یہ بچہ کس کا بچہ ہے، یہ بچہ بھوکا بھوکا سا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو سوشل میڈیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

6 ماہ سے اسرائیل کی مسلسل وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں غزہ تباہ ہوکر رہ گیا ہے، تاہم وہاں کے حقیقی حالات کا دسواں حصہ بھی دنیا کے سامنے نہیں آ پا رہا ہے، کیونکہ ابلاغ کے روایتی ذرائع بھی اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کا خاص ہدف ہیں۔

ایسے میں سوشل میڈیا ہی واحد وسیلہ ہے جس کے ذریعے حقیقی حالات کی عکاس خبریں چھن چھن کر آرہی ہیں، چنانچہ کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا جب غزہ سے کوئی دل چیر دینے والی خبر، تصویر یا ویڈیو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر سامنے نہ آتی ہو۔

حال ہی میں صہیونی حملے میں غزہ کی ایک مکمل تباہ شدہ عمارت کے ملبے پر مٹی اور گرد میں اٹی ہوئی ایک خوبصورت معصوم بچے کی میت کی تصویر وائرل ہوئی ہے، جو ہر دیکھنے والے کا دل چیرے دے رہی ہے۔

غزہ کے اس معصوم شہید بچے کا نام اور شناخت تو سامنے نہیں آئے کہ اس شہر مظلوم میں جا بجا پھیلے ہوئے ٹنوں وزنی ملبوں پر ایسے سینکڑوں معصوم بچوں کی لاشیں ملنا اب معمول ہے، مگر اس بے جان معصوم وجود سے انسانیت کی جو بے بسی جھلک رہی ہے، اسے محسوس کرنے کیلئے بڑا جگر چاہئے۔

ستمبر 2015 میں ترکیہ کے ساحل پر اوندھے منہ گرے بے سدھ اور بے جان تین سالہ شامی کرد بچے ایلان کردی کی تصویر ذرائع ابلاغ کے توسط سے سامنے آئی تو اس نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

ایلان کردی، 2 ستمبر 2015

غزہ کے اس معصوم فلسطینی بچے کا حال بھی شام کے معصوم ایلان کردی کے المیے سے کم نہیں، بلکہ شاید اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے، مگر یقین ہے کہ یہ تصویر اپنے سنگین ترین المیاتی پس منظر کے باوجود ایلان کردی کی تصویر جیسا امپیکٹ نہیں ڈال پائے گی۔

وجہ کیا ہے؟ یہی کہ اب مغرب کی منافقانہ پاور گیم کے تقاضے کچھ اور ہیں، ایلان کردی پھر بھی خوش قسمت رہا کہ اس نے مرتے مرتے اپنے بے خانماں ہم وطنوں کیلئے مغرب کے سنگ دل حکمرانوں کے دلوں میں کچھ تو گداز پیدا کیا، فلسطین کے یہ بن کھلے مرجھائے ہوئے پھول شاید ہی کسی حکمران کے کان پر جوں تک رینگوا سکیں، کیونکہ اب معاملہ مغرب کے خونخوار لاڈلے اسرائیل کا ہے۔

کسی نے اس گمنام معصوم فلسطینی بچے کی لاش کے ساتھ ابن انشاء کی اس نظم کو بہت ہی برمحل چسپاں کردیا ہے۔ آپ بھی پڑھیں اور کچھ دیر کیلئے سہی دل میں گداز پیدا کریں کہ اس سے زیادہ ایک عام آدمی کے ہاتھ میں کیا ہے؟

انشا جی ایسے ہی کسی بے بس مظلوم بچے کا احوال بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ سب کا بچہ ہے!
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
یہ بچہ کالا کالا سا
یہ کالا سا مٹیالا سا
یہ بچہ بھوکا بھوکا سا
یہ بچہ سوکھا سوکھا سا
یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
جو ریت پہ تنہا لیٹا ہے
نا اس کے پیٹ میں روٹی ہے
نا اس کے تن پر کپڑا ہے
نا اس کے سر پر ٹوپی ہے
نا اس کے پیر میں جوتا ہے
نا اس کے پاس کھلونوں میں
کوئی بھالو ہے، کوئی گھوڑا ہے
نا اس کا جی بہلانے کو
کوئی لوری ہے، کوئی جھولا ہے
نا اس کی جیب میں دھیلا ہے
نا اس کے ہاتھ میں پیسا ہے
نا اس کے امی ابو ہیں
نا اس کی آپا خالا ہے
یہ سارے جگ میں تنہا ہے
یہ بچہ کیسا بچہ ہے
یہ بچہ کیسے لیٹا ہے
یہ بچہ کب سے لیٹا ہے
یہ بچہ کیا کچھ پوچھتا ہے
یہ بچہ کیا کچھ کہتا ہے
یہ دنیا کیسی دنیا ہے
یہ دنیا کس کی دنیا ہے

Related Posts