برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ پر ٹریفک کی بندش، مقامی رہائشیوں کی مشکلات بڑھ گئیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ پر ٹریفک کی بندش، مقامی رہائشیوں کی مشکلات بڑھ گئیں
برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ پر ٹریفک کی بندش، مقامی رہائشیوں کی مشکلات بڑھ گئیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ کی مرکزی سڑک کو شام 7 بجے سے ٹریفک کے لیے بند کرنے کے باعث مقامی رہائشیوں کی زندگی اجیرن بن گئی۔

علاقہ مکینوں نے سندھ ہائی کورٹ میں سڑک بن کرنے کیخلاف آئینی پٹیشن دائر کر رکھی ہے، جبکہ برنس روڈ کے رہائشی محمد اسلم کے مطابق ایک طرف رات میں تو سڑک بند رہتی ہے مگر دوسری جانب اب دن مین بھی برنس روڈ کی مرکزی سڑک اور گلیوں پر ریسٹورینٹ والوں کا قبضہ معمول بن گیا ہے۔

ہمارے گھروں کے راستے پر بھی کرسیاں اور میز ڈال کر راستے بند کر دیے جاتے ہیں، ہمارے گھروں کی خواتین شام کے بعد گھروں سے نہیں نکل سکتیں، انہوں نے بتایا کہ عدالت میں جب پٹیشن کی تو معزز جج صاحب نے کہا کہ غریب لوگ یہاں کھانا کھاتے ہیں تو آپ کو برا لگتا ہے۔

محمد اسلم کا کہنا تھا کہ جج صاحب نے کیس کی سنوائی کے لیے متاثرین سے حلف نامے طلب کر لیے تھے جو ہم نے جمع کرا دیے،انہوں نے کہا کہ یہاں غریب افراد کھانا کھا ہی نہیں سکتے،کیوں کہ یہاں 13 سو روپے کی چکن کی ڈش ہے جبکہ غریب آدمی ایک کلو چکن 300 روپے میں خرید کر 2 وقت کا سالن تیار کرواتا ہے۔

برنس روڈ گلی نمبر ایک کے رہائشی راجو عمران نے بتایا کہ ان کی والدہ بیمار رہتی ہیں،انہیں ڈاکٹر کو کلینک پر دکھانے کے لیے ہفتے میں 3 مرتبہ جانا ہوتا ہے، مگر گلیاں بند ہونے سے ان کی والدہ کو اس عمر مین پیدل چل کر فریسکو چوک تک جانا پڑتا ہے۔ جہاں سے رکشہ لے کر وہ ڈاکٹر کے پاس جاتی ہیں، اس سے بلاوجہ رکشے کے 200 روپے روز کا ہمارا خرچہ بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 800 گھروں سے دستخط لے کر وزیر اعلیٰ سندھ، وزیر بلدیات، چیف سیکریٹری، کمشنر کراچی اور دیگر حکام کو درخواستیں دی ہیں، جن میں برنس روڈ فوری طور پر ٹریفک کے لیے کھولنے کی استدعا کی گئی ہے۔ مگر افسوس ہے کہ سندھ حکومت نے اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی۔

ٹریفک کے لیے بند کر کے ٹریفک فری برنس روڈ فوڈ اسٹریٹ بنانے والی کمپنی روڈ ٹرپ کے مینیجر منصور احمد نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نئی جہد کے ساتھ فوڈ اسٹریٹ قائم کی ہے جس میں عوام بڑی تعداد میں کھانا کھانے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کو بڑی تعداد میں روزگار ملا ہے۔ منصور نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے کہ ٹریفک بند کرنے سے علاقہ مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے، کیوں کہ اس سے سب کو فائدہ ہو رہا ہے بلکہ یہاں کے رہائشیوں نے بھی یہاں اسٹال لگا لیے ہیں، اور مختلف اشیاء گھر سے پکا کرفروخت کے لئے اسٹال لگالئے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سڑک بند ہونے کے بعد اطراف کی گلیوں سے ٹریفک نکل جاتا ہے اور 5 بجے دفاتر کی چھٹی ہوتی ہے،جبکہ ہم 2 گھنٹے بعد 7 بجے ٹریفک بند کرتے ہیں۔

Related Posts