امریکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جرائم سے آنکھیں نہ چرائے،سردار مسعود خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جرائم سے آنکھیں نہ چرائے،سردار مسعود خان
امریکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جرائم سے آنکھیں نہ چرائے،سردار مسعود خان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے امریکہ کی سیاسی قیادت اور سول سو سائٹی سے براہ راست اپیل کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے اور جنوبی ایشیاء میں انسانی المیہ ختم کر کے خطہ میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں اپنا کردر ادا کریں۔

امریکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے انسانیت کے خلاف جرائم سے آنکھیں نہ چرائے اور بھارت کے خلاف بی ڈی ایس کی تحریک شروع کر کے اِسے انسانی حقوق اور کشمیریوں کے جمہوری حق، حق خود ارادیت کے حصول میں مدد کر کے اس خطہ کو تباہ کن جوہری جنگ سے بچائے۔

انہوں نے کہا کہ اگربھارت ا ور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ ہوئی تو ڈھائی ارب انسانوں پر مشتمل انسانی برادری متاثر ہو گی۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خو د ارادیت کی حمایت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بارہ قرار دادیں منظور کر رکھی ہیں لیکن بھارت نے ان قرار ددوں پر عملد درآمد کرنے کے بجائے گزشتہ 72 سال سے کشمیر کی سر زمین کو وہاں کے باشندوں کے لیے قتل گاہ بنا رکھا ہے۔

گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارت نے یکطرفہ طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو اُن کو علیحدہ شناخت، علیحدہ آئین اور دفعہ 35 اے کو ختم کر کے اُنہیں کو جائیداد، سکونت، تعلیم اور ملازمتوں کو حقوق سے محروم کر دیا جو اُنہیں بھارت اور پاکستان کی آزادی سے پہلے حاصل تھے۔

صدر آزاد کشمیرنے کہا کہ اس سال 2 اپریل کو رات کی تاریکی میں مقبوضہ کشمیر کے لیے نئے ڈومیسائل قوانین کا اعلان کر کے مقبوضہ ریاست کی آبادی کے تناسب کو بدلنے اور اسے اپنی کالونی بنانے کا عمل شروع کرنے کے لیے فوج کے سابق آفیسران، سول آفیسران اور اُن کے بچوں اور ایسے طلبہ کو کشمیر کا ڈومیسائل جاری کرنے کا سلسلہ شروع کیا جنہوں نے سات سال تک کشمیر میں تعلیم حاصل کی۔

بھارت کا یہ تازہ اقدام کشمیریوں کی زمین پر قبضہ کرنے اور کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے لیے غیر کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کرنا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے اصل باشندے یہ ثابت کرنے کے لیے وہ کشمیری ہیں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ سال اگست کے بعد ہزاروں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا جن پر جیلوں اور عقوبت خانوں میں بد ترین تشدد کیا جا رہا ہے۔ محاصرے اور تلاشی کے دوران کشمیری خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

صحافیوں کو آزادانہ رپورٹنگ کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے اور انٹرنیٹ اور دیگر ذرائع کو محدود کر کے آزادی اظہار اور آزادی ابلاغ پر طر ح طرح کی قدغنیں عائد کر دی گئی ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ فوج 230 حریت پسندوں کو مارنے کے لیے تعینات کر رکھی ہے جو محاصروں اور تلاشی کے بہانے پر امن شہریوں کی جائیدادوں کو تباہ کر رہے ہیں اور جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کر رہے ہیں۔

بھارت کے یہ تمام اقدامات نسل کشی، جنگی جرائم، نسلی تطہیر اور انسانیت کے جرائم کے زمرے یں آتے ہیں۔ اور یہ جنیوا کنونشن اقوام متحدہ کے چارٹر 1960 کے عہد ناموں اور مختلف معائدات، معاشی اور ثقافتی حقوق، انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے قواعد اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے۔

Related Posts