ہارس ٹریڈنگ کافن

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں اچانک منتقل ہوجانا یہ معاملہ اب ایک فن کی شکل اختیار کرگیا ہے، اگر یہ اولمپکس کا کھیل ہوتا تو پاکستان کو سونے کے بہت سے تمغے مل سکتے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری جمہوریت ہارس ٹریڈنگ کا مسلسل شکار ہے۔ ہارس ٹریڈنگ ہر بار بڑے پیمانے پرکی جاتی ہے، بحیثیت قوم ہم ہر بار احتجاج کرتے ہیں، لیکن اس سے ہم نے کچھ حاصل نہیں کیا۔

سینیٹ انتخابات کچھ دنوں کے بعد ہونے جارہے ہیں، ہر جگہ سے ہارس ٹریڈنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، اگر آپ بھول گئے تو، 2018 کے سینیٹ انتخابات میں غیر یقینی طور پر ہارس ٹریڈنگ دیکھنے کو ملی، جب پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی نشست کے لئے پارٹی کے سربراہ امیدواروں کو ہچکولے لگاتے رہے۔ وفاداریاں راتوں رات تبدیل ہوگئیں۔

سینیٹ میں رائے شماری کے حوالے سے سودے بازی پارٹی سطح پر کی جاتی ہے۔ ارکان اسمبلی کو ووٹ کے بدلے پیش کردہ نقد مبینہ طور پر ان کے فنڈز سے ادا کی جاتی ہے۔ یہ رقم لاکھوں یا شاید اربوں روپے کے برابرہوتی ہے۔ اعلیٰ سطح پر کرپشن کے بیج بوئے جاتے ہیں۔جمہوریت کا مذاق اڑانے والے اس کی فاتح قرار دیتے ہیں۔ یہ عوام کے مینڈیٹ کی کھلی توہین ہوتی ہے۔

بدقسمتی سے ہارس ٹریڈنگ کایہ خطرہ تمام سیاسی جماعتوں کو رہتا ہے، جو مختلف اسمبلیوں میں نمائندگی رکھتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان وہ سب کچھ کر رہے ہیں جس کے بارے میں انہوں نے ایک بار دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس کے خلاف لڑ یں گے، بشمول سیاسی ہارس ٹریڈنگ کے، جس کی انہوں نے پہلے بھی مذمت کی تھی۔

بیلٹ کے خفیہ طریقہ کار کو ختم کرنے کے لئے حکومت نے جلد بازی کی تھی۔ آئین میں آرٹیکل 226 میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے علاوہ تمام انتخابات خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔

صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دے دی ہے اور ریفرنس پر دستخط کر دیئے۔ وزیرِ اعظم کی تجویز پر سینیٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ /شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے عوامی اہمیت کے معاملے پر صدر نے سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے۔

سپریم قوانین کی ترجمانی کرسکتا ہے، آئین میں خفیہ رائے شماری کے عمل پر کوئی ابہام نہیں ہے۔ لہذایہ واضح نہیں ہے کہ حکومت اس معاملے میں سپریم کورٹ سے کس طرح کا مشورہ لینا چاہتی ہے۔

سینیٹ انتخابات کا پورا نظام اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا شکار ہے، اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے، یہ انتہائی تشویش ناک امر ہے کہ ملک میں انتخابی اصلاحات کا فقدان ہے، اور افسوس کی بات ہے کہ ہم انتخابی عمل میں ہیرا پھیری کے ایک دوسرے پر الزامات لگاتے رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ تمام سیاستدانوں خصوصاً حکمران جماعت کو یہ احساس ہو کہ انتخابی اصلاحات اولین ترجیحات ہیں، یہ سب عوامی مفاد کا معاملہ ہے۔

Related Posts