طالبان حکومت نے مویشیوں کو ہلاک کرنے والا تیندوا پکڑ لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغان حکام نے نایاب نسل کے اس برفانی تیندوے کو پکڑ لیا ہے جس کے حملوں سے کئی مویشی ہلاک ہو گئے تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تیندوے کو دوبارہ چھوڑنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

معدومیت کے خطرے سے دوچار نسل کے تیندوے کو ملک کے شمالی علاقے کے پہاڑوں سے جمعرات کو پکڑا گیا تھا۔

صوبہ بدخشان کے ضلع زیباک کے سربراہ عبدالرحمان کسرا نے اے ایف پی کو بتایا کہ جانور مویشیوں کے ایک باڑے میں گھسنے کے بعد پھنس گیا تھا، جہاں اس نے 30 مویشیوں کو ہلاک کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کم عمر تیندوے کو صوبائی دارالحکومت فیض آباد لایا گیا اور گورنر ہاؤس میں رکھا گیا ہے۔

تحفظ جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے ادارے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تیندوے کے پاؤں میں معمولی چوٹ بھی آئی تھی، جس کا علاج کیا گیا اور جلد ہی اسے جنگل میں چھوڑ دیا جائے گا۔

ادارے کے سربراہ خوروش ساحل نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکام نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ جانور کو جلد ہی ضلع زیباک لایا جائے گا۔

افغانستان کے شمالی علاقے میں واقع پہاڑوں کو تیندوؤں کے چند مسکنوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جن کو مقامی طور پر ’پہاڑوں کے بھوت‘ کہا جاتا ہے۔

یہاں پائے جانے والے تیندوے انٹرنیشنل کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی اس فہرست میں شامل ہیں جن کو معدومیت کے خطرے سے دوچار قرار دیا جاتا ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، رہائش کے مقامات کی کمی اور غیرقانونی شکار کے باعث بھی ان کی تعداد کم ہو رہی ہے۔

پچھلے برس بدخشاں میں ایسے ہی ایک برفانی تیندوے کے حملوں میں 40 کے قریب مویشی ہلاک ہوئے تھے۔

جن زمینداروں کے مویشی جمعرات کو تیندوے کے حملوں میں ہلاک ہوئے، انہوں نے حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی آمدنی کا ذریعہ تھے اس لیے حکومت ان کی مالی مدد کرے۔

گانجی بیگ کا کہنا تھا کہ ’مویشی میرا واحد اثاثہ تھے جن کی بدولت میں اپنے خاندان کی کفالت کر رہا تھا۔‘

زیباک کے دوسرے رہائشیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکام تیندوے کو چھوڑنے کے منصوبے پر عمل کریں۔

مقامی شخص میر سعید کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ امارت اسلامی بدخشان میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بھرپور کوششیں کرے گی تاکہ قدرتی ورثے کا تحفظ ہو سکے اور برفانی تیندوے ہمارے صوبے سے ختم نہیں ہوں گے۔

Related Posts