قوم حفاظتی اقدامات پر توجہ دے، بدترین صورتحال بھی آسکتی ہے۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے اور پوری دنیا کی توجہ کورونا وائرس پر مرکوز کیا جارہا ہے،وائرس سے لاکھوں افراد کے متاثر ہونے خدشات سامنے آنے کے بعد ملک میں لاک ڈائون پر غور کیا جارہاہے جبکہ ہم پہلے ہی عالمی کساد بازاری کی کیفیت میں ہیں اور لاک ڈائون معمولات زندگی کو عملی طور پر روکنے کا سبب بن سکتا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ چند دنوں میں کورونا وائرس کے واقعات میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور 250سے زائد کیس سامنے آچکے ہیں  یہی وجہ ہے کہ پی ایس ایل کوغیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے۔

حال ہی میں ایران سے آئے ہوئے زائرین سمیت 172 کیسوں کیساتھ سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے،صوبائی حکومت خوفناک بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے تگ ودوکر رہی ہے لیکن صحت عامہ کے کمزور نظام اور سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے صورتحال خراب کرنے کے لئے بلوچستان میں تفتان بارڈر پر مس ہینڈلنگ کا الزام وفاق پر لگایا ہے کہ معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا گیا۔

ایران سے آنیوالے زائرین کو تفتان میں قرنطینہ میں رکھنے کے باوجود کورونا وائرس کے پے درپے کیسز سامنے آرہے ہیں کیونکہ قرنطینہ میں سہولیات مایوس کن تھیں اور زائرین کو تنہا ہونے کی بجائے کھلے خیموں میں چھوڑنے کی وجہ سے حالت مزید خراب ہوئے لیکن اب سندھ آنیوالے زائرین کو سکھر میں رکھا جارہا ہے تاہم یہاں تشویشناک بات یہ ہے کہ حکومتی اقدامات سے قبل کتنے زائرین ملک کے مختلف حصوں میں جاچکے ہیں  ان کی تعداد کے حوالے سے حکومت کے پاس کوئی اعداد وشمار نہیں ہیں۔

حکومت سندھ نے اب تمام شاپنگ مالز ، ریسٹورنٹس ، پبلک پارکس اور ساحل سمندر کو پندرہ دن کے لئے بند کردیا ہے جبکہ گروسری اسٹورز ، کیمسٹ اور یوٹیلیٹی اسٹورز کھلے رہیں گے جبکہ تعلیمی ادارے ، سینما گھر اور مزارات بند پہلے ہی ہیں، ان اقدامات کے باوجود کورونا وائرس کا خطرہ کب کم ہوگا اورزندگی کب معمول پر آئے گی اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں ہے۔

عوام کی جانب سے کورونا وائرس سے بچائو کیلئے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد دکھائی نہیں دے رہا، عوام میں لاک ڈائون کی افواہوں کی وجہ سے خوف و ہراس پایا جارہاہے اور اشیاء خوردونوش کی قلت کے حوالے سے اطلاعات آرہی ہیں لیکن اس کے باوجود روزمرہ کی زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔

آگاہی مہمات کی کمی کی وجہ سے وائرس سے متعلق جعلی خبریں پھیل رہی ہیں۔ لوگوں کو حکومت کی بات سننی چاہئے اور ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئے کیونکہ محض اقدامات سے اس بیماری کو دور کیا جاسکتا ہے۔

آنے والے وقت میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے اور ہمیں تمام حالات کے لئے تیار رہنا چاہئے کیونکہ ابھی تک بدترین صورتحال باقی ہے۔

Related Posts