عہد ساز شخصیت عثمان خان کاکڑ کی لاوزال سیاسی جدوجہد کی داستان، کیا ان کا خلا پر کیا جاسکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عثمان خان کاکڑ ایک عہد ساز شخصیت جو اب ہم نہیں رہیں
عثمان خان کاکڑ ایک عہد ساز شخصیت جو اب ہم نہیں رہیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینئر رہنما صوبائی صدر اور سینیٹر عثمان خان کاکڑ تین دن موت اور حیات کی کشمش میں رہنے کے بعد کراچی کے آغا خان اسپتال میں انتقال کر گئے۔ 

عثمان خان کاکڑ 17 جون کو برین ہیمبرج کے باعث اپنے گھر میں گر کر شدید زخمی ہو گئے تھے، انہیں ابتدائی طبی امداد اور آپریشن کے بعد 19 جون کو خصوصی ائیر ایمبولینس سے کوئٹہ سے کراچی کے منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا علاج آغا خان اسپتال میں جاری تھا۔

عثمان خان کاکڑ اور سیاست

بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ  کی تحصیل مسلم باغ سے تعلق رکھنے والے عثمان خان کاکڑ 21 جولائی 1961 کو پیدا ہوئے تھے۔ عثمان خان کاکڑ نے طالب علم کی حیثیت سے اپنی سیاست کا آغاز 1977 سے کیا جب انہیں پختونخوا اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کا پہلا سیکریٹری جنرل منتخب کیا گیا۔

عثمان خان کاکڑ نے 1987 میں کوئٹہ لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور کوئٹہ یونیورسٹی سے معاشیات میں ماسٹر کیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد عثمان خان کاکڑ نے تین دہائیاں قبل پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے عملی سیاست کا آغاز کیا۔ عثمان کاکڑ ہمیشہ پشتونخوامیپ سے منسلک رہے۔ محمود خان اچکزئی کے بعد عثمان کاکڑ پشتونخوا میپ کے سب سے مقبول رہنما مانے جاتے تھے۔

عثمان خان کاکڑ نے پہلے مرتبہ 2002 میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیا تاہم انہیں کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔

عثمان کاکڑ 2015 سے مارچ 2021 تک سینیٹ آف پاکستان کے رکن  رہے۔ 2018 میں مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے اتحاد سے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کا الیکشن لڑا تاہم کامیاب نہ ہوئے۔

عثمان خان کاکڑ کی وجہ شہرت

پشتون تحفظ موومنٹ کے حامی عثمان کاکڑ کو سینیٹ میں ملٹری اسٹیبشلمنٹ کے سخت ناقد کے طور پر شہرت ملی۔ انہوں نے سینیٹ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان پر بھرپور تنقید کرتے ہوئے کہتے تھے کہ وزیراعظم ملک میں آئین و قانون کی نہیں ڈنڈے کی حکمرانی چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جن کے کندھوں پر بیٹھ کر وزیراعظم کے طور پر آئے ہیں، ان کے حکم کے منتظر رہتے ہیں۔

عثمان خان کاکڑ کو برین ہیمبرج

پارٹی رہنما سابق صوبائی وزیرعبدالرحیم زیارتوال کے مطابق جمعرات کو عثمان کاکڑ کوئٹہ میں واقع اپنے گھر میں تھے جب ان کی دماغ کی شریان پھٹ گئی۔ برین ہیمبرج کے اس حملے کے وہ خود کو نہ سنبھال سکے اور زمین پر گر کر شدید زخمی ہو گئے۔ انہیں سر پر چوٹ آئی تھی۔

عثمان کاکڑ کو فوری طور پر کوئٹہ کے علاقے پشین اسٹاپ میں واقع نجی ہسپتال اور پھر کوئٹہ کے معروف نیورو سرجن ڈاکٹر نقیب اللہ کے کلینک لے جایا گیا جہاں ڈاکٹر نقیب اللہ، ڈاکٹر راز محمد کاکڑ، ڈاکٹر امان اللہ کاکڑ، ڈاکٹر فیض ترین اور ڈاکٹر مناف ترین پر مشتمل ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کا آپریشن کیا تھا۔

پارٹی رہنما کے مطابق آپریشن کے بعد عثمان کاکڑ کو سٹی انٹرنیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ تاہم 19 جون کو انہیں نجی ایئرایمولینس کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی کے آغا خان اسپتال منتقل کیا گیا جہاں آج وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔

Related Posts