جہیزاور دین اسلام

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں آج والدین کیلئے اپنی بیٹیوں کی شادی کرنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے، غریب اور متوسط گھرانوں کے پاس جہیز نہ ہونے کی وجہ  ہزاروں بیٹیوں کے سروں میں چاندی اتر چکی ہے لیکن جہیز نہ ہونے کی وجہ سے مناسب رشتے نہ ملنے پر وہ والدین کے سینے پر بوجھ بن چکی ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں دکھاوے کی وجہ سے غریب گھرانوں کی بیٹیوں کو سب سے زیادہ مسائل کا سامنا ہے اور مناسب جہیز نہ لیکر آنیوالی بہوؤں کو سسرال میں کبھی عزت نہیں ملتی جو ایک بڑا المیہ ہے۔

اگر والدین بغیر کسی جبر اور مطالبے کے اپنی بیٹی کو تحفتاً کوئی سامان دیتے ہیں تو یہ بہت اچھی بات ہے لیکن اگر کوئی انسان استطاعت نہیں رکھتا اور اگر وہ بیٹی کو جہیز نہیں دے سکتا تو یہ گناہ نہیں ہے جسکی سزا نازوں سے پلی بیٹی کو دی جائے کیونکہ جہیز کی حیثیت تحفے کی ہے اور اگر کسی کو کوئی چیز ہدیتاً تحفہ دی جائے تو بہت اچھی بات ہے لیکن اگر نہ بھی دی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ رشتہ ہونے سے پہلے لڑکی کے باپ کی مالی حیثیت دیکھی جاتی ہے ، چاہے لڑکی میں ہزار گن کیوں نہ ہوں لیکن لڑکے والے رشتہ طے ہونے کے بعد تمام تر توجہ جہیز پر مرکوز رکھتے ہیں اور اکثر تو خاص طور پر دلہا اور اس کے خاندان کی طرف سے لڑکی کے والدین کو ایک فہرست تھمادی جاتی ہے جس میں بڑی بڑی چیزوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور غریب باپ اپنی بیٹی کی خوشی کی خاطر قرض لیکر کسی حد تک ان مطالبات کو پورا بھی کرتا ہے لیکن بالفرض محال اگر کوئی چیز چھوٹ جائے تو لڑکی کی زندگی سسرال میں اجیرن کردی جاتی ہے۔

ہمارے معاشرے میں مسائل کی سب سے بڑی وجہ دین سے دوری ہے، جب تک انسان دین سے رجوع نہیں کرتا وہ مسائل کے گرداب سے نہیں نکل سکتا، دین اسلام میں تمام فیصلے انسانی فطرت کو مدنظر رکھ کر ہوتے ہیں، اسلام سمیت کسی بھی مذہب میں جہیز کی کوئی گنجائش نہیں ہے ہاں البتہ آپ تحفتاً دے سکتے ہیں لیکن اس کیلئے اگر آپ کی حیثیت نہیں تو نہ دینے میں بھی کوئی برائی نہیں ہے۔

اکثر والدین بیٹیوں کو بوجھ سمجھ کر آنیوالے کسی بھی رشتہ کیلئے جائز اور ناجائز ہر قسم کی شرائط بنا پس و پیش قبول کرتے ہیں۔ وہ اللہ پر ایمان رکھیں اور ناجائز مطالبات پورے کرنے کے بجائے کوئی اور مناسب رشتہ دیکھ لیں کیونکہ جو انسان آپکی بیٹی کو سامان کے پلڑے میں رکھ کر تول رہا ہے وہ زندگی بھر اس کو کبھی عزت نہیں دے گا۔

اسلام میں غیر ضروری یا فضول رسومات اور جہیز کا کوئی تصور نہیں ہے اور شومئی قسمت کہ آج ہمارا معاشرہ دین سے دوری کے سبب نمود و نمائش اور غیر اسلامی رسومات کی زنجیروں میں جکڑا جاچکا ہے، نکاح انتہائی مشکل ہوچکا ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں کئی مسائل اور برائیاں جنم لے رہی ہیں۔

والدین اپنی بیٹیوں کو بوجھ سمجھ کر سینے سے اتارنے کی تگ و دو کرنے کی بجائے اپنی بیٹیوں کیلئے اچھے رشتے تلاش کریں اور لڑکوں کے والدین بھی اپنے بیٹوں کی شادی کے نام پر جہیز کی لعنت سے انکار کریں تاکہ معاشرہ ایک برائی سے نکل سکے کیوں کہ جو والدین آج کسی غریب کی بیٹی کو جہیز کی وجہ سے مسترد کررہے ہیں کل ان کی بیٹیوں کو بھی جہیز کی لعنت کی وجہ سے مسترد کیا جاسکتا ہے ، اس لئے تمام والدین جہیز کی برائی کیخلاف علم جہاد بلند کریں اور معاشرے میں نکاح عام کریں۔

Related Posts