جج ارشد ملک اسکینڈل: عدالت نے نواز شریف کی درخواست خارج کردی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جج ارشد ملک اسکینڈل: عدالت نے نواز شریف کی درخواست خارج کردی
جج ارشد ملک اسکینڈل: عدالت نے نواز شریف کی درخواست خارج کردی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں عدالتِ عظمیٰ نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی طرف سے دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواست کو خارج کردیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے جج ارشد ملک کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ ججز کے 3 رکنی بینچ کی قیادت کی۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نظر ثانی درخواست پر دلائل عدالت کے گوش گزار کیے۔

ججز بینچ کے سربراہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمے کا فیصلہ کیا ہے، سپریم کورٹ بھی یہ معاملہ ہائی کورٹ پر چھوڑتی ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ فیصلے میں تحریر ہے کہ سپریم کورٹ مداخلت کی گنجائش ہی نہیں، قانون کو اپنا کام کرنے دیں، جس پر درخواست گزار کے وکیل  نے سوال اٹھایا کہ پریس کانفرنس سے عدلیہ کو نقصان پہنچا ہوگا جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:  پرویز مشرف کے 4 پلاٹس بحقِ سرکار ضبط کرنے کا حکم 

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ عدلیہ کو نقصان پہنچا، یہ کیسے تسلیم کیا جائے؟ عدالت پہلے ہی نظر ثانی میں کی گئی باتوں کو تسلیم کرچکی ہے۔ آپ نے جو مانگا، پہلے ہی دے چکے۔ فیصلہ پڑھے بغیر تبصرے نہیں ہونے چاہئیں۔

عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو ججز ویڈیو اسکینڈل کیس میں مکمل طور پر آزاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ اپنا راستہ خود تلاش کرے، ہمارا یقین ہے کہ ججز ناانصافی نہیں کرتے، پوری توقع ہے کہ فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ  کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین ججز نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے ویڈیو اسکینڈل مقدمے کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔

سپریم کورٹ نے 23 اگست کو جج مبینہ ویڈیو سکینڈل کیس کا 25 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ ویب سائٹ پر  بھی جاری کر دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ ویڈیو اور اس کے اثرات کے حوالے سے متعلقہ فورم نہیں۔ 

چیف جسٹس آصف سعید نے فیصلے میں تحریر کیا کہ یہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور ایف آئی اے بھی اس کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ سپریم کورٹ کی مداخلت نامناسب ہوگی۔

مزید پڑھیں: جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا

Related Posts