کراچی: ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان( ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے شرح سود میں اضافے کو ملکی معیشت کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ مہنگائی کی شرح کے حوالے سے مرکزی بینک کے اقدامات سے بزنس کمیونٹی بہت زیادہ پریشانی کا شکار ہے ۔
اسماعیل ستار نے ایک بیان میں کہاکہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو دوسری بار بڑھا کر 9.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا جس میں کمی کے برعکس مزید اضافے کی توقع ہے۔ پاکستان کے مرکزی بینک نے دعویٰ کیا ہے کہ شرح سود میں یہ اضافہ تجارتی توازن میں بڑے خسارے باالخصوص درآمدی افراط زر کے رجحان کی وجہ سے ہوا ہے۔
اگر اس طرح کے اقدامات برقرار رہے تو پاکستان کی تاجر برادری کو برآمدات کے حوالے سے ایک اور دھچکا لگے گا جو درحقیقت پاکستان کی تاجر برادری کے لیے فروخت ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرکے آگ پر تیل ڈالنے کے مترادف ہوتا ہے جو ہرروز قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے اور بالآخر مقامی تاجروں کو غیر ملکی منڈیوں کی طرف راغب کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
صدر ای ایف پی نے مزید کہا کہ جب موجودہ حکومت وجود میں آئی تو بنیادی شرح سود 7.5 فیصد تھی اور اگست 2018 میں مہنگائی کی رفتار 6.2 فیصد کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹس کا سہ ماہی خسارہ 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا تھا۔اقتصادی ڈھانچے کی گراوٹ پر قابو پانے کے لیے مرکزی بینک نے 17 جولائی 2019 تک شرح سود کو بتدریج بڑھا کر 13.25 فیصد تک پہنچا دیا جس سے کرنٹ اکاؤنٹس میں بڑا نقصان ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک نے تجارت کے توازن کو بڑھتے ہوئے دیکھا اور اس کے نتیجے میں کورونا وبا کے دوران سود کی شرح کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے لیکن جیسے ہی معیشت معمول کی سرگرمیوں کی طرف بحال ہونے لگی تو چیزیں ایک بار پھر خراب ہونے لگیں۔
مزید پڑھیں:اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی