سائنس دانوں کو چوہوں اور معصوم بچوں کی سوچ میں کیا مشترک نکات ملے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چوہے اور معصوم بچے
(فوٹو: پکسا بے)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

امریکی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ چوہوں کی سوچ معصوم بچوں کی طرح ہوتی ہے اور وہ زندگی کے مختلف چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے بھی بالکل بچوں کی طرح سوچتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست اوہیو کے گاؤں نارتھ بالٹیمور میں واقع جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک ٹیم نے جانوروں، بالخصوص چوہوں اور ان کے رویوں پر تحقیق کی اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ اچھی کارکردگی کیسے دکھانی ہے، چوہوں نے بد تر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

اپنے تجربات کے دوران ماہرین نے پایا کہ چوہے بامقصد سیر و تفریح پر یقین رکھتے ہیں جو ان کے علم اور حکمتِ عملی کو آزماتی ہے۔ چوہوں کو مختلف آوازوں پر ردِ عمل دینے کی تربیت دی گئی جس میں پہیے کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دینا شامل تھا اور درست ردِ عمل پر انعام بھی دیا گیا۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جانور جو غلطیاں کرتے ہیں وہ ہماری نظر میں غلطی ہوسکتی ہے لیکن دراصل غلطی نہیں ہوتی کیونکہ ان میں سے کچھ ردِ عمل سیکھنے کے عمل کا حصہ ہوتے ہیں۔ بعض اوقات انعام نہ دینے پر بھی چوہوں کا ردِ عمل اپنے کام کو سمجھنے میں اچھا رہا۔

اگر اس کا موازنہ انسانوں سے کیا جائے تو ایسے بچے جو بول نہیں سکتے اور دودھ پیتے ہیں جنہیں شیر خوار بھی کہا جاتا ہے، کچھ ایسے ہی ردِ عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں جس میں سیکھنا اور سمجھنا شامل ہوتا ہے۔ اس موقعے پر محققین کو چوہوں کے ذہنی عمل کو سمجھنا پڑا۔

محققین کا کہنا ہے کہ ہمیں چوہوں کا ردِ عمل سمجھنے کیلئے چوہوں کا ماہرِ نفسیات بننا پڑا تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ وہ جو ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں اس کے پیچھے ان کا کون سا رویہ اور مشاہدہ شامل ہے جس سے امید ہے کہ مستقبل میں چوہوں کے علاوہ دیگر جانوروں کے رویے بھی سمجھنے میں مدد ملے گی۔

Related Posts