شدید مالی نقصان ہو رہا ہے۔

ایسے میں خدشہ ہے اور میڈیا رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ شہر میں مردار مرغیوں کا گوشت فروخت ہو رہا ہے، اس لیے پی ایم اے نے شہریوں کو یہ ہدایت جاری کی ہے کہ کسی صورت پہلے سے کٹی ہوئی مرغی کا گوشت نہ لیں بلکہ زندہ مرغی کو اپنے سامنے کٹوائیں۔

ایسی مرغی کٹوائیں جو صحت مند ہو، لاغر یا سست مرغی بھی نہ کٹوائیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ مرغیوں میں پھیلا ہوا وائرل انفیکشن مرغیوں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے اور انسانی صحت کو تباہ کر سکتا ہے، پکا ہوا گوشت نقصاندہ نہیں ہے۔

تاہم مرغی یا اس کا کٹے ہوئے گوشت کو ہاتھ لگانے پر انفیکشن انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شہری احتیاط کر لیں تو اس انفیکشن سے بچ سکتے ہیں جو مرغیوں میں بہت بری طرح سے پھیل چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوشت اچھی طرح دھونے کے بعد آپ اپنے ہاتھ بھی صابن سے دھوئیں اور اس کے بعد سینیٹائزر بھی استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری کے انسانوں میں منتقل ہونے سے بچنے کے لیے ان تدابیر پر عمل بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت اور پولٹری ایسوسی ایشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ مردار مرغیوں کے گوشت کی فروخت کی روک تھام کریں۔ جبکہ یہ بات بھی سمجھ سے بالا تر ہے کہ یہ بیماری ہر سال آتی ہے اور 20 سال سے آرہی ہے، تو پھر کیا وجہ ہے کہ کورونا ایس او پیز کے ضمن میں نہ تو شادیاں ہو رہی ہیں نہ دعوتیں ہو رہی ہیں۔

ہوٹلزبند ہیں اس کے باوجود پولٹری فارمرز کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مرغیاں مرنے سے ڈیمانڈ پوری نہیں کر پا رہے،یہ بتایا جائے کہ جب مرغی کے گوشت کی سب سے بڑی کھپت شادیاں اور ریسوران بند ہیں تو ڈیمانڈ کیسے بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے اور اس پر حکومت کو بھی توجہ دینا ہو گی۔

Related Posts