اک طلسم ہوشربا تھا، جو رات بکھر گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اک طلسم ہوشربا تھا، جو رات بکھر گیا
اک طلسم ہوشربا تھا، جو رات بکھر گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سپورٹس سے مجھے خاصی دلچسپی رہی ہے، کرکٹ ، ہاکی، ٹینس ، ایتھلیٹکس وغیرہ، فٹ بال ورلڈ کپ کی مگر ہمیشہ سے خاص جگہ رہی ہے۔ فٹ بال سے ہماری محبت بڑھانے میں بہت سے کھلاڑیوں کا کردار رہا ہے، میرا ڈونا ان میں سرفہرست ہے، مگر برازیلین کھلاڑیوں کا جادو بھی کچھ کم نہیں رہا۔ ایسے ایسے حیران کن کھلاڑی جن میں سے ہر ایک اپنے اندرپوری فوج تھا۔

نوے کے عشرے میں برازیلین رونالڈو کا جادو کون بھلا سکتا ہے۔ اگر وہ انجریز کا شکار نہ ہوجاتا تو میسی اور رونالڈو جیسی عظمت پالیتا۔ جگمگاتے ستاروں کی ایک قطار ہے جنہوںنے پچھلے کئی ورلڈ کپ میں فٹ بال شائقین کو لطف اندوز کیا،میراڈونا، کینزیا، رونالڈو، رونالڈینو، زیکو،ملر،راجر ملا، پلاٹینی، زیدان،بیگیو،کرسٹیانو رونالڈو،میسی اور اس بار امباپے۔

یہ بات مگر ماننا پڑے گی کہ ایک ٹورنامنٹ کے طور پر قطر کا فٹ بال ورلڈ کپ منفرد، اچھوتااور شاندار رہا۔ پچھلا ایک مہینہ یوں لگا جیسے کسی طلسم ہوشربا میں بسر ہو رہا ہے، نت نئے جادو، ہنگامے، خوبصورتیاں ۔ رات ایک ناقابل فراموش میچ کے بعد یہ طلسم بکھر گیا، اس کا فسوں مگر تادیر رہے گا۔

اتوار کی شام فرانس اور ارجنٹائن کا میچ جس نے نہیں دیکھا، وہ بدنصیب رہا۔ ایسا میچ برسوں نہیں بلکہ عشروں بعد کھیلا جاتا ہے۔ تھرل اور سنسنی سے بھرپور ، لمحہ بہ لمحہ ڈرامائیت لئے ہوئے ۔میچ میں ایک نہیں کئی بار یوں لگا جیسے دل رک جائے گا، ہوش اڑا دینے والا ایسا تجربہ بہت کم ملتا ہے۔میچ کے بعد پاکستانی اور غیر ملکی چینلز پر ماہرین کی آرا سنتا رہا۔ ایک جوشیلے کمنٹیٹر نے کہا، ایسا میچ کبھی دیکھا نہ سنا۔ پھر کہنے لگا کہ ایسا میچ ورلڈ کپ میں کبھی نہیں ہوا، مزید جوش میں آ کر بولا بلکہ جب سے انسان کھیل کھیلنے لگا ہے، ایسا میچ کبھی نہیں ہوا۔ یہ مبالغہ کی انتہا تھی، مگر جس کسی نے یہ میچ دیکھا، اسے یہ تسلیم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔

میں نے یہ میچ گھر دیکھا، پوری فیملی نے اکٹھے بیٹھ کر میچ دیکھا، چپس ، کولڈ ڈرنک کے دور چلائے اور پھر یہ ہوا کہ بچے چپس کھانا بھول گئے ، ہاتھ منہ میں جانے کے بجائے راستے ہی میں رک جاتا۔ مزے کی بات کہ ہمارے گھر کے ایک دو ایسے بچے جنہیں فٹ بال سے کبھی دلچسپی نہیں رہی، جنہیں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ اس میچ میں کتنے منٹ کا کھیل ہوتا ہے، رات انہیں بھی میسی، ڈی ماریا اور امباپے کے کھیل نے باندھ کر رکھا ہوا تھا۔

ہم میں سے آدھے میسی کی وجہ سے ارجنٹائن کے حامی تھے، ایک دو نیوٹرل تھے اوران کا کہنا تھا کہ اچھا کھیلنے والا جیتے، سب سے چھوٹا بیٹا عبداللہ پرتگال کے رونالڈو کا زبردست فین ہے ، مراکش کے میچ میں رونالڈو کی ٹیم کے ہارنے پر وہ بہت رویا۔ کل کے میچ میں وہ فرانس کا صرف اس لئے حامی تھا کہ بقول اس کے ارجنٹائن والے رونالڈو کے مخالف ہیں۔ میچ میں جب ارجنٹائن جیت رہا تھا تو ہم خوش نعرے لگا رہے تھے، جبکہ اس کا چہرہ اترا ہواا ورآنکھیں نم تھیں۔

امباپے نے جب ڈیڈھ منٹ میں دو گول کئے تب اس کی حالت دیکھنے والی تھی، اچھلتا ہوا چیخ رہا تھا۔ ایکسٹرا ٹائم میں ہم دونوں کیمپوں پر سخت وقت آیا۔ کبھی ہم جوش میں اچھلتے، چیخ چیخ کر گول کرنے کا کہتے اور کبھی بلند آواز میں مس ہوجانے پر افسوس کا اظہار کرتے اور کبھی ننھا عبداللہ یہی فرانس کے حق میں کرتا۔ جب آخری دو منٹ تھے اور میچ برابر تھا، تب یوں لگ رہا تھا جیسے ابھی گول ہوا اور ابھی میچ ختم ہوجائے گا۔ دل کی دھڑکنیں باقاعدہ تیز ہوگئی تھیں۔ پنالٹی ککس پر میچ گیا تو مجھے اندازہ ہوگیا کہ اب ارجنٹائن جیت جائے گی۔ ویسا ہی ہوا۔ میچ مگر ایسا شاندار ، سخت اور ایسا تھرلنگ تھا کہ مزا آ گیا۔فٹ بال ورلڈ کپ میں ایسا فائنل دیکھنے کی تمنا ہر شائق کرے گا۔

اس ورلڈ کپ میں صرف یہی اچھا لمحہ نہیں تھا۔ ابتدا ہی سے بھرپور ڈرامائی لمحات آئے۔ سعودی عرب نے ارجنٹائن کو ہرا دیا تو عربوں کے ساتھ ہم نے بھی خوشی منائی ۔ جاپان کا جرمنی کو ہرانا بھی خوشی کا باعث بنا۔ چھوٹی ٹیموں نے بعض اور اپ سیٹ بھی کئے ،مراکش کا بلجئم کو ہرانا بھی ایک ایسا ہی کارنامہ تھا۔ سینی گال کے میچز بھی دلچسپ رہے، کیمرون نے آخر ی میچز میں کمال دکھایا، مگر دیر ہوچکی تھی۔ گھانا کی ٹیم نے بھی اچھا کھیل پیش کیا، مگر وہ کافی نہیں تھا۔

چھوٹی ٹیموںمیں سے تیونس نے اپنے آخری گروپ میچ میں فرانس کو ہرایا، کیمرون نے برازیل کو شکست دی ، مگر دونوں آگے نہ جا سکے۔سعودی عرب نے اپنی پہلی بڑی کامیابی کے بعد اگلے دونوں میچز میں مایوس کیا۔ایران کی کامیابیاں بھی ملی جلی رہیں۔ مراکش نے البتہ ہر ایک کو حیران کر دیا۔ سپین کو دوسرے مرحلے اور پھر کوارٹر فائنل میں پرتگال جیسی ٹیموں کو ہرانا مراکشی قوم اور ان کی ٹیم کو ہمیشہ یاد رہے گا۔ مراکش نے اس بار دنیا بھر کے فٹ بال شائقین کے دل جیتے اور انہیں اپنے جذبے اور محنت سے متاثر کیا۔جنوبی کوریااور جاپان کا دوسرے مرحلے تک پہنچنا بھی کامیابی سے کم نہیں تھا۔

یورپی ٹیموں میں سے بعض نے مایوس کیا۔ بلجیم اور جرمنی دوسرے راﺅنڈ میں بھی نہ جا سکے۔ سپین دوسرے راﺅنڈ میں آﺅٹ ہوگیا۔انگلینڈ اچھا کھیلا مگر کوارٹر فائنل میں اپنے سے بہتر فرانس سے ہارا۔ لاطینی امریکی ٹیموں میں سے ارجنٹائن فائنل میں پہنچا اور ورلڈ کپ بھی جیت گیا۔ یوراگوئے اس بار زیادہ کامیاب نہیں ہوا، یہی میکسیکو کے ساتھ ہوا۔

برازیل اچھا کھیلا مگر کروشیا کے ہاتھوں چت ہوا۔ کروشیا نے پچھلی بار فائنل کھےلا تھا، اس بار سیمی فائنل تک تو پہنچی۔ فرانس نے مراکش کو ہرایا تو اس وقت افسوس ہوا، مگر بعد میں خوشی ہوئی کہ اگر مراکش فائنل میں ارجنٹائن سے کھیلتا تو ایسا ٹف اور سنسنی خیز میچ نہ ہوسکتا،قوی امکان تھا کہ یک طرفہ میچ میں مراکش ہار جاتا۔

اس ورلڈ کپ میں کئی چیزیں اچھی رہیں ، کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کے حوالے سے ہر میچ میں آٹھ دس منٹ صرف ہوئے اور بڑے آرام کے ساتھ انہیں ایڈجسٹ کیا گیا۔ ٹیکنالوجی کا بھی اچھا استعمال ہوا، خاص کر آف سائیڈ کے حوالے سے، بعض اوقات تو صرف چند انچ اگے ہونے کی بنا پر کھلاڑی آف سائیڈ قرار پایا، پنالٹی کک کے حوالے سے بھی کئی فیصلے ویڈیو دیکھ کر ہوئے ۔
قطر کی حکومت کے شاندار انتظامات اور اتنے بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کو ایسی خوش اسلوبی سے سنبھالنا بھی حیران کن تھا۔ قطر نے اس ورلڈ کپ پر پانی کی طرح پیسہ بہایا، انتظامات اتنے عمدہ تھے کہ غیر ملکی میڈیا اور ماہرین کے ساتھ اتنی بڑی تعداد میں آنے والے یورپی اور مغربی شائقین کو معمولی سا نقص بھی نہ مل سکا۔ عالمی میڈیا کسی کمزوری، خامی یا انتظامی نااہلی کو ڈھونڈتا رہا مگر قطری انتظامیہ اور عوام زبردست طریقے سے سرخرو ہوئی۔

مجھے یہ بھی اچھا لگا کہ قطر نے اپنے کلچر اور اسلامی اخلاقیات کو بھرپور انداز میں پیش کیا اور اخلاقی اصولوں پر کمپرومائز نہیں کیا۔ سٹیڈیم میں شراب کی فراہمی کے حوالے سے سخت قوانین تھے، ہم جنس پرستوں یعنی ایل جی بی ٹی کو اپنے جھنڈوں اور سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی رعایت نہیں ملی۔ اس پر خاصا شورمچا، بعض یورپی ممالک کی ٹیموں نے احتجاج کیا، بعض کپتانوں نے احتجاجی پٹی بازو پر باندھ کر میچ کھیلنے کا فیصلہ کیا، مغربی میڈیا نے بھی بہت شور مچایا، قطر مگر اپنے اصولوں پر ڈٹا رہا۔ قطری حکومت نے کہا کہ ہم اٹھائیس دنوں کے اس ٹورنامنٹ کے لئے اپنا مذہب نہیں تبدیل کر سکتے۔

اچھی بات یہ ہے کہ قطر کی حکومت نے اعلیٰ انتظامات اور بہت ہی فراخدلانہ مہمان نوازی سے باقی ہر چیز کی کسر پوری کر دی۔ جو لوگ احتجاج کا پروگرام بنائے بیٹھے تھے، وہ ٹھنڈے پڑ گئے۔ قطر کا موقف چونکہ اصولی تھا، اس لئے فیفا نے بھی ڈٹ کر قطری حکومت کی حمایت کی۔ یہ سب دیکھنا اچھا لگا۔ مراکش کی ٹیم جیتنے کے بعد فلسطین کا جھنڈا لہراتی رہی، اسے بھی مغربی میڈیاکو برداشت کرنا پڑا۔ قطر نے دکھا دیا کہ اپنے اصولوں پر سٹینڈ لے کر بھی اتنا بڑا ٹورنامنٹ کرایا جا سکتا ہے۔

عرب کلچر کی جھلک اس ٹورنامنٹ سے ہر جگہ پہنچی۔ بعض میچز کی عرب کمنٹری سننے کا موقعہ ملا تو جوش وخروش، ولولہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ بھئی کیا سنسنی اور کیا قیامت خیز انداز تھا۔ عرب کمنٹیٹروں نے بہت سے نئے مداح پیدا کئے۔ فائنل کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں امیر قطر نے جب میسی کو مخصوص عرب لباس پہنایا تو یہ بھی بہت اچھا لگا۔ افتتاحی تقریب میں قطر کے ایک معذور قاری اور موٹیویشنل سپیکر کی تلاوت اور پھر سوالات کے جواب دینا بھی منفرد ٹچ تھا۔

میرے حساب سے پچھلے پانچ ورلڈ کپس کا یہ سب سے بہتر اور انتہائی عمدہ رہا۔ اس ٹورنامنٹ سے پاکستان جیسے ملک میں جہاں فٹ بال اب نہ ہونے کے قریب ہے ، یہاں بھی بے شمار نئے فٹ بال مداح پیدا ہوئے۔ ذاتی طو رپر میں بھی فٹ بال کا سیزنل واچر ہوں،صرف چار سال کے بعد ورلڈ کپ ہی دیکھتا ہوں، اس بار تھرل نے اتنا مجبور کیا کہ رونالڈ و اور میسی کے پرانے میچز اور یادگار گول دیکھتا رہا۔ اپنی ایک پوسٹ میں خود کو میسی فین کلب کا رکن قرار دیا۔ اس ورلڈ کپ میں فرانس کے امباپے کا بھی فین بنا، خاص کر فائنل میں اس کے کھیل نے متاثر کیا۔ اب سوچا ہے کہ فٹ بال کو روٹین میں فالو کرنا ہے، ان کے لیگ میچز بھی۔

ہمارے بچوں کی بھی فٹ بال میں دلچسپی پیدا ہوئی ہے۔ کاش فٹ بال گراﺅنڈز بھی بنیں اور نوجوان ، لڑکے بالے اس کھیل کی طرف آئیں۔ کرکٹ بھی رہے مگر فٹ بال بھی ساتھ چلے۔ جیسے انگلینڈ کرکٹ کا بانی ہے مگر وہاں فٹ بال بھی بہت زیادہ مقبول ہے ، انگلش لیگ میچز مشہور ہیں، ان کی ٹیم بھی ورلڈ کپ میں اہم ٹیم سمجھی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:تصویری جھلکیاں، لیونل میسی کی ارجنٹائن نے فیفا ورلڈ کپ 2022 جیت لیا

پچھلا پورا مہینہ ایک طلسم ہوشربا میں گزرا، جہاں عمرو عیار کی عیاریوں کی جگہ فٹ بال سٹرائیکرز کی چالاکیاں تھیں،شہنشاہ افراسیاب کے جادوگروں کی جگہ کھلاڑیوں کی ہوشیاریاں اور تیزی طراریاں تھیں۔ لطف وانبساط کے بے شمار لمحات دے کر یہ طلسم ہوشرباآخر کل بکھر گیا۔ ایک بار پھر یہ جادو جگایا جائے گا، دیکھیںتب کس کس کے مقدر میں اسے دیکھنا اور حظ اٹھانا لکھا ہے۔

Related Posts