فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسرائیلی جارحیت کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی فلسطین کی صورتحال کے بارے میں ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی جبکہ پاکستان نے اپنے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو دورے پر روانہ کیا ہے جہاں وہ ترکی جیسے ہم خیال ممالک کو اسرائیل کیخلاف کارروائی کیلئے قائل کرینگے۔

شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی سے اپنا کردار ادا کرنے اور فلسطین کے مسئلے پرپر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاہم ایک بات نہایت اہم ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی صرف بات چیت کرسکتی ہے جبکہ کوئی سخت کارروائی کرنے سے قاصر ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اقوام متحدہ کی طاقتور کونسل امریکا کی طرف سے ویٹو کیے جانے کے بعد اسرائیل کیخلاف مذمت کی قرارداد پاس نہیں کرسکی۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتے او آئی سی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے علاوہ کوئی ٹھوس لائحہ عمل نہیں اپنایا جاسکا۔

فلسطین میں انسانی بحران مزید بڑھ رہا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہاہے جبکہ جنگ بندی کے آثارکہیں نظر نہیں آر ہے،پاکستان سمیت کئی ممالک فلسطینیوں کیلئے آواز اٹھارہے ہیں تاہم اس وقت صورتحال صرف مذمت نہیں بلکہ عملی اقدامات کی متقاضی ہے اس سے پہلے کے دیر ہوجائے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدارت ترک سفارت کار ولکن بوزکیر کر رہے ہیں جس سے فلسطین کی حمایت کیلئے اہم اثر پڑ سکتا ہے۔ صدر نے کہا کہ اگر کوئی رکن ریاست درخواست پیش کرے تو جنرل اسمبلی مشرقی یروشلم کے بارے میں بھی اجلاس طلب کرسکتی ہے۔

مغربی ممالک جنرل اسمبلی کا اجلاس کس طرح دیکھیں گے اور کیا اس کا کوئی اثر پڑے گا اسے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ مغربی میڈیا نے فلسطین کے مظالم کی تصویر کشی میں اسرائیل کے مفادات کی خدمت کی ہے اور باقی دنیا کی طرف سے بھی اس کا مقابلہ کرنا ہے۔

فلسطین کو مسلم ممالک سے ٹھوس کارروائی کرنے کی توقعات وابستہ ہیں، یہ ضروری ہے کہ عدم استحکام والے خطے میں امن کی بحالی کے لئے اقدامات کرنے کیلئے تمام دستیاب پلیٹ فارمز کو بروئے کار لایا جائے اور انسانی ہمدردی اور امن کو برقرار رکھنے کے مشن کو غیر اعلانیہ رسائی دی جانی چاہئے اور بین الاقوامی قوانین کا بھرپور احترام کیا جانا چاہئے۔

Related Posts