معاشی استحکام کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان اپنی75سالہ تاریخ کے شدید ترین معاشی بحرانوں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے، آسمان چھوتی مہنگائی عام آدمی کے لیے بے پناہ مشکلات کا باعث ہے جبکہ یہ صورت حال معاشرے کے تمام شعبوں سے فوری توجہ اور ٹھوس کوششوں کی متقاضی ہے۔

دوسری جانب ملکی سیاست کے افق پر تقسیم اور آپس کی لڑائیاں جاری ہیں، جو ترقی کی راہ میں ہمیشہ سے ایک اہم رکاوٹ ثابت ہوئی ہیں۔ ہر سیاست دان اور جماعت کے لیے لازم ہے کہ وہ اقتدار یا اپوزیشن میں کسی بھی مقام پر ہو، ملکی مفادات کو ترجیح دے اور ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرے۔

پاکستان نے اپنی مالی مشکلات کو دور کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے بیل آؤٹ پیکج کا مطالبہ کیا ہے، جس سے غیر ملکی قرضوں پر ملک کا دیرینہ انحصار اجاگر ہوتا ہے۔ بعد ازاں آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ طے ہوا تو وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم آئندہ ماہ ایک اور معاہدے کیلئے تیار ہیں۔

حقیقی معاشی استحکام صرف بیرونی امداد سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لیے سیاسی اور ذاتی اختلافات سے بالاتر ہو کر معاشرے کے تمام طبقات کی جانب سے ایک متفقہ نقطہ نظر کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اقتصادی چیلنجز سے مل کر نبرد آزما ہونےکیلئے سویلین اور عسکری قیادتوں کی جانب سے حالیہ عزم کا اعادہ ایک مثبت پیش رفت قرار دی جاسکتی ہے۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں جس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی اور اہم سرکاری افسران اور عسکری نمائندے شریک ہوئے، اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس دوران قوم کو درپیش بے شمار مشکلات سے نمٹنے کیلئے ایس آئی ایف سی کے تحت متفقہ نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو حکومت کے معاشی اقدامات کو تقویت دینے اور اقتصادی ترقی کے لیے سازگار ماحول کو یقینی بنانے کے لیے مکمل تعاون کا وعدہ کرتے ہوئے دیکھنا خوش آئند ہے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف  نے مشکل وقت میں اتحاد کی اہمیت اور ملکی مفادات کیلئے کے لیے غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔

چونکہ پاکستان معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے خود کو تیار کر رہا ہے، اس لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کریں۔

قوم کی اجتماعی کاوشیں جن کی حمایت ایک متحد قیادت ہی بہتر طور پر کرسکتی ہے، پاکستان کو معاشی استحکام اور خوشحالی کی طرف لے جانے کی کنجی ہیں۔ ٹھوس اقدام اور عزم کے ساتھ پاکستان اپنے موجودہ معاشی چیلنجوں سے مضبوطی سے نکل سکتا ہے۔

گزشتہ 7 دہائیوں سے پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ سے بڑھ رہے ہیں اور آئی ایم ایف سے لیا گیا قرض سود در سود کے باعث بھی ادا کرنا دشوار سے دشوار تر ہوجاتا ہے۔ پاکستان کو قرض سے نجات کی بجائے اب سود کی ادائیگی کیلئے بھی مزید قرض لینا پڑتا ہے، اس لیے ملک کو معاشی چیلنجز سے نکالنے کیلئے سیاسی قیادت کا سر جوڑ کر معاشی اتحاد یامیثاق کرنا ازحد ضروری ہوچکا ہے۔

Related Posts